Site icon Prime Urdu Novels

Maqsad e Hayat article by Aqsa Falak

articles

مقصد حیات


دراصل میری نظر میں مقصد کی اہمیت کچھ یوں ھے کہ ہر انسان کو مختلف صلاحتیوں سے اللہ تعالی نے نوازہ ھے ۔ تو ان صلاحتیوں کو استعمال کرتے ہوئے ہم دنیا کو کچھ نیا دیکر جائیں ۔ ہاں ہم نے لکیر کا فقیر نہیں بننا ، بلکہ وہ چیز دنیا کو دیکر جانی ھے جو اسکے پاس موجود نہیں ھے ۔ جیسے ایدھی فاونڈیشن ، جیسے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملک کو ایٹمی پاور بنایا ، ہزاروں مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ۔ خواب اور بلند خواب دیکھنا ایک با شعور انسان کی علامت ہوتی ھے ۔
نیم تاریک اندھیرے کمرے میں مدھم روشنی کے ساتھ کتاب کی جانب ہاتھ بڑھایا ، کتاب کے اوراق پلٹے تو احساس ہوا کہ آج ہمارا ملک تباہی کے دھانے پر کھڑا ھے ، اسکی دیواریں گر رہی ہیں ، خددارا آج ہمارے ملک کو ایک ایک فرد کی محنت کی ضرورت ھے ، جو اپنی محنت اور قابلیت کو اپنے وطن کے نام کردیں ۔ دوراندیشی کی اک نظر ذرہ ڈالیے آج مسلمان زوال پذیر ہورہے ہیں ۔ مسلمانوں کو پوری دنیا پر حکمرانی کرنی تھی اس امت محمدیہ کو امت معتدل بنا کر بھیجا گیا ھے ۔ مسلمانوں کو یہ ذمہ داری دی گئی ھے کہ انہوں نے پوری دنیا ، دنیا کے ہر کونے میں دین کو پھیلانا ھے ۔ لا الہ الا اللہ کا کلمہ بلند کرنا ھے❤️ ۔ اللہ کے پیغام کو انسانیت کے ہر کونے ہر خطے تک پہنچانا آج امت محمدیہ کی ذمہ داری ھے ۔ خددارہ جاگیے آج ۔ آج مسلمان ڈگمگا رہے ہیں ، بلند خوابوں کی بجائے خواہشات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ، گھر ، کپڑا ،جوتی ،اور کھانے ، عیش و عشرت آرام وغیرہ صرف یہ زندگی نہیں ھے ، ان سب چیزوں سے ذرہ ہٹ کر نگاہ ڈالیے زندگی پگھل رہی ہیں ، موم کی طرح مسلسل اس کی روشنی مدھم پڑ رہی ھے ۔ تو کیا ان چیزوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے موت کا سامنا کرنے کیلیے آپ تیار ہیں ؟ خود سے سوال کرتے ہیں کیا ہم دنیا سے ایسے ہی چلے جائیں گے کچھ کیے بغیر ؟ کیا ہم کسی بڑے مقصد کے تحت اپنا حصہ ڈالے بغیر جانے کیلیے تیار ہیں ؟؟یہ مت بھولیے ہم سے سوال ہوگا ، اس زندگی کے بارے میں پوچھا جائے گا ، جوانی کہاں گزاری پوچھا جائے گا ، آج مسلمان دین سے دور اور بہت دور ہوتے جارہے ہیں مسلسل ۔ آج ضرورت ھے دین کو تھامنے کی ، اللہ کی رسی کو تھامیں ۔ آج ضرورت ھے مسلمانوں کوکہ وہ اپنا مقام پہچانیں اور اٹھیں کچھ کریں ۔
عمل سے زندگی بنتی ھے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری نا ناری ھے
