Dharkanon ke sang sang by Raqs e Bismil
(Youtube Special)
Likhari online magazine brings you You Tube likhari channel ( likhari online magazine channel)
This novel is only available in our You Tube Channel
Likhari magazine was our Monthly Online Magazine , which was available in soft form ( PDF ) ,But It has stopped now due to some reasons.
Now likhari mag has created their own channel to provide you all the stories which were being
published in monthly magazine. Our all stories will be available to read there ( U Tube Channel ) as passage of time and many has been completed.
We will provide you all well-known and famous writers in our channel.
A writer who has an ability to show the realty of our society and people behavior and their role of life through their story. They will play with words and will give you a magical story. The story in which you’re interested. story which has hidden from you. A story of one single person and the hardship, of his or her life.
The story of family which will tell you the real meaning of family, some might be bad and some might be
good. The story of the professional people play their part in society to save other life or their family or our beloved country.
Means these writers will bring you all categories which will be high lights the life and its identity
Here we will give you story title and some words about story , the author and categories.
Here is the story which you can listen or read.
Story name:
Dharkanon ke sang sang
Written by:
Raqs e Bismil
Category:
Romantic + Love story + Friends + Revenge, Suspense + Thrill + adventure + University Based
Summary:
“ہمممم۔۔ مجھے سب سے زیادہ تم کو کھانا پسند ہے۔” آفرین نے ہونٹ ایک ادا سے دانت تلے دبا کر اسے شرارت سے آنکھ ماری تھی
شہرام کی سانس اوپر کی اوپر رہ گئی۔۔اس نے اسے ترچھی آنکھ سے بھنویں سکڑ کر گھورا، اور خبردار کیا۔۔”کیا کسی نے تمہیں تمیز نہیں سکھائی ،کہ کار میں بیٹھے کسی مرد سے فلرٹ نہیں کرتے۔”
آفرین کافی نروس ہوئی۔۔ کیا مطلب تھا اس کی بات کا۔۔ کار میں فلرٹ؟ کیا اس کا مطلب یہ چاھتا ہے۔۔۔۔۔۔کف کف۔۔ آگے کا سوچتے ہی اس کے گال شرم سے سرخ ہوگئے۔وہ واقعی اتنی اوپن مائنڈڈ نہیں تھی۔
“اس کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ھوسکتا ہے۔” شہرام نے اس کے خیالات کی جیسے نفی کی تھی۔۔
اس کا لہجہ بلکل برفیلے پانی جیسا سرد تھا۔
وہ بلکل چپ رہ گئی۔
وہ اسے یوں دیکھ کر، چپکے سے مسکرادیا۔۔ کیونکہ خفت اور شرمساری آفرین کے پورے چہرے پر لکھی ہوئی تھی۔
Sneak
جلد ہی آبش کی باری سمٹ گروپ کے نمائندہ کی حیثیت سے آگئی۔ اس نے بھورے رنگ کا سوٹ پہنا ھوا تھا۔ وہ اب تک کے نمائندوں میں سب سے کم عمر نمائندہ تھی۔جنہوں نے اپنے خیالات پیش کیئے تھے۔
سامعین کی نظروں میں اس کی کم عمری کی وجہ سے عجیب تاثرات ابھرے تھے۔لیکن جب اس نے اپنا ڈیزائن ظاہر کیا تو سب دنگ رہ گئے۔
آفرین اپنی جگہ پر اچھل کر رہ گئی۔یہ اس کا وہ کام تھا جسے اس نے آدھا مھینہ کی محنت سے جاگ جاگ کر بنایا تھا۔۔
یہ آبش کے ھاتھوں میں کیسے آیا؟
اس کی مٹھیاں بھینچ گئیں۔اور آنکھوں میں جیسے آگ بھر گئی۔
“ہائے۔۔۔سامنے سے ھٹ جاو، اور پلیز بیٹھ جاو، ” پیچھے سے کسی سامعین نے اسے بیٹھنے کو کہا۔
لیکن آفرین تو جیسے کچھ سن ہی نہیں رہی تھی۔اس کی نظریں صرف آبش کے کام پر تھیں۔۔ جو سو پرسنٹ اس کا تھا۔۔ اپنی راتوں کی نیند قربان کرکے اس نے یہ اسکیچز بنائے تھے۔۔
آبش نے تصور کی وضاحت جاری رکھنے سے پہلے ڈائیس سے اس پر طنزیہ مسکراہٹ پھینکی ۔ “یہ چوتھی جہتی دنیا ہے جسے میں نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ ایک پراسرار ، دریافت شدہ دنیا ہے… “
صدر کی آنکھیں اب اطمینان سے چمک رہی تھیں ، اور یہاں تک کہ سامعین میں سے دوسرے بھی ان کی تعریفیں کرنے لگے۔ سمٹ کی یہ نوجوان ڈیزائنر کافی متاثر کن ہے۔ بری نہیں ہے.”
“میں نے سنا ہے یہ جعفر یزدانی کی بیٹی ہے۔سمٹ گروپ کی وارث۔”
“واقعی۔۔؟ یہ تو کافی ٹیلنٹڈ اور ذہین لگ رہی ہے”۔
آفرین نے اونچی آواز میں مداخلت کی، کیونکہ وہ اس سے زیادہ نہیں سن سکتی تھی۔
“کیا تم Cosmis Eye اور سمندر کے نیچے بیس ہزار لیگ کا ذکر کرنا چاہ رہی ؟ نیز اکیڈمک ریسرچ ایریا اور آرٹسٹک ایکسچینج کی اسپیسز جو کہ اعلی درجے کی ٹیکنالوجیز، جیسے کہ فوٹو الیکٹرک پردے کی دیواریں ، ٹھنڈے دریا کا پانی ، اور ایل ای ڈی کے نئے لائٹ سسٹم استعمال کرتی ہیں۔”
یہ سن کر ھال میں ایسی گہری خاموشی چھاگئی کہ اگر ایک سوئی بھی گرتی تو آواز سنائی دیتی۔ہر ایک کے چہرے پر حیرت تھی۔۔آبش نے اپنی اسپیچ روک کر شاک سے اس کو دیکھا۔۔
“تم میرے کنسیپٹ کی اتنی ڈیٹئیل کیسے جانتی ہو؟” آبش کی اداکاری عروج پر تھی۔
آفرین کا دل چاہا اس کی معصومیت پر دو لگائے۔۔ اس کا خون ابلنے لگا۔اس نے طنزیہ کہا “کیونکہ یہ میرے ڈیزائن اور تصورات ہیں۔ تم نے میرے خیالات کی ہر تفصیل کو حرف با حرف چرا لیا ہے۔ کیا اس طرح تمہاری بڑی کمپنی دوسرے لوگوں کا کام چوری کر کے انڈسٹری میں سرفہرست ہو جاتی ہے؟”
“تمہارا مطلب ہے ،اس نے تمہارے ڈیزائن چرائے ہیں؟” صدر حیران ھوا ۔
“۔
E-Book
This novel is available in E-book….
If you want to buy this ebook than mail us
Email:
aatish2kx@gmail.com ,
mobimalik83@gmail.com
send massage on this number
Whatsapp : 03335586927
( we will response ASAP )
Do comment about the story, like our channel, subscribe it, hit the bell icon to get all notifications.
If you want to read any other story , let us know in the comments so we will try our best to fulfil your request.