لاڈلی ماں عائشہ ؓ
اقصٰی ساقی
عشق کے فخر کو
علم کے قصر کو
پیکر صبر کو
بنت ابوبکررضی اللہ عنہ کو
السلام السلام السلام السلام
میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوبہ بیوی میرے صدیق کی لاڈلی بیٹی ام رومان کی کلی میری پیاری ماں عائشہ رضہ اللہ عنھا۔
میں جب جب انکا زکر سنتی ہوں تو میرے دل میں احترام تو الگ ہی ہوتا ہے لیکن اس سے پہلے مجھے ان سے ملنے انہیں دیکھنے کا اشتیاق بڑھ جاتا ہے میرے دل میں اماں عائشہ کو لے کر لاڈ پیار جیسے جذبات آتے ہیں۔
تصور کریں ننھی سی بچی گڑیا سے کھیل رہی ہیں حلیہ بھی بچوں کی طرح بکھر ہوا ہے اچانک ماں آتی ہے جھولے سے اٹھا کر ہاتھ منہ دھلواتی ہیں اور تھوڑا سا سجا سنوار کر اس بچی کے شوھر کے سنگ بھیجنے کیلئے تیار کردیتی ہیں وہ شوھر جو بچی کی چھ سال کی عمر میں بن چکے تھے اب بچی کی عمر 12 سال ہے اور وہ بچی حیران پریشان ہے کہ ہو کیا رہا ہے لیکن خاموش ہے پیاری سی نازک کلی جیسی بچی لیکن عرب کے خون کی طرح بہادر بچی اپنے شوھر کے سنگ ان کے گھر روانہ ہوتی ہے اور کون شوھر یعنی شہنشاہ دوجہاں آقا مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے ہی۔
میرے نبی کی کی محبوبہ ابھی بچی ہیں کھلتی کلی ہیں اور پھر میں قربان جاؤں اپنے نبی کے جو انہیں گڑیا کے ساتھ کھیلنے کیلئے کہتے اور انکی سہیلیوں کو بلواتے کہ وہ عائشہ سے کھیلیں میرے نبی کی ہر ادا کمال میرے نبی نے بھاگنے میں مقابلہ کیا اپنی حمیرا کے ساتھ آہ کتنے پیار سے پکارتے تھے ناں حمیرا ….جب میں یہ نام اپنے لبوں سے ادا کرتی ہوں تو میرے دل میں جو محبت اور جو ہونٹوں پر سرور ہوتا ہے وہ محسوس ہوتا ہے میرے نبی جی صلی اللہ علیہ وسلم جب یہ نام پکارتے ہونگے تو کتنا خوبصورت محسوس ہوتا ہوگا ناں ہماری ماں عائشہ کو اور کتنی چاشنی ہے ناں اس نام میں “حمیرا“ اللہ اللہ ۔
سیرت عائشہ کی جو کتاب کھولیں پڑھنے کیلئے تو حضرت عائشہ کے زکر پر نبی کریمﷺ کا زکر لازمی آتا ہے ننھی سی تھیں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت جڑی تھیں ان خوش بخت شھزادی کی نبی کریم ﷺ کی حضرت عائشہ سے محبت بے مثال تھی آپﷺ کی محبت عائشہ اور عائشہ کے والد صدیق سے کسی سے بھی مخفی نہ تھی بلکہ اگر صحابہ اپنی مجلس میں آپ ﷺ سے سوال کرتے کہ “آپ کو سب سے زیادہ محبت کس سے ہے ؟“ تو آپﷺ فرماتے ”عائشہ سے…“ جب پوچھا جاتا کہ نہیں ہم کسی اور بارے میں استفسار کررہے تو آپ فرماتے : ”عائشہ کے والد سے…“ آہ کتنا خوبصورت لمحہ ہے ناں ہمارے نبی جی اپنی محبوبہ زوجہ کا کتنی الفت اور محبت سے نام لے لیتے تھے۔
ہماری پیاری لاڈلی اماں عائشہ رضہ اللہ عنھا کو جنت میں آپﷺ کی بیوی ہونے کی بشارت تھی حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی اماں کو سلام کہتے تھے اللہ نے خود لاڈلی عائشہ صدیقہ کی گواہی نازل فرمائی تھی لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ کا خوف اس قدر زیادہ تھا کہ ہمیشہ کہا کرتی تھیں کاش میں کوئی گمنام چیز ہوتی درخت یا کوئی شے جس سے حساب نہ ہوتا اللہ اللہ یہ آپ ہم جیسی عام خاتون نہ تھیں بلکہ یہ تھیں ہمارے محبوب نبی ﷺ کی محبوبہ زوجہ اماں عائشہ تو لاڈلوں کے تو ہر انداز نرالے ہوتے ہیں ناں ۔
قربان جاؤں میں اپنی لاڈلی ماں عائشہ پر جو نبی سے خفا ہوتیں تو انکا تب بھی خیال رکھتیں لیکن بات کرتے وقت آپ کا نام پکارنا چھوڑدیتی تھیں جس سے آپ کو علم ہوجاتا آج حمیرا ناراض ہے اگر راضی ہوتیں تو کہتیں “محمد کے رب کی قسم” اگر خفا ہوتیں تو فرماتیں : ” ابراھیم کے رب کی قسم“ اللہ اللہ یہ خوبصورت انداز ناراضگی ۔
