Site icon Prime Urdu Novels

Ishq diyan zanjeeran by Ayesha Mughal Complete novel download pdf

Ishq diyan zanjeeran by Ayesha Mughal

Ishq diyan zanjeeran by Ayesha Mughal

Sad Stories, Wani Based Novels.

Ishq diyan zanjeeran by Ayesha Mughal complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around Social issues and love story. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.

Ayesha Mughal is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers including

Ishq ka karwan by Ayesha Mughal Complete

Chupa ishq by Ayesha Mughal Complete

Ishq ki dastan by Ayesha Mughal Complete

Ishq e awal by Ayesha Mughal Complete

Mein hari na piya by Ayesha Mughal Complete

Aankhon mein qaid by Ayesha Mughal Complete

Sanjeedgi by Ayesha Mughal Complete

Jhari cham by Ayesha Mughal Complete

Tarap by Ayesha Mughal Complete novel download pdf

Ishq diyan zanjeeran by Ayesha Mughal Complete novel download pdf

are some of her most popular novels. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.

Ishq diyan zanjeeran by Ayesha Mughal complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.

If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Ayesha Mughal All Novels Link

Short Glimps

“حازق مجھے اپنے ساتھ لے جانا یہاں نہیں رہنا تم لے جانا اپنے ساتھ تمہارے ساتھ سکون کی نیند اتی ہے زندگی میں صرف ایک بار سکون کی نیند سوئی تھی تم نے مجھے کہا تھا تمہارے ساتھ حازق ہے سکون سے سو جاؤ “

وہ مسکراتی ہوئی کہنے لگی

” مجھے یوں محسوس ہو رہا ہے تم میرے پاس ہو میں انکھیں نہیں کھولوں گی جب تک تم میرا ہاتھ نہیں پکڑو گے میں چاہتی ہوں میں انکھیں کھولوں میرا سر تمہاری گود میں ہو تم پیار سے سارے آنسو صاف کر کے میری پیشانی پر بوسہ دو “

وہ ایک دم سے باتیں کرتی کرتی ہنسی اچانک ہی اس کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے اور اٹھ کر ارد گرد دیکھنے لگی کمرے میں تنہا تھی وہاں حازق کا نام و نشان بھی نہیں تھا

“حازق کدھر ہو تمہاری بہت یاد ارہی ہے”

 وہ روتی ہوئی بولی اس نے اپنے دل والی جگہ پر ہاتھ رکھا اس کا دل بری طرح سے دھڑک رہا تھا وہ سٹریچر سے  اتر گئی اس کے دل میں درد ہونے لگی وہ اپنی ہچکیاں روکنے لگی اس کے درد میں شدت ہونے لگی وہ زمین پر بیٹھ کر چیخ چیخ کر رونے لگی اچانک سے روم کا دروازہ کھلا

“پری کیا ہوا ہے”

 صمید نے اسے اٹھایا

“بھیا بہت پین ہو رہی ہے “وہ روتی  ہوئی بولی اور لمبے لمبے سانس لینے لگی صمید  نے اسے بیڈ پہ لٹایا اور آکسیجن ماسک لگا کر ڈاکٹرز کو بلایا ڈاکٹر نے جلدی سے بے ہوشی والا انجیکشن لگا دیا ڈاکٹر  نے صمید کو باہر جانے کا کہا

“میں یہاں پری  کے پاس رہوں گا پلیز اب مجھے باہر جانے کا مت کہیے اپ خود اچھی ڈیوٹی نبھا رہے ہیں یہاں ایک بھی نرس نہیں  کھڑی تھی “

وہ غصے میں کہنے لگا اوکے ڈاکٹر نے دھیرے سے کہا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“سوری پری “

شاذر نے نگاہیں جھکا کر کہا

” پلیز چلے جائیں میں اس وقت اپ کو دیکھنا بھی نہیں چاہتی اس لمحے مجھے آپ کی شدید ضرورت تھی پر آپ نے مجھے اس نے شخص طلال کے سامنے بے غیرت بنا دیا شاذر میں نے زندگی میں سب کچھ برداشت کیا اور سب کچھ برداشت کر سکتی ہوں پر شاذر جہان شاہ مجھ سے اپنے کردار کے اوپر لگایا گیا الزام کبھی برداشت نہیں ہوگا پلیز چلے جائیں “

جہان وہاں سے اٹھ گیا دروازے تک گیا پھر مڑ کر پرہیان کو دیکھنے لگا وہ بھی اسی کو ہی دیکھ رہی تھی اتنے میں سدید روم میں آیا وہ اس کے پاس آ کر بیٹھ گیا

” پری کیسا فیل کر رہی ہو اب ٹھیک ہو”

 سدید نے اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا اس نے اثبات میں سر ہلا دیا

“ابھی بالکل بھی میری بیٹی نے پریشان نہیں ہونا اور کوئی بات بھی دل پر نہیں لینی ویسے پھر اپ کی زیادہ طبیعت خراب ہو جائے گی فکر مت کرو تمہارا بھائی اگیا ہے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا “

