آج میں اختلاف کرنا چاہوں گی کہ ہمارا تعلیمی نظام اچھا نہیں ہے کیوں ہمیں صرف کورس کی کتابوں کو رٹا مارنا سکھایا جاتا ہے ہمیں صرف یہ کیوں بتایا جاتا ہے کہ سخت محنت کرو تو اچھے نمبر آے گے پھر ہی تو اچھی نوکری ملے گی ہمیں ایک چوٹے معاشرے میں رہ کر برے معاشرے میں کس طرح اور کیسا رویہ روا رکھنا ہے یہ کیوں نہیں سکھایا جاتا ہے ? ہمیں صرف کتابی علم سکھایا جاتا ہے عملی علم سکھایا کیوں نہیں جاتا ہے ہمیں اچھی نوکری حاصل کرنے والا علم سکھایا جاتا ہے انسانیت پڑھائی اور سکھائی کیوں نہیں جاتی ؟ ہمیں یہ تو بتایا جاتا ہے کہ سخت محنت کرو گے تو کامیاب انسان بن جاؤ گے یہ کیوں نہیں سکھایا جاتا کہ اللّه کی حدود میں رہو گے تو کامیاب انسان کے ساتھ ساتھ اچھے انسان بھی بن جاؤ گے اور کامیاب انسان اچھے انسان سے کبھی بھی برتر نہیں ہو سکتا ہے میں نے دیکھے ہیں ایسے انسان جن کے پاس اعلی تعلیمی ریکارڈ تو ہوتا ہےلیکن انسانیت نہیں ہوتی ہمیں محرم اور نا محرم کی حدود کے بارے میں کیوں نہیں بتایا جاتا ہمیں کیوں نہیں بتایا جاتا کہ اگر ان حدود کو عبور کرو گے تو خاک سر ہو جاؤ گے ہمیں صرف یہ کیوں بتایا جاتا ہے کہ اللّه رحیم ہے اللّه رحمن ہے وہ بخش دیتا ہے ہر خطا کو ہمیں یہ کیوں نہیں بتایا جاتا کہ اللّه قھار اور جبار بھی ہے اللّه نے جنّت کے ساتھ دوزخ بھی تیار کر رکھی ہے ہم میں محاسبے کا ڈر اور خوف کیوں نہیں پیدا کیا جاتا ہمارے تعلیمی اداروں میں تو انسانیت کو پھلنا اور پھولنا چاہیے تھا پھر کیسے حیوانیت ہر سو پھیل رہی ہے ہم کیوں اس کا خاتمہ نہیں کر پا رہے پتا اے کیوں ؟کیوں کہ ہم خود سے نہیں بلکہ دوسروں سے تبدیلی کا آ غاز کرنا چاہتے ہیں معلم کے پیشہ سے وابستہ جنکی اغوش میں ساری کائنات سمٹ آتی ہے چاہے تو انسان بنا دے جس سے پوری انسانیت کی فلاح و بہبود ممکن ہو سکے یا چاہے تو حیوان بنا دے کے جس کے شر سے پوری انسانیت کو نقصان پہنچیں لیکن یہ کیاجنہیں انسانیت اور حدود و قیود کا درس دینا تھا وہی غاصب بن گے وہی لٹیرے بن گے ہم کیوں ہو گے ہے ایسے کہ ذرا سی معمولی سی بات کو بنیاد بنا کر ہر چیز کوتہس نہس کرنے پہ آ مادہ ہو جاتے ہیں ہمیں امن و سلامتی کا درس کیوں نہیں دیا جاتا ہے ؟مجھے اختلاف ہے کہ جان جاتی ہے تو جائے پر عزت ابرو کبھی ہاتھ سے نہ جائے یہ کیوں نہیں بتایا جاتا ہے اللّه نے جذبات بہت قیمتی بناے ہیں انہیں نا محرم پہ ضائع مت کرو اگر اللّه کی حدود کو توڑو گے تو اللّه تمہیں انہی حدود میں تھکا کر خاک سر کر دے گے ۔پھر پتا اے اللّه کیا کرے گا تم سے رزق بھی نہیں چھینے گا ہو سکتا ہے سجدے کی توفیق بھی نہ چھینے پر اللّه تم پر آگاہی کا در واہ کر دے گا اور اس در کے واہ ہو جانے سے انسان کا سکون و چین سب غارت ہو جاتا ہے لطف جیسے لفظ سے زندگی نا آ شنا ہونے لگتی ہے ہمیں صرف ابتدا کے بارے میں کیوں بتایا جاتا ہے انجام اور اختتام کے بارے میں کیوں نہیں بتایا جاتا ہے اللّه نے پہلا انسان مرد کے روپ میں بنایا اور پھر فرشتوں سے سجدہ کروا کر اس مرد کو تمام مخلوقات پہ فضیلت بخش دی اعلی مرتبہ اعلی رتبہ عطاء کیا اب وہی انسان تو انسانیت سے نا بلد ہوتا چلا گیا پستیوں میں گرتا چلا گیا اپنے مقام و مرتبے کو بھولنے لگا پھر انسانیت بھی انسان سے شرمانے لگی خوف کھانے لگی جب حدود کو توڑے گے حدود کو توڑنے کی سنگین غلطی سر زد کرے گے تو پھر تو قیامت آے گی پھر تو عذاب ایے گا کون روک پاۓ گا اس عذاب کو ؟جب عذاب آتا ہے تو گن کے ساتھ گہیوں بھی تو پستا ہے پھر شور کیسا واویلا کیسا یہ شور تب کیوں نہ کیا جب انسانیت کو بھولتے دیکھا جب عزتوں کو بازاروں کی زینت بنتے دیکھا جب سرے بازار عزتوں کو پامال کرتے دیکھا حقوق کو غصب کرتے دیکھا یہ کہ کر منہ کیوں پھیر لیا کہ پرائ لڑائی میں ہم کیوں پڑے پھر اپنی باری کا تو انتظار کرنا پڑے گا نہ پھر جب ہم بھول جاتے ہیں تو رب یاد دلا دیتا ہے وہ کچھ نہیں بھولتا وہ سب یاد رکھتا ہے ہر آنسو ہر آہ ہر فریاد جو زبان پہ اتے اتے سینے میں ہی کہی دم توڑ جاتی ہے کیوں کے ہمارا رب رحمان تو ہے ہی بیشک لیکن محاسبے پہ آے تو اس سے بڑا قہار کوئی نہیں ہم پہ لازم ہے کہ ہم قہار کی قہاریت کو دیکھنے سے پہلے اپنی حدود کو جان لے انسانیت کو سیکھ لیں اب واقعی میں ہمیں ضرورت ہے انسانیت کو سکھیں خوش رہیں آباد رہیں ۔۔۔۔
بنت صدیق ۔۔،۔۔۔