ابر رحمت سے ابر زحمت تک کا سفر
قلم نگار انورسلطانہ
اللہ تعالٰی نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے جن کا شمار کرنا اور شکر ادا کرنا شاید ہمارے بس میں بھی نہیں ہے۔۔۔پانی ہویا روشنی ،ہواہو یا خوراک ،چاندہو یا سورج یہ سب ہماری بنیادی ضروریات ہے اسکے علاوہ اللہ پاک نے ہمیں گرمی،سردی،خزاں اور بہار جیسے خوبصورت موسموں سے بھی نوازا ہے لیکن ذرا رکیں کیونکہ ان موسموں کے علاوہ ہمارے پاس ایک موسم برسات اور بارش کا بھی ہے۔
بارش کا نام سنتے ہی اداس اور مرجھائے چہرے فورا تروتازہ ہو جاتے ہیں اورجیسے ہی برسات کا موسم شروع ہوتا ہے تو آسمان پر نیلی گھٹائیں شور مچانے لگتی ہیں۔۔۔۔جس سے فضاء میں ایک تھرتھراہٹ پیدا ہوتی ہیں جو نہ صرف جانداروں بلکہ گلاب ،چنبلی اور دوسرے پھلوں کو باغ میں کھلا کر شگفتہ بنا دیتی ہے۔۔۔۔بارش کے قطرے موتیوں کی طرح چمکتے ہوئے نظر آتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی ہر طرف پانی بھر جاتا ہے بارش کا یہ منظر بہت دلکش اور انتہائی حسین ہوتا ہے ۔۔اس عالم میں ہوا پھولوں کے کانوں میں گھٹاؤں کا پیغام دیتی ہے۔
بارش کو عموماابر رحمت کا نام دیا جاتا ہے اور جیسے ہی گرمی اپنے عروج پر پہنچتی ہے تو بچے،بڑے اور تقریبا ہر انسان کے لب پر یہی دعا ہو تی ہے کہ اللہ پاک مینہ برسا۔۔۔
بارش کو ابر رحمت تو سمجھا جاتا ہے لیکن آخر کب تک؟
بارش تب تک اچھی لگتی ہے جب تک اسکا دورانیہ کچھ عرصےپرمبنی ہو اور آپ صحن میں بیٹھ کر پکوڑوں اور چائے سے اس کا لطف لیں لیکن جیسے ہی بارش لگاتا ر کئی دنوں تک جاری رہتی ہے تو وہ رحمت کی بجائے زحمت بن جاتی ہے ۔۔۔۔
ویسے تو پاکستان ایک زرعی ملک ہے اسی لیے پاکستان کو غیر زرعی مما لک کی نسبت پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے ملک کی افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ اگر بارشیں نہ ہو تو بہت سےمسائل جنم لیتے ہیں اور اگر یہی بارشیں زیادہ ہو جائیں تو مسائل سے بھی زیادہ خطرناک صورت حال پیدا ہوجاتی ہے ۔۔۔یوں کہاجاسکتا ہے کہ بارش نہ ہونے سے اتنی بربادی اور تباہی نہیں ہوتی جتنی زیادہ ہونے سے ہوتی ہے۔
گزشتہ چند سالوں سے پاکستان قلت آب کا شکار ہےکیونکہ بارشیں برائے نام ہو رہی تھی اور بارشیں کے نہ ہونے سے پاکستان کی زراعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے جس نے نہ صرف پنجاب بلکہ دیگر صوبوں کو بھی متاثرکیا ہے لیکن اس سال تو بارشیوں نے انتہا کر دی اور وہ بھی اس قدر انتہاکے ان مسلسل بارشیوں نے سیلاب کی شکل اختیارکرلی اور اس سے نہ صرف مالی بلکہ جانی نقصان بھی حد سے زیادہ ہوا،حالیہ بارشوں سے نا صرف خیبر پختونخوا بلکہ ملک کے بیشتر علاقوں اور شہروں میں تباہی مچی ہوئی ہے۔ ۔۔۔ وہ تو ہم سب نے سن رکھا ہوگا کہ کسی چیز کی کمی یا زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے،بالکل اسی طرح بارش کی کمی اور زیادتی نہ صرف انسانوں اورجانوروں بلکہ دنیا کی ہر چیز کے لیے خطرناک ہیں۔۔۔ بارش اور اس سے آنے والے نقصانات کا مکمل سدباب ہونا چاہئے کیونکہ بارش تو اللہ تعالی کی طرف سے ہے لیکن سیلاب یا ندی نالوں میں پانی بھر آنا ہم سب کی کمی کوتاہیوں یا پھر غفلت کا نتیجہ ہے۔ ہر کوئی کچرا کسی بھی ندی نالے میں پھینک دیتا ہے جو زیادہ پانی بھر جانے کی وجہ سے ندی نالوں کو بلاک کر دیتا ہے اور گلی محلے اور گھر گندے پانی سے بھر جاتے ہیں۔یہ سب ہماری اعمال کا نتیجہ ہے جو ہم آج بھگت رہے ہیں۔ ہم گھروں کی صفائی تو کر لیتے ہیں لیکن اپنے گھروں میں موجود کوڑے کو گھر سے باہر گلی میں پھینک دیتے ہیں جو نہ صرف دیکھنے میں برا لگتا ہے بلکہ اس میں مکھیاں اور مچھر اپنا گھر بنا لیتے ہیں اور اس سےبدبو اور کئی قسم کی بیماریاں جنم لے لیتی ہیں۔ یہی کوڑا نالیوں میں جا کر پانی کے بہاؤ کو روک کر سیلاب کا باعث بنتا ہے اور سیلاب کا پانی صاف پانی میں شامل ہو کر کئی بیماریوں پیدا کرتا ہے۔۔۔اب آپ اس سال بارشیوں سے ہونے وال بیماریوں پر نظر دوڑائیں تو آپ کو معلو م ہوگا کہ ہر دوسرے گھر میں کوئی نا کوئی ڈینگی کا مریض پڑا ہے۔۔۔ڈینگی نے اس قدر تباہی مچائی ہے کہ کوئی خوش نصیب شخص ہوگا جسے یہ اس نے اپنی لپیٹ میں نہ لیا ہو۔۔
بارش اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اس کو زحمت میں تبدیل نہ کریں اور اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کیسے مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں؟اور سب سے بڑھ کر اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔
.
*************