کیونکہ کچھ کرنا کچھ نا کرنے سے بہت بہتر ھے ۔ میں اپنی بات کا خلاصہ پیش کرنا چاہوں گی ، آج ٹیکنالوجی کا دور ھے ، ہر ملک پاکستان سے زیادہ ترقی یافتہ ھے پاکستان کمزور ھے بہت کمزور معاشی طور پر بھی اور اخلاقی طور پر بھی بہت سی برائیوں کا شکار ھے ۔
جو کچھ ہیں وہ سب اپنے ہی ہاتھوں کے کرتوت
شکوہ ھے زمانے کا نہ قسمت کا گلہ ھے
غیر مسلم آج مسلمانوں سے زیادہ اچھی عادات کے مالک ہیں ، صفائی پسند ، انصاف پسند ، سچائی پسند ، ایسے میں اللہ کے کلمے کو بلند کرنا ہو تو غیر مسلم کبھی بھی اسلام کی دعوت قبول نہیں کریں گے ، اگر ان تک اسلام کو پہنچانا ھے تو خود پر کام کرنا ہوگا کیونکہ ایک ترقی یافتہ مملک کبھی بھی غیر ترقی یافتہ کی بات نہیں نہیں سنیں گے ، اپنی خواہشات اور آرام کو قربان کرتے ہوئے ہر فرد کو انفرادی طور پر محنت کرنا ہوگی ، دین اور دنیا کی تعلیم کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا ۔ اور ان دونوں کو اپنی زندگی کا لازمی جزو بنانا ہوگا ۔ یہ دو ٹانگیں ہیں کہ جن پر آج کا پورا نظام قائم ہے آپ نے ایک چیز کو اپنی زندگی سے نکالا تو آپ لڑکھڑا کر گر جائیں گے ۔ کسی کرسچن کو اسلام کی دعوت دی گئی اس نے کہا میں اسلام قبول نہیں کروں گا کیونکہ پھر مجھے جھوٹ بھی بولنا پڑے گا ، بے ایمانی بھی کرنی ہوگی ، سفارش بھی کرنی ہوگی ، نا انصافی کو بھی اپنانا ہوگا ۔ ڈوب مرنے کا مقام ھے ہمارے لیے ، ہم نے تو دین کے بوجھ کو اتار کر سائیڈ پر رکھ دیا ھے ۔
جو کچھ وہ سب اپنے ہی ہاتھوں کے کرتوت
شکوہ ھے زمانے کا نہ قسمت کا گلہ ھے کیا ہمارا دین ہمیں یہ سکھاتا ھے ، لیکن آج ہم غیر مسلموں کی نظروں میں ہیں ، وہ تو آج اسلام کو ایسا ہی سمجھتے ہیں اور اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں ۔ آج ہمارا ملک دین سے بھی دور ھے اور ٹیکنالوجی سے بھی دور ھے ۔ ان دونوں چیزوں میں ترقی کی اشد ضرورت ھے ۔ آج ہمیں اپنا مقام بنانا ہوگا ۔ تب ہی ہم اپنی بات دوسرے تک پہنچا سکیں گے ۔آج کے نوجوان اٹھیں اور تیار کریں خود کو ، اصحاب کہف کی مانند ، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ اسلام کیلیے پیش کردیا ۔ دونوں ہاتھوں کا استعمال کریں ایک سے اللہ کی رسی ( قرآن) کو تھامیں اور دوسرے سے ( سائینس) کو تھامیں اور علم کی راہ میں خود کو لگائیں ، اور اپنے علم میں ترقی کریں کیونکہ جب آپ کا علم ترقی کریگا تو آپ ترقی کریں گے ، افراد ترقی کریں گے تو قوم ترقی کرے گے اور قوم ترقی کریگی تو ملک ترقی کریگا ۔ اور ایک بڑے مقصد کے تحت اپنے آپ کو تیار کریں ،
سبق پھر پڑھ صداقت کا ، امانت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
بلاآخر ایک دن وہ وقت ضرور آئے گا جب پوری دنیا میں اسلام پھیلے گا، جب پوری دنیا میں ایک اللہ کی حکومت ہوگی ۔ انشااللہ ❤️

aqsa falak

*************

Exit mobile version