Main se le kar Allah ke qareeb hony tak ka safar article by Tanzil Khan

**ٹاپک**

**میں سے لے کر اللہ کے قریب ہونے تک کا سفر**

       یہ سفر بھی اللہ پر یقین کے ساتھ شروع ہوتا ہے جب آپ اللہ پر یقین کرتے ہیں تو اللہ آپکو چن لیتا ہے خود سے محبت کیلیے ،خود کے قریب کرنےکیلئے ،اپنا بنانے کیلیے ،اپنی قربت میں رکھنے کیلئے ۔

    اللہ پاک جب اپکو اپنا کرنا چاہتا ہے تو وہ صرف اور صرف خود کا رکھتا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں نا محبت میں شریک اور شراکت داری کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔

        اللہ آپکو جب اپنے قریب لاتا ہے تو سب سے پہلے دنیا سے توڑتا ہے دنیا سے الگ کرتا ہےدنیا کا سچ،لوگوں کی حقیقت اور اصلیت دیکھا کر اپکو توڑتا ہے اکیلا کرتا ہے پھر خود سے جوڑتا ہے وہ کہتے ہیں نا کہ کچھ پانے کیلئے  کچھ کھونہ تو پڑتا ہے اور ویسے بھی نئ زندگی کے آغاز کیلیے بیج کو ٹوٹنا تو ہوتا ہے تاکہ نیا پودا أگے۔

      جب آپ اس زندگی کا آغاز کرتے ہیں تو اسمیں صرف آپ اور اللہ ہوتے ہیں اور کوئ نہیں ہوتا۔

        اللہ جب دنیا کی اور دنیا کے لوگوں کی حقیقت دیکھاتا ہے تو آپ دکھ سے ٹوٹتے ہیں اور آپکا لوگوں پر کیا گیا یقین ٹوٹتا ہے۔

       پھر آپ تڑپتے ہیں، روتے ہیں،گڑگڑاتے ہیں اللہ سے مانگتے ہیں۔پھر اللہ اپکو اور اصلیت دیکھا کر اور توڑتا ہے اور پھر آپ ہمت کر کے خود کو جوڑتے ہیں وہ پھر توڑتا ہے اور بار بار توڑتا ہے اور اتنا توڑتا ہے کہ جب تک آپ ٹوٹ کر اللہ سے اللہ کا سوال نہیں کرتے جب تک آپ اللہ سے اللہ کو نہیں مانگتے۔

   یہ ٹوٹنا جڑنا کہنے تک آسان ہے لیکن یہ سفر بہت مشکل اور طویل ہوتا ہے-کھبی یہ راستہ چند سالوں کا ہوتا ہے تو کھبی چند مہینوں کا ہوتا ہے تو کھبی چند دنوں کا ہوتا ہے۔ گرنا،ٹوٹنا،سمبھلنا،کھڑے ہونا پھر سےگرنا، ٹوٹنا، سمبھلنا، کھڑےہونا بار بار ان تمام مراحل کا دوہرایا جانا انسان کو چکنا چور کر دیتا ہے۔انسان کھبی مایوس ہوتا ہے، کھبی شکایت کرتا ہے، کھبی روتا ہے، کھبی ہمت ہارتا ہے لیکن یقین اللہ پر ہی رکھتا ہے۔

       اس سفر میں اداسیاں بھی ہوتی ہیں، تنہائیاں بھی ہوتی ہیں ، بےچینیاں بھی ہوتی ہیں، پریشانیاں بھی ہوتی ہیں، بےسکونیاں بھی ہوتی ہیں،دل بھی تڑپتے ہیں اور یہ تڑپ ہی آخری مرحلہ ہے جب آپ سکون کی تلاش میں اس تڑپ کو ختم کرنے کیلئے جب آپ اللہ کے ہاں سجدہ ریز ہو جاتے ہیں روتے ہیں چپ چاپ روتے ہوئے سیسکتے ہوئے اللہ سے باتیں کرتے ہیں اپنا حال سناتے ہیں تب آپکو سکون مل جاتا ہے تب آپکے اندر کی میں ختم ہو چکی ہوتی ہے تب آپ صرف اللہ سے اللہ کو مانگتے ہیں کیونکہ اس سفر میں آپ کے اندر بہت سی تبدیلیاں آچکی ہوتی ہیں جو مثبت انداز میں آپکا آپکی زندگی کا حصہ بن چکی ہوتی ہیں آپکی عادت بن جاتی ہیں یہ تبدیلیاں وہ ہوتی ہیں جو اللہ کو باتیں پسند ہوتی ہیں  تب آپ دنیا کو بہت پیچھے چھوڑ چکے ہوتے ہیں۔

       تب آپ چاہتے ہیں رات کا پہر ہو،  تنہائی ہو، خاموشی ہو، دل سے دل کی باتیں ہوں، صرف آپ اور اللہ ہوں اور آپکی باتیں ہوں۔

          قسم سے جسکو اس سکون کی لت لگ جائے جسکو اس سکون کا نشہ لگ جائے پھر وہ در بدلتا نہیں، در در پھرتا نہیں وہی کا ہو کر رہ جاتا ہے اور یوں اس میں کا سفر ختم ہو جاتا ہے اور ایک نیا سفر نئی زندگی آپکے انتظار میں ہوتی ہے اور آپ اس زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

   ایک بات کلئیر کر دوں ہر انسان  کی آزمائش کا طریقہ الگ ہوتا ہے لیکن آزمائش ہوتی ہے اور آزمائش ایسے ہی ہوتی ہے کچھ لوگ کامیاب ہو جاتے ہیں تو کچھ لوگ فیل ہو جاتے ہیں اب مرضی آپکی ہے اللہ پر یقین کر کے اس خوبصورت سفر کا مزا اٹھانا چاہتے ہیں اور اللہ کو پانا چاہتے ہیں یا دنیا کو۔۔۔۔

بات صرف یقین، ایمان، صبر، حوصلہ، امید اور ہمت کی ہے۔

**تنزیل خاں سائیکالوجسٹ**

.

*************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *