Ibn e adam ki raza article by Qurrat Ul Ain Bashir

articles

تحریر _ ابن آدم کی رضا

رائٹر _ قراۃالعین بشیر

انسان کی زندگی میں ایک کام بڑا دشوار ہوتا ہے… کسی ایسی چیز پہ راضی ہو جانا جو طبیعت کے برخلاف ہے.. یہی قانون قدرت ہے…. یہاں ایک آیت کا تذکرہ لازم ہے کہ” جو تم سے لے لیا گیا ہے اُس پر تمھیں پُرسکون کر دیا جائے گا اور عنقریب تمھارا رب تمھیں اتنا عطا کرے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے..” کبھی ان الفاظ کی گہرائی پہ غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کچھ چھن جانے کا دکھ اور بدلے میں متبادل حاصل ہونے کو قبول کر لینا آسان نہیں ہے… انسان کی فطرت ہے کہ وہ تمام معاملات کو اپنے زاویے سے چلانا پسند کرتا ہے.. ہمارے اندر یہ شامل ہے کہ ہم ہر کام پہ ہاتھ پاؤں مارتے ہیں کہ کچھ بن جائے، اس اصول کو پسِ پشت ڈال کر کے اللہ کی مرضی کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہلتا اور یہ سب سے بڑی حقیقت ہے.. کوئی امر ہماری مرضی کے
کے مطابق نہ ہو تو ہمارے اندر خدشے اور شکایات جنم لے لیتے ہیں جبکہ ایک مسلمان کی بنیاد ہی اللہ پر توکل رکھنا ہے… توکل کس صورت میں؟ میرے ساتھ جو ہوا اُس میں رب کی مصلحت پوشیدہ ہو گی.. توکل یہ کہ اے میرے رب تو سب جانتا ہے میں کچھ نہیں جانتا تو بہتری کی صورت پیدا کر…. توکل یہ کہ جو مجھے حاصل نہیں ہوا تو نے یقیناً اُسکا بدلہ عطا کرنا ہے… اُس کے آگے ہار مان جانا، سمجھ جانا کہ وہ خالق ہے ہم مخلوق یہی ایمان ہے،…. من پسند کا نہ ملنا شکوہ بن کہ زبان پہ آنے سے پہلے یہ گمان کرنا کہ مجھے اس سے بہتر عطا کیا جائے گا اور بیشک وہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا یہی اسلام کا درس ہے… خالات کو قبول کر لینا دشوار ہوتا ہے لیکن ایک بار انسان اپنے آپکو اس بات پر قائل کر لے کہ اللہ بہتر کرے گا، یہی ایمانی
ولولے کا آغاز ہے…. ساری عمر جنت سے نکالا گیا ابن آدم سزا کے لیے مختص دنیا میں اپنی مرضی سے سب حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے اور بالآخر مشرق و مغرب کی طوالت، شمال اور جنوب کے پہروں سے تھک کر سر بسجدہ ہو جاتا ہے اور پھر کہنے کو یہی ہوتا ہے کہ” میرے رب میں کچھ نہیں جانتا تو بہتر سننے اور جاننے والا ہے میں تیری رضا میں راضی ہوں” اور پھر یہ الفاظ اُسکے ایمان کی سچائی اور رب پر بھروسے کی ترجمانی کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ بچہ تھک کر ماں کے پاس بیٹھ جاتا ایسے ہی ہم خاکسار دنیا سے ہار کے اپنے رب کے پاس لوٹ جاتے ہیں اور پھر وہ اتنا عطا کرتا ہے کہ انسان لاحاصل کے دکھ سے نکل کر حاصل کی خوشی میں مگن ہو جاتا ہے کیونکہ وہ ستر ماؤں سے زیادہ محبت رکھنے والا ہے….

.

*************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *