حالت قوم نعیم ساون
آج ہماری جو حالت ہے اس کے زیادہ تر ذمہ دار ہم خود ہیں شاید ہم میں کبھی بھی بدلاو نہیں آسکتا ہم جہاں کھڑے تھے آج بھی وہی کھڑے ہیں ایک قوم کا درد کیا ہے یہ کوئی حکمران نہیں جانتا کوئی وزیر نہیں جانتا یہ قوم خود جانتی ہیں اچھی قومیں اچھے حکمرانوں سے بنا کرتی تھیں شاید یہ باتیں اب کتابوں میں ہی اچھی لگتی ہیں وہی قومیں جیت کا مزہ چکھتی ہیں جو ثابت قدم رہیں ہماری قوم کی حالت آج یہ ہے کہ ایک انسان چاہتا ہے کہ میں دوسرے انسان سے برتری لے جاوں خواہ کسی کو ذلیل و رسوا کر کے ہی کیوں ناں یہاں اگر بات ہماری ایمانداری کی جائے تو ہر انسان اپنے کاروبار میں چیزوں میں ملاوٹ کر کے ہی بیچتا ہے بغیر یہ سوچے کہ جس بھائی نے اشیا خریدنی ہے اسے کتنا نقصان اٹھانا پڑے گا بات کی جائے اگر ہمارے جذبہ و جنون کی وقتی جذبہ تو ہم میں کوٹ کوٹ کے بھرا ہے جب بھی کشمیر ڈے آئے تو ہم کشمیریوں کے ساتھ محض کھڑے ہیں فلسطین کا معاملہ ہو تو ہم محض کھڑے ہیں اپنے ملک پہ بات آئے تو ہم محض کھڑے ہیں صرف چند گھنٹے ایک دو دن ہم میں اسی وقت اتنا جذبہ کیوں آتا ہے جبکہ سرعام کسی پہ ظلم ہو رہا ہو تو ہم پاس کھڑے تماشا دیکھتے رہتے ہیں یا اسے انجوائے کرتے ہیں ہم دوسروں کو تو برا بھلا کہتے ہیں لیکن کبھی خود کے گریباں میں جھانکا ہے کہ ہم کیا ہیں ملاوٹ فروش،بےایمان،منافع خور جب بھی رمضان آتا ہے ہم اشیا کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں اسکے علاوہ آج جب دنیا کرونا کی لپیٹ میں تھی تو ہم نے اس سے خوب فائدہ اٹھایا ہینڈ سینیٹائزر ماسک وغیرہ مہنگے کر دئیے کیوں کیونکہ ہم دوسروں کے لئے صرف دیکھاوے کا درد رکھتے ہیں ہاں اگر غیر ملکی قوم کی مثالیں دینے پہ آئیں تو ہم بڑی وضاحت میں جائیں گے لیکن افسوس خود پہ کبھی اتنا سوچا خود کو اتنا پرکھا کہ ہم کیا ہیں آج ہماری قوم کہاں کھڑی ہے دیکھاوا اتنا ہے کہ ہم لاکھوں اڑا دیتے ہیں لیکن بےضمیر ہم اتنے ہیں کہ کسی غریب کو کھانا تک نہیں کھلا سکتے وہ قوم کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتی جو تفرقوں میں بٹ جائے کسی نے سچ ہی کہا خدا اس قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جسے خود خیال نہ ہو اپنی حالت بدلنے کا میں دعا کرتا ہوں اللہ تعالی ہم سب کو سیدھی راہ دیکھائے اور ایسے مضبوط قوم بنائے جسے کوئی شکست نہ دے سکے۔
*************