Zawal e mohabbat novel by Sidra Kabeer download pdf
Zawal e mohabbat by Sidra Kabeer complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around Social issues and love story. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.
Sidra Kabeer is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers including
Zawal e mohabbat by Sidra Kabeer is one of her most popular novels.These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.
Zawal e mohabbat by Sidra Kabeer complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.
If you like to read other novels of the writer plz click the link below.
Sidra Kabeer All Novels Link
رات کے دو بج رہے تھے۔۔کچھ سوچتے ہوۓ اسنے الماری کھولی تو اس نے غور کیا تو حیران رہ گئ اسکے پاس زیادہ تو سیاہ لباس تھے ایسا نہیں تھا کہ اسکا سیاہ پسندیدہ رنگ تھا اسے تو ہلکے رنگ پسند تھے۔۔۔
ایک دفعہ دایان نے اس سے پوچھا تھا کہ تمہارا پسندیدہ رنگ کونسا ہے تو ایشما ہنستے ہوۓ بولی میں نے کبھی غور نہیں کیا جو اچھا لگے لے لیتی ہوں وہ بولی۔۔۔
یہ کیا بات ہوئ کوئ تو ہو گا ۔۔۔۔
دیکھ لو دایان ملِک جسے اپنا پسندیدہ رنگ تک معلوم نہ تھا وہ سیاہ رنگ میں لپٹ کر بے ڈھنگی سی ہو گئ ہے۔۔۔۔
تم نکل کیوں نہیں جاتے میرے دماغ سے۔۔۔وہ روتے ہوۓ بولی۔۔۔
اس نے اپنے شوز ریک دیکھا تو وہاں ایک بھی جوگر یا کوئ سنیکر نہیں تھا۔۔۔بس سینڈلز اور کچھ ہیلز رکھی تھیں۔۔۔۔ہاں اسے یاد آیا اس نے سندھ سے آنے کے بعد تو ایک بھی شوز نہیں تھا خریدا ۔۔۔ رات کے اس پہر اسے پھر سے سب یاد آ رہا تھا۔۔۔۔۔
اسے یاد آیا اس نے آیان سے سوال کیا تھا کہ انسانوں کا بیچھڑنا ہمیں رلاتا ہے یا انکی یادیں۔۔۔
آج اسے جواب مل گیا تھا ۔۔۔۔پہلے انسانوں کا بیچھڑنا رلاتا اور پھر ساری زندگی ان سے جڑی یادیں رلاتی ہیں۔۔۔۔۔۔
کافی دیر رونے کے بعد اسے اَمن کا خیال آیا تو جلدی سے منہ دھویا۔۔۔
منہ دھو کہ وہ واپس آئ تو کھڑکی پر آہستہ سی دستک ہوئ ۔۔۔
اسکے لبوں پر مسکراہٹ رینگی وہ ابھی بھی نہ بدلا تھا ۔۔۔۔۔
کھڑکی کھولتے ہی وہ آہستہ سے بولی یہ کیا ہے اَمن سیدھے رستے سے نہیں آ سکتے ہمیشہ یہی سے کیوں آتے ہو؟؟
بس میرا دل کرتا ہے کہ میں لٹک لٹک کر ایشما خان کے پاس آؤں ۔۔۔وہ دل پر ہاتھ رکھ کر بولا۔۔۔۔۔
ہاہاہا ویری فنی کسی دن گر گۓ با ہیرو پنتی نکل جاۓ گی۔۔۔۔وہ بولی۔۔۔۔
اچھا چھوڑو یہاں آؤ وہ صوفے کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا۔۔۔۔
تم روئ تھی کیا؟ اسنے پوچھا
نہیں ابھی سو کہ اٹھی ہوں اسنے جھوٹ بولا ۔۔۔
لگ تو نہیں رہا لیکن مان لیتا ہوں۔۔۔۔وہ بولا ۔۔۔
کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد وہ اسی رستے سے چلا گیا جہاں سے وہ آیا تھا۔۔۔۔۔
_________________________________________
آج اَمن کو گۓ ہوۓ تین دن ہو گۓ تھے۔۔۔۔۔
ایشما ایسے ہی گھر میں بور ہو رہی تھی۔۔ تو فاطمہ آنٹی کی طرف چلی گئ۔۔۔
