ہم اور رمضان
نعیم ساون
رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی لوگ عبادت گزار پرہیز گار ہی کیوں بن جاتے ہیں کیا باقی فرائض انہیں سرانجام نہیں دینے ہوتے جی ہاں میں بات کرتا ہوں ایمان کی سچ کی عقیدے کی رمضان کے شروع ہوتے ہی ہم اشیا کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں کیونکہ ہمیں اس مہینے جتنا منافع کمانا ہے شاید یہ ہم باقی کسی دوسرے مینے میں نہیں کما سکتے ہم نے روزہ تو رکھ لیا لیکن اسکے اصولوں پہ عمل پہرا نہیں ہوئے رمضان میں جھوٹ بول کر سودا بیچا منافع تو کما لیا لیکن برکت حاصل نہ ہوئی الٹا ہم نے گناہ ہی کمایا رمضان کے مہینے میں خاص کر غریبوں کا بہت خیال رکھنا چاہئے کچھ لوگ کہتے ہیں ہماری آمدنی اتنی نہیں ہے کہ ہم غریبوں کی مدد کر سکیں تو بھائی کم از کم آپ اس بابرکت مہینے میں اپنی استعداد کے مطابق غریبوں کی مدد کریں رمضان میں ایک ریڑی والا اگر اشیا پر جائز منافع لے کر اشیا فروخت کرتا ہے تو گویا اس نے اپنے اس اصول کو اپنا کر نہ صرف ثواب کمایا بلکہ اپنی عبادات کو پایا تکمیل تک پہنچایا اگر آپ نے روزہ رکھا ہے تو اس بات کو یاد رکھیں کہ روزے کے تمام تر اصول اپنائیں جائیں وگرنہ آپ نے صرف سارا دن بھوک کاٹی روزے کے مقاصد پورے نہیں کئے ہمیں چاہئے کہ ہم اس بابرکت مہینے میں جتنا ہوسکے اتنی نیکیاں کمائیں جو ہماری آخرت کو سنوار دے۔
.
*************