میں قربان جاؤں اپنے پیارے نبی ﷺ پر جو لاڈلی محبوبہ عائشہ کے ساتھ ایسے پیش آتے تھے جیسے کسی چھوٹے بچے کو خوش کرنے کیلئے ان سے ان جیسا عمل کر کے انہیں خوش کیا جاتا ہے آپ پیالے میں سے وہاں سے نوش فرماتے جہاں سے آپ کی حمیرا کے لب لگے ہوتے تھے اور آپ کو اپنی اوٹ سے باہر میلے کا تماشا دکھاتے تھے تاکہ وہ خوش ہوسکیں اور سفر میں آپ کی خواہش ہوتی کہ عائشہ ساتھ ہو آپ ﷺ باری میں سے ہمیشہ لاڈلی زوجہ عائشہ کی باری کا انتظار فرماتے تھے اور جس دن عائشہ رضہ اللہ عنھا کی باری ہوتی اس دن آپ خوش ہوتے تھے ۔
آپ اتنی خاص تھیں اللہ کے محبوب کے علاؤہ اللہ کی بھی لاڈلی بندی تھیں جب آپ پر تہمت لگی تو اللہ کے محبوب بھی لاڈلی زوجہ سے کلام نہ کیا کرتے تھے پھر لاڈلوں کیلئے تو لاڈلا انداز ہوتا ہے اللہ نے آیات نازل فرمائیں اپنی پیاری بندی کیلئے اور پھر اماں عائشہ کی ناراضگی پر میں قربان جاؤں جب ایسے نازل ہونے کے بعد آپ تشریف لائے تو خفگی دکھانے لگیں لیکن وہ جانتی تھیں اللہ کے رسول کی محبوبہ ہوں اسی لئے بے ادبی نہ کی آپ ﷺ۔
جب میں اماں پر تہمت لگنے والا قصہ سنتی ہوں پڑھتی ہوں تو آنکھیں تواتر سے بہنا شروع ہوجاتی ہیں ہماری لاڈلی محبوبہ امی جان پاکیزہ مطہرہ جن کا نام لیتے ہی دل میں فقط احترام اور محبت آتی ہے منافقوں نے کس دل سے ان پیاری امی پر تہمت لگائی ہوگی ہماری اماں کی معصومیت تو دیکھیں جو آٹا گوندھ کر اسے ڈھکنا ہی بھول جاتی ہیں اور بکریاں اس آٹے کو کھا جاتی ہیں اور پھر ہماری اماں کو یاد آتا ہے کہ وہ آٹا ڈھکنا بھول گئی تھیں بھلا ایسی معصوم مطہرہ بچی پر تہمت لگائی جاسکتی ہے ؟ اللہ اللہ وہ تہمت لگنے کے وقت اتنی چھوٹی اور معصوم تھیں کہ اونٹ کی پالکی میں انکا وزن معلوم نہ ہوتا تھا اور وہ کھلونوں اور گڑیا سے کھیلا کرتی تھیں منافقوں نے کس سخت دلی کا اظہار کیا تھا ان پر تہمت لگا کر اللہ اکبر ۔
ہماری اماں حضرت عائشہ کا نکاح اگر چھ برس کی عمر میں ہوا تو انہیں تنہائی کا دکھ بھی جلدی مل گیا اٹھارہ سال کی عمر فقط اٹھارہ سال کی عمر میں آپ ﷺ نے انکے سینے اور گردن کے درمیان خود کو سپرد رب کردیا اللہ اللہ کتنی خاص محبوبہ تھیں آپﷺ بیمار تھے بار بار پوچھتے تھے عائشہ کی باری کب ہے دل میں چاہ تھی عائشہ کے پاس جانے کی لیکن ناانصافی تو ممکن ہی نہ تھی اللہ کے نبی ﷺ سے اسی لئے عائشہ کی باری کا انتظار فرمارہے تھے تمام ازواج مطہرات نے اجازت دے دی کہ عائشہ کے پاس تشریف لے جائیں ہم باری معاف کردیتیں ہیں اللہ کے نبی ﷺ خوش ہوگئے اور عائشہ کے حجرے میں آگئے عائشہ انہیں وضو کرواتیں تو مسواک حضرت عائشہ کا چبایا ہوا کرتے آخری لعاب جو آپ نے اپنے اندر لیا وہ لاڈلی محبوبہ حضرت عائشہ کا تھا اور جب روح پرواز کی تو آپ ﷺ کا سر مبارک لاڈلی عائشہ کے سینے پر تھا۔
آہ اٹھارہ سال کی عمر میں تنہائی اس کے بعد نکاح نہ کیا نہ کرسکتی تھیں نبی کی بیوہ تھیں جوانی کے اوائل دن لڑکیاں جس عمر میں شوخ ہوتی ہیں اس عمر میں لاڈلی ماں جہاندیدہ خاتون مانی جاتی تھیں پہلی قرآن کی حافظہ تھیں روئے زمین کی سب سے بڑی عالمہ فقیہہ تھیں لوگ دور دور سے ان سے علم حاصل کرنے آیا کرتے تھے صحابہ اپنے ہر مسئلے کا حل اماں عائشہ سے لیتے تھے ۔
پیاری ماں عائشہ ! تیری شان لکھنے بیٹھی تھی قلم سوکھ گیا الفاظ ختم ہوگئے تیری شان ادھوری رہ گئی لاڈلی محبوبہ زوجہ نبی پاک ﷺ ہم تیری شان بیان کرسکتے ہی نہیں تو کمال ہے بے مثال ہے۔
17 رمضان کو پیاری ماں عائشہ کا وصال ہوا اور ہم راضی ہیں اپنے رب کی رضاء پر اور ہم پرامید ہیں اپنے رب کی رحمت سے کہ جنت میں وہ ہمیں اکھٹا کریں گے ان شاءاللہ ۔
آقا دو جہاں نبی کریم ﷺ اور انکی لاڈلی زوجہ محبوبہ مطہرہ پر لاکھوں درود سلام ہوں ۔