سیلاب زدگان از ردا عباس
اپنے درد کے سامنے کسی کا درد نظر نہ آیا
جب دیکھا اردگرد کچھ نظر نہ آیا
حالت زار دیکھ کر ان لوگوں کی میرا کلیجہ منہ کو آرہا ہے۔یہ وطن اقبال کا خواب ہے۔یہ وطن قائداعظم محنتوں کا نتیجہ ہے۔
اس وطن کی تعمیرو ترقی میں کتنی ماؤں نے اپنی گودے اجاڑی۔کتنی عورتوں نے بیوگی چادرے اوڑھی۔کتنے سہاگ لٹے۔کتنے بچے یتیم ہوۓ۔اور عصمتوں کی قبا کو چاک کیا گیا ۔
لیکن اگر آج کے پاکستان کو دیکھے تو آنکھیں شرم سے جکھ جاتی ہے ۔
ہمارے ملک نام نہاد لیڈر اپنی کرسیوں کو بچانے کے در پے ہیں۔سب سیاست کو بچانے کے دوڑ دھوپ کر رہے ہیں ۔
کسی کو یہ تک خبر نہیں کہ ملک پر اس وقت کون سی آفتیں نازل ہیں ۔ سیلاب زدگان بے یارومددگار کھلے آسمان تلے سیلاب میں اپنے پیاروں کو بہتے دیکھ رہے ہیں ۔
ان کے پاس کھانے کو روٹی نہیں ۔سر پہ چھت نہیں
جسم پر کپڑے نہیں ۔
اگر دیکھا جاۓ ان کے پاس بھی گھر تھے ۔ان کے پاس کپڑے تھے
بھوک مٹانے کے لیے خوراک تھی۔
لیکن آج تو ان کے پاس کچھ بھی نہیں رہا۔تباہ و برباد ہو کر وہ اپنی آنکھوں سے اپنے پیاروں کی لاشوں کو دیکھ رہے ہیں۔
اگر سوچا جاۓ ان کی تکلیف کو سمجھا جاۓ۔ان کے درد کو اپنا سمجھا جاۓ تو ہی ہمیں محسوس ہو سکتا ہے۔کہ اپنوں کو کھونے کا درد کا کیا ہوتا ہے۔ذندگی کی جمع پونجی بہہ جاۓ تو کیا ۔محسوس ہوتا ہے۔
میری حکومت وقت سے اور ان تمام سیاست دانوں سے اپیل ہے
خدرا اپنی سیاست اور کرسی بچانے کے لیے اتنے سفاکی کا مظاہرہ نہ کرے ۔بلکہ کچھ دنوں تک اپنی سیاست کو پیٹھ پیچھے رکھ کر سیلاب متاثرین کی مدد کرے۔اس مشکل وقت میں بے بس انسانوں کی مددکرے۔ہم جو محفوظ ہے ۔ہم ہی ان کی آس ہے ۔خدا نے ہمیں جہاد کرنے کا اور اپنے بندوں کی خدمت کرنے اور مشکل کی گھڑی میں ان کا ساتھ دینے کے منتخب کیا ہے۔
ایک دفعہ پھر سب سے التماس ہے ۔کہ سیلاب میں ڈوبے لوگوں کے لیےکچھ انتظام کرے۔تا کہ جو بچ گۓ ہیں ان کو تو ذندگی مل سکے۔
باقی تو وہ عرش فرش کا ملک اس کے تو کچھ بھی نا ممکن نہیں ۔اللہ ہماری مددفرماۓ
.
*************