Site icon Prime Urdu Novels

Hum dekhain gay by Rayeha Maryam Complete novel download pdf

Hum dekhain gay by Rayeha Maryam

Hum dekhain gay by Rayeha Maryam

Hum dekhain gay by Rayeha Maryam complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around Social issues and love story. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.

Rayeha Maryam is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers including

Iffat ki pasban by Rayeha Maryam Complete novel download pdf

Hum dekhain gay by Rayeha Maryam Complete novel download pdf

Ice cream short novel by Rayeha Maryam Complete novel download pdf

Maan by Rayeha Maryam Complete novel download pdf

are some of her most popular novels. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.

Hum dekhain gay by Rayeha Maryam complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.

If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Rayeha Maryam All Novels Link

Short Glimps

” ارے سنیے !!! “ آواز لگائی لیکن اس شخص تک نہیں پہنچی ۔ قدموں کی رفتار مزید بڑھا دی ۔

” سفید قمیص والے بھائی صاحب ! “ اب کی بار اس شخص نے مڑکر دیکھا تو وہ چھوٹی بچی بھی گھوم کر اسے دیکھنے لگی جو کہ اب اپنی سانس ہموار کرنے کی کوششوں میں مصروف تھی ۔

” جی محترمہ فرمائیں ۔“ اس شخص نے سپاٹ لہجے میں پوچھا ۔

” یہ ۔۔۔۔ یہ آپ کی بیٹی ہیں کیا ؟“ عشال نے یہ سوال ہر گز یوں نہیں پوچھنا تھا ، لیکن زبان پھسل گئی ۔

” ہاں میری بیٹی ہے ۔۔۔۔۔۔ تو ؟“ وہ شخص شاید غصے میں تھا ۔

” نہیں ۔۔۔۔ مجھے سڑک پر یہ چاکلیٹ ملی ، مجھے لگا یہ اس بچی کی ہے ۔“ عشال نے اپنی بند مٹھی کھول کر اس بچی کی طرف کر دی ۔

پہلے ہی وہ شخص برہم تھا اب مزید غصہ میں آگیا ۔

” دیکھو بی بی یہ کیا مزاق ہے ؟ “

عشال نے ناسمجھی سے اس کی جانب دیکھا پھر اپنی مٹھی کو جو کہ خالی تھی ۔ شاید جب جھٹکا لگا تب چاکلیٹ اس کے ہاتھ سے گر گئی تھی ۔

” اوہ ۔۔۔ بی بی اور کوئی بات کرنی ہے یا میں اب جا سکتا ہوں ۔“ عشال کا ذہن ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ کیا کہے اتنے میں منظر میں ایک ہاتھ نمودار ہوا جس میں وہی چاکلیٹ تھی جو عشال نے اپنے بیگ سے نکالی تھی ۔

” مس آپ کی چاکلیٹ ، جب آپ گاڑی سے ٹکرانے لگی تھیں تب گر گئی ۔“ عشال نے ایک بھی لمحہ گنوائے بغیر وہ چاکلیٹ اس رکھوالے کے ہاتھ سے لی اور اس بچی کے سامنے کر دی ۔

” بچے! یہ آپ کی چاکلیٹ ہے کیا ؟ کیا آپ کو ان بابا نے لے کر دی ہے ؟ “ عشال آنکھوں میں محبت سموئے اس بچی سے پوچھ رہی تھی ۔

” بولو نوال یہ تمہاری چاکلیٹ ہے کیا ؟“ اس شخص نے بھی بچی سے پوچھا ۔

” نہیں بابا یہ میری چاکلیٹ نہیں ہے۔“ اس نے معصوميت سے منع کر دیا ۔

” ہو گئی تسلی بی بی اب اجازت دو ۔“

” جی شکریہ ، لیکن یہ چاکلیٹ دے دیں بچی کو ـ“ عشال نے مسکرا کر وہ چاکلیٹ نوال کی طرف بڑھا دی تو اس شخص کے کھنچے ہوئے تاثرات بھی کچھ نرم ہوئے اور بولا ، ” لے لو نوال بیٹا ۔“

” شکریہ آنٹی ۔“ اس بچی نے عشال کا شکریہ ادا کیا اور چلی گئی ۔

عشال نے سکھ کا سانس لیا ۔ گھوم کر دیکھا تو پاس کھڑے شخص پر نظر پڑی ۔

وہ تو کوئی پولیس والا تھا اور عشال کو عجیب جانچتی نظروں سے گھور رہا تھا ۔

عشال کو سمجھ نا آئے کہ کیا کہے ۔

کچھ کہے بھی یا نہیں ۔

” شکریہ سر ۔“ نظریں ملائے بغیر کہا ۔

” ہم۔۔۔م۔۔ حادثے سے بچانے کیلیے یا آپ کے جھوٹ کو سچ بنانے کیلیے ؟ “ وہ جو کوئی بھی تھا ، کمال کی نظر رکھنے والا تھا ۔

” آ۔۔۔آ۔۔۔وہ حادثے سے بچانے کیلیے ۔۔۔۔۔ اور ۔۔“ عشال کے الفاظ ٹوٹ ٹوٹ کر ادا ہو رہے تھے ۔

” اور ؟“

”اور یہ کہ میں جھوٹ نہیں بول رہی تھی ۔“ ایک اور جھوٹ ۔

” تو آپ یہ کہنا چاہ رہی ہیں کہ وہ چاکلیٹ واقعی اس بچی کی تھی اور وہ روڈ پر گرا کر آئی تھی ؟“ وہ اب الفاظ سےکھیل رہا تھا ۔ لیکن عشال اب سمبھل چکی تھی ۔

” نہیں مجھے بس ایسا لگا تھا کہ وہ اس بچی کی ہے ۔“ اعتماد سے کہا لیکن آنکھوں میں نہ دیکھ پائی ۔

” کہاں ملی آپ کو یہ چاکلیٹ ؟“

” سڑک پر ۔“

” چاکلیٹ ایک تھی یا زیادہ ؟“ اب اس نے ابرو اچکا کر بولا ۔

عشال سوچ میں پڑ گئی کیونکہ جب اس نے بیگ میں ہاتھ ڈالا تھا تب مٹھی میں دو یا تین چاکلیٹس آئی تھیں ، اور بعد میں مٹھی خالی تھی ، اور اب اس شخص نے صرف ایک چاکلیٹ واپس کی تھی ، جب کوئی معقول جواب نا بن پایا تو بولی ۔

” آپ مجھ سے اتنے سوال کیوں کر رہے ہیں ؟“

” محترمہ بہتر ہو گا جو پوچھا گیا ہے اس کا جواب دیں ۔“اس پولیس والے کے انداز میں ذرا نرمی نا آئی ۔

” لیکن کیوں ؟ کیا میں نے کوئی جرم کیا ہے ؟“ عشال نے غصے اور حیرت سے پوچھا ۔

وہ دونوں اس وقت تنگ سی سنسان گلی میں کھڑے تھے ۔

” جرم کیا ہے یا نہیں یہ فیصلہ میں کروں گا ۔ آپ وہ بتائیں جو پوچھا ہے ، چاکلیٹ ایک تھی یا زیادہ ؟“

” ایک تھی ـ“ عشال نے دھڑکتے دل کے ساتھ جواب دیا ۔

” آپ کو میرے ساتھ پولیس سٹیشن چلنا ہو گا ـ“ ساتھ اس نے عشال کے آگے اپنی بند مٹھی کھول دی جس میں اسی کمپنی کی ایک اور چاکلیٹ تھی ۔ عشال کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے ۔

” میں نے کیا کیا ہے ؟“ چلا کر پوچھا ۔

” چلاؤ مت ! ( وہ دھاڑا ) بتاؤں تم نے کیا کیا ہے ، تم نے بیچ سڑک میں اپنی چلتی گاڑی چھوڑی اور پاگلوں کی طرح ایک آدمی اور اس کی بیٹی کا پیچھا کیا ، اس بات کی فکر بھی نہیں کی کہ چلتی گاڑی سے ٹکڑانے لگی ہو ، اور بچنے کے بعد اللہ کا شکر کرنے کی بجائے پھر سے اس شخص کے پیچھے بھاگی ہو اور سنسان گلی میں اس کے سامنے جا کر جھوٹ بولتی ہو اس کی بیٹی سے بات کرنے کے بہانے ڈھونڈتی ہو اور کہتی ہو تم نے کیا کیا ہے واللہ اعلم کہ تم کس ارادے کے تحت یہاں آئی ہو ؟“ وہ غصے میں عشال پر الزامات لگاتا رہا ۔

”میں نے صرف اس بچی کی بھلائی کیلیے ایسا کیا ۔“ عشال نے روتے ہوئے کہا ۔

” اس کا باپ اس کے ساتھ تھا ، پھر کس بھلائی کی بات کر رہی ہو بی بی ، کسے بیوقوف۔۔۔۔“ عشال نے اس کی بات کاٹی اور بولی ،

” اگر وہ اس کا باپ نا ہوتا۔۔۔“ اس انسپکٹر کو اپنی بات کاٹے جانے پر اتنا غصہ آیا کہ اس نے عشال کی بات کاٹی اور ہاتھ بلند کر کے چلا کر بولا ،

” وہ اس کا باپ تھا !!! ۔“

اب کی بار عشال اس سے بھی اونچی آواز میں دھاڑی ، ” اگر وہ اس کا باپ نا ہوتا تو ؟ ۔۔۔۔۔ اگر وہ کوئی انجان ہوتا تو ؟ ۔۔۔۔ اگر وہ اسے اغواء کر کے لے جا رہا ہوتا تو ؟ ۔۔۔ “ عشال کا سانس پھول گیا تو دوسری جانب وہ انسپکٹر حیرت سے اسے دیکھنے لگا ـ

” میں نے بس یہ بات کنفرم کرنا چاہی تھی کہ وہ اس کا باپ ہی ہے یا ۔۔۔ ؟“ عشال نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی ۔

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

  1. You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
  2. You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
  3. Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
  4. After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
  5. You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
  6. Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link 1

Download Link 2

Download Link 3

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aatish2kx@gmail.com

Exit mobile version