وہ ایشما کو دیکھ کہ بہت خوش ہوئیں اور بولیں بیٹا تمہارا اپنا گھر ہے ۔۔۔۔یہی ہی تمہیں آنا ہے۔۔۔۔
جی آنٹی مجھے بھی اچھا لگتا ہے یہاں آکر وہ خوش ہوتے ہوۓ بولی۔۔۔۔
باتوں کے ساتھ ساتھ وہ میدے اندر انڈا مکس کرنے لگی فاطمہ انٹی کے ساتھ مل کر وہ کیک بنانے لگی۔۔۔۔۔۔
اصل میں خود کو مصروف کرنے کا بہانا تھا۔۔۔وہ کسی بھی طرح سندھ کی یادوں سے فرارا چاہتی تھی۔۔۔۔
وہ دونوں آپس میں باتیں کر رہی تھیں جب ملازم نے آکر بتایا کہ بی بی جی باہر پولیس والے آۓ ہیں ۔۔۔۔
فاطمہ بولیں اللّٰہ خیر کرے ایشما بھی ہاتھ دھو کر باہر لان میں آگئ۔۔۔
دو پولیس والے ایک بڑا سا لکڑی کا ڈبہ اٹھاۓ اندر آ رہے تھے ایشما کو لگا فضا میں آکسیجن کی کمی ہو گئ ہے۔۔۔۔اسے لگا وہ سانس نہیں لے سکے گی ۔۔۔۔۔سب کچھ سلو مو میں ہو رہا تھا۔۔انکل اکرم بھی آ گۓ تھے شاید انکو پہلے ہی انفارم کر دیا گیا تھا۔۔۔۔
پولیس والے اب اس لکڑی کے ڈبے کو زمیں پر رکھ کر فوجی سٹائل میں سلام کر رہے تھے۔۔۔۔۔
ایشما نے بے اختیار اپنے سینے پر ہاتھ رکھا اسے لگا اسے سانس نہیں آ رہی۔۔۔
پولیس والے اب شاید ڈھکن اٹھا رہے تھے۔۔۔۔
ایک دفعہ پھر سے اسکے ساتھ یہ سب ۔۔۔۔۔
اسے یہ دو قدم بھی اتنے بھاری لگے جتنے اسے سندھ میں وہ کاغذات لگے تھے۔۔۔۔۔
آگے بڑھ کر اس نے دیکھا تو وہ اَمن ہی تھا ۔۔۔دائیں جانب کو منہ ، اور وجود پاکستان جھنڈے میں لپٹا ہوا تھا ۔۔۔۔۔وہ تو اسے انتظار کا کہہ کر گیا تھا بول کر گیا تھا کہ جلدی آ جائے گا۔۔۔۔۔۔ تو کیا انتظار کے بعد یہ دکھ دیا اَمن تم نے مجھے۔۔۔۔۔
اسے لگا اگر وہ ابھی نہیں روۓ گی تو اسکا دل پھٹ جاۓ گا۔۔۔۔
دل پر ہاتھ رکھ کر وہ ایکدم چیخ کر رو دی۔۔۔۔۔
زاہرہ نے ایشما کو سہارا دیا اس معلوم نہ ہوا وہ لوگ کب آ ۓ تھے۔۔۔
ایشما روتے ہوۓ بولی ماما اَمن کو بولیں میرے ساتھ ایسا نہ کرے اٹھے اسے بولیں۔۔۔۔
پاپا آپ بولیں آپ کی تو وہ پر بات مانتا تھا۔۔۔اپنے پاپا کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔
اَمن میری بات سنو میں کیسے خوش رہوں گی اٹھو نا تم نے بولا تھا نا تم خوش رکھو گے۔۔۔۔۔ وہ روتے. ہوۓ بولی۔۔
زاہرہ روتے ہوۓ اسے سنبھال رہی تھیں۔۔۔۔۔۔
How To Download
All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.
- You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
- You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
- Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
- After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
- You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
- Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.
If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.
Click the link below to download this novel in pdf.
Download Link 1
Download Link 2
Download Link 3
Zawal e mohabbat by Sidra Kabeer Online Reading
If you still have any problem in downloading plz let us know here.
WhatsApp : 03335586927
Email : aatish2kx@gmail.com