سدید نے پیار سے اس کی گال تھپتھپائی

‘ بھیا اپ میرا کام کر دیں گے میں جانتی ہوں آپ مجھ سے ناراض ہیں میں نے آپ کو اپنے اور حازق کے نکاح کے بارے میں نہیں بتایا تھا بھیا میں بتانا چاہتی تھی پر مجھ میں ہمت نہیں ہوتی تھی بھیا صمید بھیا کو بولیں انہوں نے میرا بچہ کدھر کیا ہے وہ مجھے میرا بچہ لا دیں اب تو بڑا ہو گیا ہوگا بھیاء میرے پاس حازق کی ایک ہی نشانی بچی تھی بھیا حازق  نے مجھ سے وعدہ لیا تھا میں اس کا خیال رکھوں گی پر مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم بیٹی تھی یا بیٹا تھا”  پرہیان روتی ہوئی بولی

” پرہیان میرا بچہ پاگل ہو کیا ایسے بھلا کون روتا ہے اور میں اپنی بیٹی سے بھلا ناراض ہو سکتا ہوں بتاؤ نہیں میں ہو سکتا اور ہاں اج کے بعد رونا بھی مت ورنہ  میں ماروں گا اب تو اتنی بڑی ہو گئی ہو ابھی بھی بچوں کی طرح روتی ہو مجھے پریشان کرو گی”

 سدید نے مسکراتے ہوئے کہا پری نے نفی میں سر ہلایا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیا ہوا ہے پری میری طرف دیکھو

 اس نے پیار سے اس کا چہرہ اپنے ہاتھ کے پیالے میں بھر کر اس کی پیشانی پر بوسہ دیا

اسی وقت صمید  کمرے میں داخل ہوا اس کے ساتھ ایک بچہ تھا پری  کی نظر جیسے ہی اس بچے پر پڑی وہ ایک دم سے اٹھی اسے دیکھنے لگی اس کی سانسیں تیز تیز چلنے لگی تھی

میرا بیٹا

وہ منہ پر ہاتھ رکھے روتی ہوئی بولی

 وہ بچہ چلتا ہوا اس کے پاس ایا اور پریشان سے ایسے لپٹا جیسے وہ جانتا ہو یہ اس کی ماں ہے

 پری کی حالت بہت بری ہونے لگ گئی تھی اس کی سانس تیز تیز چلنے لگی

ڈاکٹر شاذر کو کہنے لگے باہر جائیں

 شاذر حازق کدھر ہے وہ نہیں آیا  وہ کدھر ہے میرا حازق کدھر ہے شاذر پری کا حازق کہاں ہے بتائیں نہ شاذر سب باہر جا چکے تھے وہاں پر بس شاذر  اور ڈاکٹر تھے

حازق کو بلاؤ  نا شاذر میں تکلیف میں ہوں اس سے نہیں معلوم اس کی پری تکلیف میں ہے کہاں گئی حازق کی محبت میرے حازق سے بولو اس کی پری مر رہی ہے وہ کہتا تھا پری تمہیں میری بانہوں میں موت ائے گی جب تم مرو گی میری بانہوں میں ہوگی ہم ساتھ مریں گے وہ کہاں ہے مجھے اس کی بانہوں میں مرنا تھا شاذر

وہ بمشکل بولے جا رہی تھی شاذر کو اس کی باتیں سن اپنا دل بند ہوتا ہوا محسوس ہو رہا تھا  شاذر اس کے آنسو  صاف کرنے لگا شاذر کے سینے سے لگی بری طرح سے رو رہی تھی

پری مجھے تکلیف نہ دیں میں آپ سے محبت کرتا ہوں کیوں حازق حازق کر رہی ہیں

وہ اس کے آنسو صاف کر رہا تھا

نہیں شاذر مم میرا حح حازق میرا عع عش عشق شا۔۔۔ذر

اس کی سانسیں اکھڑنے لگیں نگاہیں ایک جگہ پر ٹھہر گئیں  اچانک اس کے ہاتھ پاؤں ڈھیلے پڑ گئے اس کا وجود شاذر کے بازوں میں بے جان ہو گیا شاذر نے اسے خود سے الگ کیا اور دھیرے سے اس کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر کہا

 انا للہ وانا الیہ راجعون

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

  1. You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
  2. You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
  3. Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
  4. After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
  5. You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
  6. Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link 1

Download Link 2

Download Link 3

Woh jo qaraz rakhty thy jan par by Bintal Hussain Complete

Na jany kis ka naseeb thy woh by Rimsha Ansari Complete

Main ne tera naam dil rakh diya by Mahnoor Khan Complete

Al birr by Mubeen Fatima Complete

Ishq diyan zanjeeran by Ayesha Mughal Online Reading

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aatish2kx@gmail.com

Exit mobile version