Site icon Prime Urdu Novels

Paband E Humsafar by Mehak Tabassum & Lishay Malik Complete novel download pdf

Paband E Humsafar by Mehak Tabassum & Lishay Malik

Paband E Humsafar by Mehak Tabassum & Lishay Malik

Paband E Humsafar by Mehak Tabassum & Lishay Malik complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around Social issues and love story. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.

Mehak Tabassum & Lishay Malik is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.

Paband E Humsafar by Mehak Tabassum & Lishay Malik complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.

If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Mehak Tabassum & Lishay Malik All Novels Link

Sneaks

ارے یار آج تک تم نے کچھ مانگا ہی نہیں جس سے تمہیں اندازہ ہو کے میں تمہیں انکار نہیں کروں گا پر خیر آج دیکھ لو میں اپنے جگری یار کو انکار نہیں کروں گا بولو کیا کام تھا۔۔۔

یار کیا کروں میری مجبوری ہے ورنہ میں کبھی تم سے کچھ نہ مانگتا۔۔۔

مجھے کچھ پیسے ادھار چاہیں اصغر صاحب سر جھکائے بولتے ہیں۔۔

ارے یار کیا ہوا میرے سامنے سر نہ جھکاؤ میں نے ہمیشہ تمہیں اٹھی گردن کے ساتھ دیکھا ہے خیر ہے مشکل وقت سب پر آتا ہے پر ہمت نہیں ہاری جاتی۔۔

میں تمہیں دونگا پیسے جتنے تمہیں چاہیے ہونگے پر ادھار نہیں بھائی سمجھ کر رکھ لینا۔۔۔

نہیں نہیں میں ادھار لینے آیا تھا مجھے بھیک نہیں چاہیے اصغر صاحب انکار کرتے ہیں۔۔

یار کیا ہو گیا ہے بھائی ہو تم میرے بچپن ساتھ گزرا ہے اپنا تم مجھے اتنا غیر سمجھتے ہو اقبال صاحب افسردگی سے کہتے ہیں۔۔۔

دیکھو ایسی بات نہیں ہے مجھے معلوم ہے ہمارا بچپن ساتھ گزرا ہے ہم اچھے وقت کے دوست ہیں پر میں ایسے نہیں رکھ سکتا۔۔

اچھا چھوڑو یہ بتاؤ بچی تمہاری کیسی ہے اور کس سے شادی کر رہے ہو اور میاں جی آپ نے تو ہمیں بلانا ہی بہتر نہیں سمجھا اقبال صاحب مسکراتے ہوئے کہتے ہیں۔۔

ارے نہیں نہیں ہم سادگی سے شادی کر رہے ہیں تمہیں معلوم تو ہے ہمارے کوئی جاننے والے ہیں نہیں اور تمہاری بات ہے تو آج تمہیں بھی اس کی شادی پر آنے کی دعوت دینے آیا ہوں۔۔

اچھا اچھا تو ان پیسوں کی ضرورت شادی کا خرچا کرنے کے لیے پڑی ہے۔۔۔

شادی تو سادگی سے ہی کرنی ہے پر جہیز بہت زیادہ مانگ رہے ہیں لڑکے والے۔۔

اچھا تو مطلب اس ادھار کی چیزیں تم میری بیٹی کو دو گے ہرگز نہیں۔۔۔

اس کو یہ سب اپنے چچا کی طرف سے ملے گا وہ میری بیٹی ہے آخر اس کے لیے اتنا تو کر ہی سکتا ہوں۔۔۔

ہاں تمہاری بیٹی ہے پر میں ایسے کچھ نہیں لوں گا۔۔

تو میاں تمہیں میں کچھ دے بھی کب رہا ہوں یہ تو میں اپنی بچی کو دے رہا ہوں ویسے رشتہ کہاں ہوا ہے۔۔۔

میرے بڑے بھائی کے بیٹے کے ساتھ اصغر صاحب جواب دیتے ہیں۔۔

اچھا اچھا تمہارے بھائی کی موت کے بعد تو وہ یہاں سے چلے گئے تھے نہ اب کہاں سے آئے۔۔

وہ معلوم نہیں پر مجھے کوئی اپنا چاہیے تھا جس کے پاس میری بچی محفوظ رہے کیونکہ ہر وقت کی طبیعت خرابی مجھے ڈراتی رہتی ہے ورنہ میں نے ابھی اپنی بچی کی شادی نہیں کرنی تھی۔۔۔

چلو کوئی نہ اللّٰہ بہتر کرے گا اللّٰہ تمہیں صحت دے آمین۔۔

آمین چلو میاں تمہیں آنے کی دعوت مل گئی اب ستائیس کو نکاح ہے آ جانا اور میں چلتا ہوں۔۔

ابھی تو آئے ہو بیٹھو تو صحیح اقبال صاحب اس کے ساتھ اٹھتے ہوئے کہتے ہیں۔۔

نہیں کافی وقت ہو گیا ہے آئے ہوئے گھر بھی جانا ہے مرحا کب سے کالج سے لوٹ آئی ہوگی۔۔

اچھا چلو ٹھیک ہے اقبال صاحب ان سے بغل گیر ہوتے ہوئے کہتے ہیں۔۔۔

                      °°°°°°°°°°°

عروہ کالج سے واپس آ کر کھانا کھاتی ہے۔۔

 اس کے بعد اپنے موبائل پر ناول پڑھ رہی ہوتی ہے جب اس کا موبائل بجنے لگتا ہے۔۔

 وہ ایکدم سے ڈر جاتی ہے اور موبائل گر کر اس کے ناک پر لگتا ہے۔۔۔

 وہ جلدی سے اپنا ناک سہلاتے ہوئے موبائل کی سکرین اپنے سامنے کرتی ہے۔۔۔

 گینڈے کی کال دیکھ کر برا سا منہ بناتی ہے اور کال پک کرتی ہے۔۔۔

کیا ہے منہوس انسان تمہیں شرم نہیں آتی کہ کسی کو ایسے نہیں ڈراتے۔۔۔

 عروہ کال اٹھاتے ہیں شروع ہو جاتی ہے۔۔

کیا مطلب میں نے کیا کر دیا ٹڈی عادل حیرانی سے پوچھتا ہے۔۔۔

میں ناول پڑھ رہی تھی تمہاری وجہ سے موبائل میرے ناک پر گر گیا۔۔

سوہ تو میری ٹڈی کا ناک درد کر رہا ہے کہیں سوجن تو نہیں ہوئی۔۔۔

آہ چلو خیر سوج بھی گیا تو فرق نہیں پڑے گا کیونکہ تمہاری ناک ہی چھوٹی سی ہے بلکل تمہاری طرح۔۔۔

یوووو۔۔۔

عروہ چیخنے لگتی ہے پر اپنے گھر والوں کا خیال کر کے خاموش ہو جاتی ہے۔۔

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

  1. You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
  2. You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
  3. Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
  4. After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
  5. You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
  6. Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link 1

Download Link 2

Download Link 3

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aatish2kx@gmail.com

Exit mobile version