Site icon Prime Urdu Novels

Meri zaat mujhy louta do novel by Komal Usman

Meri zaat mujhy louta do by Komal Usman

Meri zaat mujhy louta do novel by Komal Usman download pdf

Meri zaat mujhy louta do by Komal Usman complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around love story. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.

Komal Usman is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readerss. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.

Meri zaat mujhy louta do by Komal Usman complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.

If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Komal Usman All Novels Link

Short sneaks

“مس انشراح اندر آ چکی ہیں تو کام پوچھنے کی بھی زحمت کر لیں مجھے لگا تھا آپکو سیلری کام کی چاہئے مگر افسوس آپ نے مجھے بھرپور نا امید کیا۔۔۔”

“اب میں نے کیا کردیا سر”

وہ ناک چڑا کر دل ہی دل میں دو تین گالیوں سے نواز چکی تھی

“ہونہہ بڑا آیا کام کروانے والا”

” یہ یہ کیا ہے؟”

وہ اس کے سامنے ایک فائل پھینک کر گویا ہوا۔۔

اور وہ یوں کندھے اچکا گئی جیسے پری نرسری کا بچہ پہلی بار کتاب کو دیکھ کر کرتا ہے۔۔ جیسے اسکا اس سے کوئی سروکار نہ ہوتا ہو۔۔۔

سوال کا جواب نہ پا کر وہ پھر سے بھڑکا۔۔۔

“مس انشراح یو آر فائرڈ ۔۔”

“لیکن میرا جرم کیا ہے۔۔۔؟ ” وہ ہٹ دھرمی سے بولی۔۔۔

” یہ فائل آپ کو میں نے مکمل کر کے فاروقی صاحب کو دینے کو بولا ہے یہ نہ صرف اپنی بے قدری پر یہاں اسی جگہ پر خوار ہو رہی ہے بلکہ مکمل بھی نہیں ہے۔۔۔”

وہ چبا چبا کر بولتا گویا دانتوں تلے انشراح کو ہی دبا رہا تھا۔۔۔۔

“اوہ اچھا یہ یہاں ہے میں سمجھی میں گول گپے والے کے ٹھیلے پر گما چکی ہوں۔۔۔”

ساتھ ہی وہ اپنا قہقہ لگا کر ہنسی یوں جیسے سامنے کوئی سڑیل باس نہیں بلکہ اسکا بسٹ فرینڈ ہو۔۔

“ہی ہی ہی۔۔۔۔۔”

“جسٹ کیپ یور ماؤتھ شٹ۔۔۔ اینڈ گٹ فائر”

جب روحان کو لگا اسکا سر غصے کے لاوے سے پھٹ جائے گا اس نے قدرے ہاتھ سے جھڑک کر اسے باہر نکالا اور وہ اتنی معصوم اپنا گول چشمہ درست کرتے ناک اندر  سڑکنے ماتھے پر گرتے بال ہٹانے کی ناکام کوشش کرنے لگی۔۔۔۔

جو کاٹتے تو ماتھ پر بکھرنے کے لئے تھے مگر اب آنکھوں تک آنے لگے تھے۔۔۔

بس چند سیکنڈ پہلے ہوئی کراری بے عزتی وہ بال درست کرنے میں ہی بھولنے لگی تھی واپس ڈسک پر جاتے وہ چیزیں سمیٹنے لگی۔۔۔

“الو کی پٹھی۔۔۔” وہ دبا دبا چلایا۔۔۔

میرا کروڑوں کا نقصان ہو جاتا اگر مجھے فائل آج نظر نہ آتی وہ توقیر کی انٹرکام پر بیل دیتا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔۔

“آج پھر تم نے کوئی غلطی کی ہے۔۔”

میرہ نے کام ختم کرکے کافی کا مگ منہ کو لگایا ساتھ ہی چیئر کے ساتھ ٹیک لگاتے انشراح کی طرف مڑی جو غصے سے سرخ ناک کو بہنے سے روک رہی تھی۔۔۔

“یار کیا ہوگیا ہے میں بھول جاتی ہوں سر یاد کروا دیتے پر نہیں یاد کرواتے تو جھڑکیں کسے دیتے وہ کوئی کام تو مجھ سے لیتے نہیں صرف جھڑکے دینے کی سیلری دیتے ہیں۔۔”

اسکے آنسو جو کب کے رکے تھے نکل گئے۔۔۔۔

“آج پھر مجھے فائر ہو جاؤ بولا میں کیوں جاؤں خود جائیں نہ خود سے بڑے بنتے ہیں اگر اتنے ہی چلاک ہیں تو آفس کا سارا کام خود کریں ہمیں کیوں رکھا ہے خود کو بھی تو کچھ آتا نہیں ہوگا۔۔۔”

“درست کہا مجھے کچھ نہیں آتا تو کیا مس انشراح آپ مجھے کام سیکھا سکتی ہیں۔۔۔”

روحان کی آواز پر جہاں وہ کرنٹ کھا  کر کھڑی ہوتے مڑی وہیں میرہ کی مسکراہٹ وہ چھپا گئی کیونکہ جب انشراح نے رونا شروع کیا روحان جب کا گزرتا وہیں کھڑا تھا آنکھوں پر کالا چشمہ لگائے گاڑی کی چابی گھماتا گویا کسی میٹنگ میں جانے کو تیار تھا۔۔۔

“تو مس انشراح چلیں آج کی میٹنگ میں آپ میرے ساتھ جائیں گئیں کیونکہ آپ کے نزدیک مجھے جھڑکنے کے سوا کچھ آتا تو ہے نہیں پھر میں اکیلا کیسے جا سکتا ہوں۔۔۔ میرے ساتھ کوئی اچھی بزنس ٹائیکون بھی ہونی چاہیے۔”

روحان نے جیسے زور زور سے اپنا سر ہلا سر کا اسے سراہا اور مدد مانگی۔۔۔

وہ میرہ کی مسکراتی پشت کو کسی زخمی ناگن کی طرح گھورتی اٹھی۔۔۔

“تجھے تو اللہ پوچھے میرہ میری عزت ہی لوٹا دی۔۔۔ آج میرا قتل اس اکڑو خان سکندر کے ہاتھوں پکا ہے۔۔”

وہ دل ہی دل میں اپنے لئے مغفرت کی دعا گو ہوئی۔۔۔

روحان چابی انگلی پر گھماتا چلتا چلتا رکا۔۔۔۔

پلٹ کر دیکھا تو وہ کہیں نہیں تھی۔۔۔ اس نے آنکھیں سکڑی تو وہ کونے میں چھپی کسی آیت لکھی تصویر کے سامنے اپنا چھوٹا سہ ڈوپٹہ پھیلائے دعا مانگ رہی تھی روحان کی مسکراہٹ بس ایک پل کی تھی اسکے بعد فورا سمٹ گئی۔۔۔۔

یوں سمٹی جیسے اسے مسکرانا منع ہو بھوری آنکھوں میں یک دم وحشت بھر چکی تھی اسکا سارا غصہ انشراح پر نکلا۔۔۔۔

“نکل چکو یا اب تمہارا جنازہ ہی نکلے گا”

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

  1. You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
  2. You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
  3. Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
  4. After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
  5. You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
  6. Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link 1

Download Link 2

Download Link 3

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aatish2kx@gmail.com

Exit mobile version