ٹاپک
دعا پوری کیوں نہیں ہوتی؟
بار بار ناکامی کو دیکھ کر یا ناکامی کا سامنا کر کے
ہمارے دل میں بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں کہ ہماری دعا پوری کیوں نہیں ہوتی؟
اللہ پاک ہماری دعا سن کیوں نہیں رہا؟
ساری زندگی ہمارے راستے میں ہی رکاوٹیں کیوں آتی ہیں؟
وغیرہ وغیرہ ان سب سے بچنے کیلئے یا ان کا حل تلاش کرنے کچھ لوگ غلط راستوں پر نکل پڑتے ہیں تو
کچھ لوگ تو سپرسٹیشیئس (super steshious) مطلب وہمی لوگ جیسے بلی راستہ کاٹ گئی ہے تو سفر نہیں کرنا ٹائپ کے لوگوں سے بھی ملتے ہیں۔ کچھ لوگ تو کسی حادثے سے یا کسی انسان سے منسلک کر دیتے ہیں یہ باتیں۔
تو جب ہم امید کا دامن پکڑ کر اللہ سے پورے یقین سے مانگیں گے بغیر کسی وسوسے کے جب آپ اللہ سے مانگیں گے تو وہ عطا کرے گا اور پوری محنت اور لگن سے وہ کام کریں گے تو برکتیں بھی ہونگی۔
دعا پوری نہ ہونے کے بھی تین وجہ ہیں
1- نفع اور نقصان کی وجہ سے۔
2-دعا پوری ہونے کے راستے اللہ اپکو خود تک لے آئے۔
3- دعا کے ذرہعے ہی آپکا نصیب بدل جائے یعنی آپکا یقین پرکھنے کیلیے ہی دعا پوری نہ ہوئ ہو۔ ہو سکتا ہے آپکے نصیب میں دعا کا لگاتار مانگتے رہنا ہو اور اپکی دعا پوری ہونے کو وہ آخری لمحہ ہو اللہ نے اسکے بعد کن کا معجزہ رکھا ہو۔
نمبر1 کی ڈسکشن:
جب آپکا یقین اللہ پر ہوگا تو وہ عطا کر دے گا اور اگر اپکی بات نہیں بھی پوری ہوتی تو یہ بات یاد رکھیں جس ذات پر بھروسہ کیا تھا وہ ذات اللہ تبارک وتعالیٰ کی ہے جو ہمیں ہمارے سے زیادہ جانتا ہے جو ہمارے نفع اور نقصان کو بھی جانتا ہے اسلیے ہو سکتا ہے جو ہم مانگ رہے ہیں اس سے ہمیں نقصان ہو بعد میں یا پھر وہ صیح نہ ہو ہمارے حق میں۔کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے بظاہر جو ہمیں صیح لگ رہا ہو وہ صیح نہ ہو ہمارے لیے یا اس سے ہمارے ساتھ اوروں کو بھی نقصان ہو۔
نمبر2 کی ڈسکشن:
اس ٹاپک میرے آرٹیکل اسی ویبسائٹ پر ہیں آپ پڑھ سکتے ہیں پہلا اللہ پر یقین کا سفر اور دوسرا آرٹیکل میں سے لے کر میرے اللہ تک کا سفر اور تیسرا پازیٹیویٹی ۔
نمبر 3 کی ڈسکشن:
یاد رکھیں یہ 3 نمبر والی علامت اللہ نے اپنے خاص لوگوں کیلیے انعام رکھا ہوتا ہے جو امتحان کے پاس ہونے کی خوشی میں دیتا ہے اور یہ خاص لوگوں میں شامل ہونے کا راستہ بہت سارے امتحانات سے گزر کر آتا ہے امید نہ چھوڑنے پر مکمل یقین پر آتا ہے جب آپ آپنا آپ اللہ کے حوالے کرتے ہیں تب آتا ہے جب ہر ناکامی میں اللہ پر یقین ہو جب آپ اللہ کے فیصلوں کو بغیر کسی شکوہ شکایت کے مانتے ہیں ہر بات میں سر خم کر کے اللہ کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں اور کہتے ہیں جب رب راضی تو سب راضی۔یہ راستہ صابر لوگوں کا انعام ہے۔ جن لوگوں نے
بقول قرآن پاک کے
خوبصورتی کے ساتھ صبر کرو۔
(سورہ المعارج آیت5 )
خوبصورتی کے ساتھ صبر کیا ہو انکا انعام ہے۔
صبر کی خوبصورتی بغیر شکوہ کے ہر بات کو اللہ کی رضا سمجھ کر اللہ کے فیصلوں کو قبول کرنے میں ہےاور یہ ہی کامیابی کا راستہ ہے۔
قرآن پاک میں اللہ نے فرمایا ہے
تم کچھ نہیں چاہ سکتے جب تک اللہ نہ چاہے۔(سورہ تکویر آیت 29)
ایک اور جگہ قرآن پاک میں ہے اللہ نے صابروں کو ہمت دی ہے یہاں
جو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے اللہ ان کے لیے کافی ہے۔
(سورہ ال عمران آیت 173)
قرآن پاک کو ترجمہ سے سمجھ کر لازمی پڑھیں تاکہ اللہ سے گفتگو کر سکیں۔
تنزیل خاں
.
*************
Amazing Article ?