آشوب چشم ازاقصی ساقی

آشوب چشم

اقصی ساقی

صحت مند جسم پر انسان کی اولین خواہش ہے اور بلاشبہ صحت مند جسم اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ جسم کا کوئی بھی عضو تکلیف میں  ہو لیکن الجھن پورے بدن میں محسوس ہوتی ہے۔ ہر بیماری مسلمان کے گناہوں کو جھاڑتی ہے اور اللہ تعالی کسی قوم کو ان کی اصل یاد کروانے اور اپنی یاد دلوانے کیلئے بعض اوقات انہیں کسی امتحان میں مبتلا کردیتے ہیں اور اکثر وہ امتحان یا آزمائش بیماری کی صورت میں ہمارے سامنے آتی ہے۔

حال ہی میں ایک وباء بہت تیزی سے پاکستان میں پھیلتی جارہی ہے جسے عوام “آنکھوں کا وائرس” کے نام سے جانتی ہے دراصل اسے اردو زبان میں “آشوب جشم” کہا جاتا ہے۔

یہ وباء سب سے پہلے صوبہ سندھ کے بیشتر علاقوں میں پھیلی اور اس کے بعد صوبہ پنجاب کی طرف پھیلتی چلی گئی اور اب پورے ملک پاکستان میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔

ہر سال موسم میں کچھ تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں زیادہ بارشوں’سیلابی صورتحال کی وجہ سے اس طرح کی ماحول میں آلودگی پیدا ہوجاتی ہے جس سے چھوٹی’بڑی بیماریاں جنم لیتی ہیں آشوب چشم بھی اسی ماحول کی آلودگی کا ایک کھلا نمونہ ہے۔

اصطلاح عام میں  آشوب جشم آنکھوں کے گلابی پن یا آنکھوں میں پیدا ہونے والی سرخی کو کہا جاتا ہے؛یہ ایک صحت مند آنکھ کی سفید جھلی کو فوری طور پر لال یا گلابی رنگ میں بدل دیتی ہے اور اس کے بعد الگ الگ طریقوں سے اس میں تکلیف پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات فقط سوزش اور درد کی شکایت ہوتی ہے جو سر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے؛ بعض اوقات سوزش کے ساتھ آنکھ میں چبھن بھی محسوس ہوتی ہے اور گاڑھی رطوبت یا پانی بھی آنکھوں سے زائل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

یہاں ایک بات قابل زکر ہے صدیوں پہلے ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ؛”کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی” اور اب سائنس کی تحقیق کے مطابق کوئی بیماری خود بخود نہیں لگ سکتی البتہ بیماری کے اندر موجود جراثیم متعدی ہوسکتے ہیں اور وہ ایک دوسرے میں منتقل ہونا شروع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بیماری پھیلتی چلی جاتی ہے۔

آشوب چشم یا کسی بھی طرح کی بیماری کے جراثیم پھیلانے والی وجوہات بہت سی ہیں جن میں ماحول کی آلودگی’ایک متاثرہ شخص کی آنکھ میں استعمال ہونے والے چیزوں کا دوبارہ سے استعمال کرنا’گرمی’موسمی حالات’زیادہ رونا’انکھوں میں کچھ پڑجانے کی صورت میں اسے بار بار ہاتھوں سے رگڑنا وغیرہ اس میں شامل ہے۔

آشوب چشم یا کسی بھی بیماری سے بچنے کے لئے سب سے پہلے اللہ سے پناہ مانگنی چاہئیے جب تک اللہ نہ چاہیں کوئی انسان کسی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرکے بیماریوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا؛اس کے بعد فقط دعا نہیں دوا سے بھی کام لینے کا حکم شریعت ہمیں دیتی ہے اسی لئے اپنی صحت کا خیال خود رکھیں’ارد گرد کے دھویں’گندگی سے بچنے کی کوشش کیجئے’متاثرہ شخص کی آنکھوں پر ہاتھ نہ لگائیں اور اگر متاثرہ شخص کو دوا استعمال کروانے میں مدد کریں تو ہاتھوں کو دھوئیں’وباء کے دنوں میں آنکھوں پر چشمہ لگائے رکھیں تاکہ آپ کی وجہ سے کسی دوسرے شخص کو تکلیف نہ ہو۔

اگر کوئی شخص باوجود احتیاط کے بھی اس بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اسے مایوس نہیں ہونا چاہئیے بلکہ اللہ سے مدد مانگتے ہوئے اپنی آنکھ کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھنا چاہئیے وباء کی حالت میں رطوبت یا پانی کے خارج ہونے کی صورت میں آنکھوں کو کسی سخت کپڑے سے مت رگڑیں بلکہ کسی ململ کے کپڑے یا ٹشو پیپر سے نرم ہاتھوں سے آنکھوں کو صاف کریں’زیادہ روشنی والی جگہوں سے پرہیز کریں جیسے دھوپ میں جانا یا موبائل کی اسکرین کا کم سے کم استعمال کرنا؛محفل یا شور والی جگہ میں بیٹھنا کیونکہ اس سے آنکھ میں چبھن پیدا ہوتی ہے جس سے آنکھ مزید خرابی کی طرف جاتی ہے؛سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا؛زیادہ تیز مصالحے اور تلی ہوئی چیزوں سے اجتناب کرنا؛ٹھنڈی غذاؤں اور ہری سبزیوں کا زیادہ استعمال کرنا۔

عموما طبیب اس کا علاج دوا کی صورت میں پیش کرتے ہیں کچھ مخصوص قسم کے ڈراپس معالج آپ کو بتاتا ہے آپ اس کا استعمال کیجئے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے دیسی و گھریلو ٹوٹکوں کو بھی لازمی کیجئے اس صورتحال میں برف کے چھوٹے ٹکڑے کپڑے میں لپیٹ کر آنکھوں پر ٹکور کریں اور یہ عمل دن میں کچھ گھنٹوں بعد ضرور دوہرائیں؛آنکھوں میں عرق گلاب کا استعمال لازمی رکھیں ہر دو سے تین  گھنٹے بعد عرق گلاب کے چند قطرے آنکھوں میں ڈال لیں؛اس کے ساتھ ہی ایک شرعی اور مستحب عمل بھی کرلیں تو زیادہ بہترین ہوگا ہر گھر میں کسی نہ کسی موقعے کیلئے آب زم زم سنبھال کر رکھا جاتا ہے آب زم زم کو کسی ڈراپر میں ڈال کر اس کا استعمال دن میں چار سے پانچ مرتبہ کیجئے اور اللہ سے دعا کیجئے کہ اس پانی کی برکت سے آپ کی آنکھوں کو شفاء نصیب ہو جائے ۔

چونکہ ہمارا دین اسلام بہت خوبصورت مذہب ہے یہ جہاں  ہمیں دم درود پر بہت یقین رکھواتا ہے وہیں طبی طور پر بھی علاج کا حکم دیتا ہے بہرحال طبی طور پر بتادیا اب روحانی عمل بھی زکر کرنا ضروری ہے ویسے تو وبائی امراض کیلئے بہت سی مسنون و مجرب دعائیں روایت کی جاتی ہیں جو ہماری عوام الناس کو یاد نہیں ہو ہوپاتیں اسی لئے وبائی امراض کی مسنون دعا کا ایک ٹکڑا ہی یاد کرلیں کافی ہوگا؛

“اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ”

“ترجمہ:اے اللہ تو میری قوتِ بینائی میں عافیت عطاء فرما’تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔”

اللہ تعالی ہر مسلمان کو ہر وباء سے محفوظ رکھیں آمین ثم آمین ۔

*******************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *