ٹاپک
اللہ پاک پے یقین کا سفر اور اللہ سے لے کر میرے اللہ تک کا سفر
تنزیل خاں سائیکالوجسٹ
اللہ پے یقین کا سفر ایسے ہی نہیں شروع ہوتا اس سفر کا آغاز کرنے کیلئے اللہ پاک آپکو خود چنتا ہے۔ اللہ پاک آپکو اپنا بنانے کیلئے راستے بناتا ہے اور ان راستوں کو ایک ترتیب کے ساتھ آپ تک لاتا ہے۔ بے شک میرے اللہ کی دی گئ ترتیب میں کوئ شک نہیں اللہ کی دی گئی ترتیب بہت ہی خوبصورت ہوتی ہے۔
مرحلہ نمبر 1
اللہ پاک کی آزمائش۔
اس آزمائش کے بھی تین طریقے ہیں
نمبر 1 : اللہ مصیبتوں کے زریعے بھی آزماتا ہے
نمبر 2: اللہ چیزیں اور رشتے دے کے بھی آزماتا ہے
نمبر 3: اللہ چیزیں اور رشتے لے کے بھی آزماتا ہے
اللہ پاک خوشیاں اور غم دونوں دے اور لے کے آزماتا ہے اللہ پاک کسی کو بہت زیادہ دیتا ہے تاکہ یہ پتا چل سکے کہ وہ ان عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے یا نہیں یا کتنی قدر کرتاہے اور کس حد تک قدر کرتاہے۔
قدر سے مراد وہ
اس عطا کردہ نعمتوں سے آگے اللہ کی راہ میں اتنا دیتا ہے اور اس سے وہ پتھر دل ہو کے غرور کرتا ہے یا نرم دل ہو کے اللہ کی مخلوق کو خوش کرکے اللہ کا قریب ہونے کی ایک سیڑھی چرھتا یے۔
اللہ لے کے ایسے آزماتا ہے کبھی خوشیاں اور کھبی دولت لے لیتا ہے کھبی بہت ہی خوبصورت دل کے قریب رشتے جدا کرکے آزماتا ہے کبھی سکون چھین لیتا یے کبھی کچھ لے کر کھبی کچھ لے کر مختلف طریقوں سے آزماتا ہے یہ دیکھنے کے لیے کہ یہ بندہ کتنا میرا ہے۔
کیا اب بندہ ناراض ہو کر مجھے چھوڑ دےگا یا نہیں ؟
کیا میرا بندہ شکوہ کرتا ہے یا شکایت کرتا ہے ؟
کیا بندہ صبر کرتا یے؟
اگر بندہ صبر کرتا ہے تو کیا وہ اگے سفر شروع کرتا ہے یا یہیں سفر ختم کر دیتا ہے ؟
کیا بندہ ابھی بھی پر امید ہے یا نہ امید ہے؟
یہاں میں بتاتی چلوں آپکو اگر آپ نے شکوہ کرنا یے تو بھی اللہ سے کرنا ہے شکایت کرنی ہے تو بھی اللہ سے کرنی ہے۔
ہمت مانگنی ہے تو وہ بھی اللہ سے صبر بھی اللہ سے مانگیں حوصلہ بھی اللہ سے مانگیں ۔
آپ گرتے جھکتے لڑکھڑاتے ہوئے چلیں لیکن چلیں ضرور اس راستے پر روکیں نہیں ۔
اللہ پے یقین کی ہمت کریں اللہ پے یقین کا حوصلہ کریں اور امید کی ایک کرن کا ھاتھ تھام کر اس سفر پے چل پڑیں۔
یاد رکھیں آپ نے اس ذات پہ یقین کیا ہے جو اندھیروں کو روشنی میں بدلنے پہ قادر ہے
جو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے جس کیلیے کچھ بھی نا مکمن نہیں ہے ۔
یہ ممکمن نا ممکنات صرف انسانوں کی باتیں ہیں اللہ کی ذات اس سے بہت اگے ہے اللہ ہر چیز پر قادر ہے وہ جو چاہے جب چاہے کر سکتا ہے لیکن اللہ پر جب آپ بھروسہ کرتے ہیں تو اللہ اس بھروسے کی لاج رکھ کر آپ کے حق میں بہترین فیصلہ کرتا ہےکیونکہ وہ آپ سے بہت پیار کرتا یے اور آپکو آپکی امید سے زیادہ دیتا ہے تاکہ آپ خوش ہو جائیں
“جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد بادی تعالیٰ ہے
عنقریب ہم تمہیں اتنا زیادہ دیں گے کہ تم خوش ہو جاؤ گے“
ہاں آپ ایک کام کر سکتے ہیں اللہ سے دعا کریں کہ جو آپکو چاہیے وہ آپکے حق میں بہتر کرکے آپکو عطا کر دے پھر اللہ آپکو صیح وقت آنے پہ عطا کر دے گا تب تک آپکو صبر سے یقین سے وقت کا انتظار کر کے مانگنا ہے وسوسوں سے بغیر مانگیں ۔
جس دن آپ اس یقین کے سفر پر روانہ ہوگئے تو اللہ پاک آپ کا ہو جائے گاپھر آپکی نماز بھی قائم ہو جائے گی قرآن کریم بھی آپکی ذندگی میں شامل ہو جائے قرآن پاک کو ترجمہ سے لاذمی پڑھنا تاکہ آپ اور اللہ ایک دوسرے سے باتیں لازمی کر سکیں پھر آپ مومن بھی بن جائیں گے اور مسلمان بھی بن جائیں گے خوشیاں بھی آپ کے پاس ہوں گی ۔
بے شک یہ ایک بہت ہی بہترین سفر ہوگا اور آپ اسکو اینجوائے کریں گے اپنا دوست اللہ کو بنائیں گے سب اللہ سے شیئر کر کے ایک کامیاب زندگی گزاریں گے۔
پھر آپ بھی اللہ کو میرے اللہ کہہ کے پکاریں گے کیونکہ آپکو لگے گا کہ اللہ صرف آپکا ہے لیکن اس سفر میں آپ نے دوسرں کو بھی شامل کرنا ہے دوسروں کو بھی اللہ سے ملوانا ہے۔
.
*************
بہت ہی اعلی
yes i agree with you