Agar magar kash article by Taiba Abbas

articles

عنوان: اگر ،مگر،کاش
“ہائے یہ اگر مگر کاش میں لپٹی زندگی”


کسی کی بھی زندگی ہمیشہ پرفیکٹ نہیں ہوتی ہر انسان کو زندگی میں سب کچھ میسر نہیں ہوتا ۔ ہر انسان کی زندگی میں اگر مگر کاش ضرور ہوتا ہے جب بھی “حاصل” کے ساتھ”لا ” لگ جائے تو وہ لا حاصل بن جاتا ہے اور لاحاصل چیز سے قیمتی کچھ نہیں ہوتا انسان کی زندگی میں جب کوئی چیز لاحاصل ہو جائے تو وہ اسی کے دائرہ کار میں گھومتا رہتا ہے اس لاحاصل کو پانے کی خواہش اس انسان کی باقی تمام خواہشات کو آہستہ آہستہ کم یا ختم ہی کردیتی ہے
ہر انسان اپنی زندگی میں یہی چاہتا ہے کہ جس چیز کی اس نے خواہش کی ہے وہ اسے مل کر ہی رہے اگر مگر کاش اس کی زندگی سے ختم ہو جائے لیکن کبھی بھی ایسا نہیں ہوتا اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ خدا ہمیں ہماری خواہشات سے محروم رکھتا ہے بلکہ ہماری خواہشات کی فہرست ہی اتنی لمبی ہوتی ہے کہ خدا ہمیں نوازتا رہتا ہے اور ہم خدا کا شکر ادا کرنے کی بجائے اپنی خواہشات کی فہرست کو ہی لمبا کرتے جاتے ہیں ہم ہر وقت یہی سوچتے ہیں کہ اگر وہ مل جاتا تو کتنا اچھا ہوتا ہمیں یہ مل گیا مگر وہ زیادہ اچھا تھا کاش کہ ہمیں وہ بھی مل جاتا ہم اپنی زندگی کو اگر مگر کاش میں ہی گزار دیتے ہیں
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں ہماری سب سے قیمتی چیز ہی لاحاصل ہو جاتی ہے جس سے ہم بے حد پیار کرتے ہیں جسے ہم کھونا نہیں چاہتے ہم ہر وقت اسی کے بارے میں سوچتے ہیں اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جتنا ہی ہم اس کے قریب جانے کی کوشش کرتے ہیں وہ اتنی ہی ہم سے دور ہو جاتی ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو اس دنیا میں لاحاصل ہمیشہ محبوب ہی ہوتا ہے انسان جس سے محبت کرتا ہے جس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہے وہ جس کو اس نے اپنے لیے دعاؤں میں مانگا ہو وہی لاحاصل ہو جائے تو زندگی پہلے جیسی نہیں رہتی بہت کچھ بدل جاتا ہے انسان کی خواہشات دم توڑ دیتی ہیں
لوگ کہتے ہیں کہ انسان کبھی بھی اپنی پہلی محبت نہیں بھولتا شاید کہ ایسا نہیں ہے کیونکہ جو آپ کو نہیں مل پائی جس کے ہوتے ہوئے بھی آپ کو اذیت ملی اور جس کو پہلی یا پچھلی محبت کہنا پڑے وہ پچھلی بار بھی محبت نہیں تھی وہ بس عادت تھی گزارہ تھا اسے کچھ بھی کہا جاسکتا ہے مگر محبت نہیں
اگر ہاں اگر واقع ہی وہ محبت تھی اور لاحاصل ہو گئی آپ کو دعاؤں سے بھی نہیں ملی خدا نے کن نہیں فرمایا تو اس کی مصلیحت کو سمجھو شاید اس کے لاحاصل ہونے میں ہی بہتری تھی کیونکہ خدا سے بہتر کوئی نہیں جانتا اس نے جو بھی فیصلہ کیا وہ صحیح ہے وہ کبھی بھی غلط نہیں کرسکتا وہ ہمیں ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے تو وہ ہمیں کیوں کسی چیز سے محروم رکھے گا
لیکن ہم سمجھنے کی بجائے لاحاصل کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں اسی کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا لیتے ہیں اگر دیکھا جائے تو یہ سراسر غلط ہے خود کے ساتھ ناانصافی ہے خود کو کیوں اس چیز کے لیے اذیت دینی جو ہماری نہیں ہے ہمارے لیے صحیح نہیں ہے
ہمیں خود کو اس ایک لفظ لاحاصل سے آزاد کرنا ہو گا خدا کی مصلیحت کو سمجھنا ہو گا پھر ہی ہم خوش رہ سکتے ہیں ہم لاحاصل کے چکر میں حاصل کی بھی ناقدری کرتے ہیں
اس لیے ہمیں چاہیے کہ جو چیز ہمیں حاصل ہے ہماری ہے اسی میں اپنی خوشی تلاش کریں پھر ہی ہم خوش رہیں گے ہماری زندگی جنت بنے گی ہاں ہماری زندگی جنت بن جائے گی (انشاء اللہ)
ازقلم: طیبہ عباس

.

*************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *