Dhanak by Raabia Khan
Dhanak by Raabia Khan complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around Social issues, After marriage based Novels, Cousin marriage based novels, Funny Urdu novels, Multiple Couples Based Novels and love story. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.
Raabia Khan is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.
Dhanak by Raabia Khan complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.
If you like to read other novels of the writer plz click the link below.
Raabia Khan All Novels Link
۔۔ جا
“اسے روکو۔۔ ارے کوئ تو روکو اس سر پھری لڑکی کو۔۔ یہ میرا رشتہ تڑواۓ گی آج۔۔”
منگنی کے سرخ جوڑے میں ملبوس ایک آنکھ کا مٹا لائنر لیۓ وہ فکر مندی سے ساتھ چلتی گل لالہ سے بولی تھی۔ جوابا ً گل لالہ نے مزے سے کندھے اچکاۓ تھے۔۔
“آج تو تمہارے وہ ڈرپوک منگیتر اور انکی ماں گئیں۔۔ لالہ رخ کا غصہ جانتی نہیں ہو کیا تم۔۔ لفظوں کی ایسی مار مارے گی کہ اگلا سانس نہ آۓ گا تمہاری ساس صاحبہ کو۔۔”
سرخ جوڑے والی لڑکی نے جھنجھلا کر گل کو دیکھا تھا۔ پھر تقریباً بھاگتے ہوۓ وہ راہداری سے گزر کر اسی طرف کو مڑی جدھر ابھی لالہ رخ مڑی تھی۔
“کوئ گڑبڑ نہیں ہونی چاہیۓ۔۔ بہت مشکل سے بابا نے یہ رشتہ طے کیا تھا۔ اب اگر لالہ رخ نے کچھ کباڑا کیا تو میری شادی کبھی نہیں ہوگی۔۔ پلیز تم روکو ناں اسے گل لالہ۔۔”
اس نے ساتھ ساتھ تیز قدم اٹھاتی لڑکی سے کہا تو وہ جھرجھری لے کر تیزی سے چلنے لگی۔۔
“خدا سے معافی مانگو رامین آپی۔ غصے میں تو وہ پہاڑ، پتھر یہاں تک کہ انسانوں کو نہیں چھوڑتی۔۔ اور تمہیں لگتا ہے کہ وہ میری بات مانے گی۔۔! چہ کبھی نہیں۔۔ ویسے اگر اتنی ہی فکر تھی اپنے رشتے کی تو لالہ رخ کو بتانے کی کیا ضرورت تھی کہ تمہاری ساس نے ایک دفعہ پھر تمہارے سانولے رنگ پر چوٹ کرنے کے ساتھ ساتھ اس بار بھرے مجمعے میں تمہاری بے عزتی بھی کی تھی۔۔”
“اچھا۔۔ اور اگر میں نہ بتاتی تو جیسے اسے کبھی پتا ہی نہ چلتا۔۔ کیا زبردست بات کی ہے ویسے تم نے گل لالہ”
“ابھی بس یہ دعا کریں کہ بابا کی کلاشن میں کہیں گولیاں لوڈ نہ ہوں۔۔ نہیں تو آج لالہ رُخ ان کو آتش بازی کے وہ منظر دکھاۓ گی کہ اللہ کی پناہ۔۔”
اس کی بات سن کر رامین نے واضح طور پر سر سے پیر تک جھرجھری لی تھی۔ ایک تو یہ افغان چچا اور ان کی کلاشن۔ جب پتا ہے کہ ایسی طوفانی بیٹی اللہ نے تحفے میں دی ہے تو کیوں یہ منحوس کلاشن کوف چوبیس گھنٹے لوڈ کیۓ رہتے ہیں۔۔ ؟ ادھر ذرا اس کا دماغ گھومے اور ادھر وہ کسی کی سیدھی کھوپڑی گھمادے۔ وہ جیسے ہی لاؤنج کی جانب مڑی تو اپنی جگہ ہی ساکت ہوگئ۔ ادھر موجود بہت سے نفوس سانس روکے، سینے پر ہاتھ باندھے ، تنے نقوش کے ساتھ تڑاتڑ بولتی لڑکی کو دیکھ رہے تھے۔ صد شکر کہ اس وقت رامین کی ساس موجود نہیں تھی۔۔ صرف ان کا سپوت موجود تھا۔۔ رامین کا نام نہاد منگیتر۔۔
“سمجھتی کیا ہیں آپکی والدہ محترمہ خود کو۔۔؟ کہ ہماری لڑکی کے رنگ روپ پر وہ اس طرح بکواس کریں گی اور ہم چپ چاپ سن کر سب کچھ پی جائنگے۔۔ ! مطلب کہ واؤ۔۔ کونسی دنیا میں رہتی ہیں وہ بھئ۔۔ کس خیالی دنیا کی ملکہ ہیں وہ۔۔؟ اگر اتنا ہی رنگ روپ سے مسئلہ تھا تو نہ آتیں رشتہ لے کر۔۔ ہماری بہن کونسا مری جارہی تھی ان کے گھونسلے جیسے گھر میں رخصت ہونے کے لیۓ۔۔ ویسے آپ ذرا مجھے ایک بات بتائیں جاوید بھائ۔۔ کبھی آپکی امی نے خود کو۔۔ چلیں خود کو تو چھوڑیں۔۔ آپکو نظر بھر کر دیکھا ہے۔۔؟ کیا کبھی انہیں احساس ہوا ہے کہ وہ کس شگوفے کی شادی کرنے جارہی ہیں۔۔!”
فاطمہ بیگم نے بے اختیار بہت سا تھوک نگلا تھا۔ دوسری جانب افغان نے بے اختیار ابھرتی مسکراہٹ دبائ تھی۔۔ باقی سب تو ٹھیک تھا مگر “شگوفہ” ۔۔ اف ۔۔ اس ایک لفظ نے لمحے بھر کو ان کے پیٹ میں گدگدی سی کی تھی۔ فاطمہ نے بے یقین نگاہوں سے افغان کی ابھرتی ہنسی کو دیکھا تھا۔۔ حد ہے مطلب کے۔۔
“ش۔۔ شگوفہ۔۔؟”
بچارہ جاوید صدمے میں گھرا بس یہی بول پایا تھا۔
“لو جی۔۔ آپ کو تو ذرا سے شگوفے پر اعتراض ہوگیا اور ادھر آپکی والدہ محترمہ ہماری بہن کو جانے کیا کیا ناگوار بول کر گئ ہیں۔ ایک بات میری آپ ذرا دھیان سے سنیں اور اسے اپنی وہ کھاتی پیتی سی امی کے بھی گوش گزار کردیجیۓ گا۔۔ اگر شادی کرنی ہے اور ہماری لڑکی کو عزت سے رکھنا ہے تو ہی اسے بیاہ کر لے کر جائیں لیکن اگر شادی کے بعد بھی کالی صورت اور کھوٹے نصیب جیسی بکواس کرنی ہے تو مہربانی کریں۔۔ چھوڑ جائیں ہماری بہن کو یہیں۔۔ “
وہ جو اس کی شعلہ بیانی پر سن ہوا کھڑا تھا لمحے بھر کو لب کھول کر دوبارہ بند کرگیا۔۔ پھر ماتھے پر آتا پسینہ آستین سے صاف کر کے بہت سا تھوک نگلا۔ اس کی سیاہ چبھتی آنکھوں کے سامنے بات مکمل کرنا محال تھا۔ ادھر آپ ذرا سا چوکیں۔۔ ادھر وہ آپکو آپکے اپنے ہی لفظوں کی موت ماردے۔۔
“لیکن مجھے اس بارے میں کچھ نہیں پتا لالہ رُخ۔۔ شاید تمہیں کوئ غلط فہمی ہوئ ہے۔۔ بہت بڑی غلط فہمی۔۔ میری امی ایسے کبھی نہیں کہہ سکتیں۔۔ وہ تو بہت۔۔ “
“وہ تو خیر سے بہت کچھ اور بھی کہہ سکتی ہیں لیکن انہیں موقع نہیں ملا۔ یہی کہنا چاہ رہے ہیں ناں آپ۔۔ بس اب زیادہ ان کی طرفداری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پورا خاندان بلکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ وہ کتنی میٹھی زبان استعمال کرنے والی وضع دار سی خاتون ہیں۔۔ لیکن معذرت۔۔ مجھ سے مزید ان کی کوئ عزت افزائ سنی نہیں جاۓ گی۔۔ بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی امی کو سمجھائیں۔۔ اور یہ گردن ہر بات پر “ہاں جی ہاں جی” میں ہلانے کے بجاۓ کبھی نفی میں بھی ہلا لیا کریں۔۔ اس سے گھر کے علاوہ باہر بھی تھوڑی بہت عزت بڑھ ہی جاۓ گی آپکی۔۔”
خدایا۔۔ فاطمہ نے تو اپنی بیٹی کی ڈستی زبان پر اپنا دل ہی تھام لیا تھا۔ ان کے برعکس افغان نے لب دبا کر جاوید کے بھڑکتے سے سرخ رنگ کو دیکھا تھا۔ اگر بات غلط ہوتی تو وہ ضرور اسے ٹوکتے لیکن پھر بھی وہ اسے ٹوکنے سے پہلے سو دفعہ سوچتے کیونکہ وہ لالہ ر ُخ تھی۔ اسے آگے والے کو لفظوں سے “سریہ سے زمیں پر دے مارنے” کا ہنر آتا تھا۔
“کہنا تو نہیں چاہیۓ لیکن چلیں کہہ دیتی ہوں۔۔ بس ایک دفعہ اللہ کی طرف سے دی گئ شکل و صورت پر زہر اگلنے سے پہلے اگر آپکی وہ پیاری امی جان۔۔ شادیوں میں۔۔ اپنے کتھئ چہرے پر چمکتے سلور بیس کو قریب سے دیکھ لیں تو کبھی کسی کی رنگت پر چوٹ کرنے کا موقع نہ ملے انہیں۔ بھوت نات کا فیمیل ورژن لگتی ہیں آپکی امی۔۔”
اور یہ تھا بالکل آخری جھٹکا۔ کیا اسے کسی کا سر کھولنے کے لیۓ کلاشن کی ضرورت تھی۔۔؟ اوں ہوں۔۔
ایک آخری سخت نگاہ جاوید کے سراپے پر ڈالتے اس نے سر جھٹک کر رخ موڑا تھا۔ پیچھے کھڑی آنکھوں میں ڈھیروں آنسو لیۓ، رامین بے ساختہ مسکرائ تھی۔ رُخ بھی لمحے بھر کو اس سارے عرصے میں پہلی دفعہ مسکرائ تھی۔ پھر اس کے ساتھ سے گزر کر پیچھے کھڑے ساکت لاؤنج کو زہر آلود نگاہ سے دیکھا اور آگے بڑھ گئ۔۔ اب اس لاؤنج میں محض سانسوں کی آوازیں آرہی تھی۔
تو یہ تھی ہماری انتہائ سلجھی ہوئ اور بردبار سی لڑکی۔۔ خاموش طبع اور وہ کیا کہتے ہیں معصوم۔۔ ہاں جی معصوم سی۔۔ پتا نہیں کیوں لیکن فاطمہ کو لمحے بھر کو ارسل پر ترس آیا تھا۔۔ اور ترس تو مجھے بھی آرہا ہے۔۔ چہ۔۔ بیچارہ ارسل۔۔
Click the link below to download this novel in pdf.
Download Link 1
Download Link 2
Download Link 3
If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.
Dhanak by Raabia Khan Online Reading
How To Download
How to download
All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.
- You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
- You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
- Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
- After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
- You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
- Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.
If you still have any problem in downloading plz let us know here.
WhatsApp : 03335586927
Email : aa*******@gm***.com