Ishq agar khak na kar de to khak ishq hua article by Rafia Siddique

articles

عشق اگر خاک نہ کر دے تو خاک عشق ہوا ۔۔۔


محبت ایک بہت خوبصورت مقدس اور خدائی جذبہ ہے ہر دل کو اس جذبے کی مٹھاس سے روشناس نہیں کروایا جاتا صرف ان دلوں کو جو دل خاص ہوتے ہیں احساس محبت کا دوسرا نام ہے جن دلوں کو خاص کرنا ہوتا ہے پہلے احساس کا جذبہ بخش دیا جاتا ہے وہ دل کبھی بھی سخت خود غرضی،انا پرستی، جیسے جذبوں سے لبریز نہیں ہو سکتا جو محبت کی منزلیں طے کرتا ہوا عشق کے ع تک رسائی حاصل کرتا ہے اگر محبت ہو جائے کسی سے تو یہ رشتوں کے تقدس کو پامال کرنا نہیں سکھاتی ،یہ بے پردہ ہونا نہیں سکھاتی یہ اور اور کا راگ الاپنا نہیں سکھاتی بلکہ ایک ہی ذات کو اپنا قبلہ اور کعبہ ماننا سکھاتی ہے جس طرح قبلہ اور کعبہ کے بدل لینے سے مسلمان نہیں رہ سکتے اسی طرح بغیر تجارت کے ذات کا محور بدل لینے سے محبت کی م پر بھی قائم نہیں رہا جا سکتا ہے محبت تو وہ تھی کہ محبوب کہ صدقے سری کائنات کو تخلیق کر ڈالا عشق تو وہ تھا جو حضرت بلال حبشی نے کیا جب زبان نے ایک محبوب کا کلمہ پڑھ لیا دل میں ایک محبوب کا عکس سجا لیا تو پھر تکالیف کی أندھیاں بھی أئیں اس عکس کو مندمل بھی نہ کر پائی تپتے ہوئے صحرا پر لیٹ کر بھی ذبان پر انگاروں کی تکلیف سہ کر بھی ذبان محبوب بدلنے سے انکار کرتی رہی ہاں محبت تو وہ تھی جو حضرت سید نا ابو بکر صدیق نے کی تھی سانپ کے ڈسنے سے لے کر ہزاروں تکالیف بھی انہیں یار کی یاری نبھانے سے باز نہ رکھ سکی محبت تو ذلیخا نے کی تھی دیدار یار کی خاطر اپنا سب کچھ لٹا کر بھی ملال نہ کیا یہ تڑپ بڑتی گئی گریہ و زاری میں آنکھیں بھی زائل ہو گئی پر سیال مادہ بھی آتش عشق کو کم نہ کر سکا ہاں عشق تو حضرت اویس کرنی نے کیا بغیر دیکھے بغیر سنے عشق کی اس منزل کو عبور کر لیا کے محبوب کی تکلیف کا سن کے اپنے سارے دندان مبارک شہید کر دیے دیدار یار کی خاطر تو خود خدا بھی نہ رہ سکا محبوب کو دیکھنے کی خاطر سارا عرش سجا ڈالا یہ تو اس محبت سے بہت انوکھی اور الگ ہے جو آج کی بنت حوا کو ہو رہی ہے یہ تو اس محبت سے بہت اعلی ہے جس محبت میں آج کا ابن آدم مبتلا ہو رہا ہے یہاں تو ہر کوئی مبتلا عشق ہے لیکن در حقیقت محبت کی م تک کا سفر بھی بڑا دشوار ہوتا ہے میں سے تو ہی تو کا سفر بڑا کٹھن ہوتا ہے محبت تو عاجزی سکھاتی ہے محبت تو جھکنا سکھاتی ہے محبت تو بد دعا دینا نہیں سکھاتی محبت تو دعا اور خیر ہی خیر ہے یہہوس پرستی اور نفس پرستی نہیں بلکہ محبوب پرستی سکھاتی ہے قصہ مختصر یہ کہ آج کہ زمانے میں بھی ایسی محبت ادھے سے بھی کم لوگوں کو ہو جائے تو ہمارا معاشرہ امن و سکون اور سلامتی کا گہوارہ ضرور بن جائے خوش رہے آباد رہے محبت بانٹے اور محبت سمیٹے بغیر تجارت کہ بغیر لالچ کہ یہی انسانیت ہے اور یہی محبت کا۔ تقاضا ہے ۔۔۔۔۔
. . . . . .بنت صدیق ۔۔۔۔۔۔۔

.

*************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *