Shan e Rasool (PBUH) article Sunbal Boota

articles

(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)شانِ رسول

ہمارے پیارے نبی ﷺ جن سے محبت کا دعویٰ ہر مسلمان کرتا ہے میں یہ نہیں کہتی کہ انہیں محبت نہیں ہے آپﷺ سے ہوتی ہے محبت
لیکن محبت کہنا اور حق محبت ادا کرنا دو الگ باتیں ہیں
یہاں میں قرآن کی ایک آیت لکھنا چاہوں گی
سورت نمبر:4 سورۃ النسا۶
آیت نمبر:65
ترجمہ:
سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے ، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں
یہ ہے حق آپﷺ کی محبت کا ہم میں سے کتنےفیصد لوگ یہ حق ادا کرتے ہیں میں اس بات میں دخل انداذی نہیں کرتی لیکن خود سوچ لیجیے گا کہ کیا ہماری ذندگی ان اصولوں پہ عمل پیرا ہے اور کہاں تک ہم سچے مومن ہیں
اور پاکستان کی تعمير ہوٸی ایک آزاد ریاست کے طور پر کیونکہ مشترکہ نقطہ نگاہ یہ تھا کہ مسلمان ایک آزاد ریاست میں ان اصولوں کو راٸج کر سکیں جوہمارے اسلام نے ہمیں سکھاٸیں ہیں اور اسلام کس کے ذریعہ ہم تک پہنچایاگیا وہ ہستی وہ ہے جسکی بشارتیں اسکی پیداٸش سے قبل ہی سابقہ کتب میں موجود تھی اور ان بشارتوں کی گواہی انبیا۶ نے دی اور ایک عالی مرتبہ نبی کےہمیں امتی ہونے کا شرف حاصل ہوا
لیکن بعدازاں ان سب باتوں کے مسلمانوں نے کون سے حق محبت کو ادا کیا اپنے نبی کے ساتھ یہاں پہ قرآن کی ایک اور آیت ہے
الحجرات سورۃ نمبر:49
آیت نمبر :2
ترجمہ:
اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو ، کہیں ( ایسا نہ ہو ) کہ تمہارے اعمال اکارت جائیں اور تمہیں خبربھی نہ ہو ۔
اور اسی آزاد ریاست پاکستان میں جو اسلام کے نام پر بنایا گیا اور وہاں بسنے والے مسلمانوں کو اگر یہ ہی پتا نہ ہو کہ آپﷺ کی شان آپ ﷺ کا ادب و احترام کیا ہے تو سوچیں کہ پاکستان پھر کس طرف جارہا ہے
یہاں ہر مسلمان کی بات کروں گی وہ دنیا کے جس بھی کونے میں ہے آج کے دور میں دنیا جیتنے کی ریس لگی ہے
انسان دنیاوی ڈگریاں حاصل کرتا ہےلیکن اسلام پہ اسلامی اصولوں پہ بات کرنا اسے پسند نہیں جب بات کرنا پسند نہیں تو مسلمان ہو کے اپنے نبیﷺکی شان کو کیسے سمجھے گا جب پتا ہی نہیں کہ شانِ محمد ﷺ کیا ہے تو محبت کا حق کیسے ادا ہوسکے گا
یہ دنیا کی ریاست ہے یہ دنیا کے حکمران ہیں جن کے لیے ہم اپنے اصل حکمران کے ادب و احترام میں گستاخی سے بھی باز نہیں آتے کیا یہ لیڈر اتنے اہم ہوگیے کہ اپنے اصل لیڈر کی پہچان بھول گٸے
اسکی عظمت اسکی شان اسکا ادب و احترام بھول گٸے
سورۃ الشرح سورۃ نمبر :94
آیت نمبر :4
ترجمہ:
اورہم نے تیرا ذکر بلند کر دیا ۔
اور جس کا ذکر اس پوری کاٸنات کے خالق و مالک نے بلند کیا ہماری کیا جرأت انکی شان میں گستاخی کر سکیں اور ایک بات کہنے والے تو کہتے ہیں کہ وہ مسجد نبوی کا صحن تھا مگر ایک مسلمان ہونے کے ناطے ایمان کا تقاظہ تو یہ ہونا چاہیے کہ مدینہ کی گلیوں سے بھی باادب ہوکے گزرا جاۓ اور کسی مسلمان کا ایمان تب تک مکمل نہیں ہوتا جب تک نبی ﷺ اسے اپنی جان و مال سے زیادہ عزیز نہ ہو جاٸیں
اور سب سے بڑی بات ہم پاکستان میں رہنے والے کیا سکھا رہے ہیں آنے والی نسلوں کو آپ
اپنے نبی کا ادب واحترام نہیں سکھا سکتے تو دنیا کی ڈگریاں کس کام کی
ٹٹولیں اپنے اندر کے مسلمان کو دیکھیں اپنے ایمان کو کہ ہم کہاں تک حق ادا کرنے میں غلطی پر ہیں
یہاں تو میں صرف چند آیات کا حوالہ دیا ہے لیکن ہمارے نبی ﷺ کی شان میں پورا قرآن ہے اور پھر بھی کوٸی آپکے ادب اور احترام کونہ سمجھے تو دیکھ لیجیے کہ ہم کہاں کےمسلمان ہیں جنہیں دنیا کی سب سے خوبصورت کتاب دی گٸی قرآن پاک تاکہ لوگ اس سے فاٸدہ اٹھا سکیں اس سے اپنے دلوں کو روشن کر سکیں اس سے راہنماٸی حاصل کرسکیں لیکن افسوس ہمارے پاس دنیا میں الجھ کر اس سے راہنماٸی حاصل کرنے کا بھی وقت نہیں تو حق کی پہچان کیسے ہوگی کیسے سمجھ آۓ گی شان محمد ﷺ
میں در در بھٹکوں چاہوں میں روشنی
کبھی نہ دیکھا گھر میں رکھا قرآن
وقت کٹے میرا دنیا میں
نہ جانوں میں رب کے احکام
نبیﷺ ہے میرا عظمتوں والا
جس کی اطاعت ہی میں ہے ہر مسلمان کی نجات.
✍?سنبل بوٹا.

*************

One thought on “Shan e Rasool (PBUH) article Sunbal Boota

  1. ہم دنیا کو اہمیت دے رہے ہیں اسلام کو اہمیت دینی چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *