Kabhi youn bhi aa mere rubaroo by Rubab Naqvi
Kabhi youn bhi aa mere rubaroo by Rubab Naqvi complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around love story. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.
Rubab Naqvi is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readerss including
Jaan se pyari janan by Rubab Naqvi Complete
Kehkashan ke rehguzar by Rubab Naqvi Complete
Kabhi youn bhi aa mere rubaroo by Rubab Naqvi Complete novel download pdf
are some of her most popular novels. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.
Kabhi youn bhi aa mere rubaroo by Rubab Naqvi complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.
If you like to read other novels of the writer plz click the link below.
Rubab Naqvi All Novels Link
Short Glimps
“آپ لوگ کیوں اتنے بولائے بولائے پھر رہے ہیں؟ احسان آپ نے کیا ہے اس پر اور الٹا آپ لوگ ایسے ایکٹ کر رہی ہیں جیسے اس نے کوئی احسان کیا ہو ہمارے غریب خانے میں تشریف لا کر۔ کچھ یاد ہے آج سے پہلے ملکہ عالیہ آخری بار کب آئی تھیں ہمارے گھر؟؟”
اس کے گونجدار آواز میں کیے گئے تبصرے پر سوہا نے بے چینی سے پہلو بدلا تھا اور اس کے پہلو میں بیٹھیں فاطمہ بیگم نے اشاروں میں پوتے سے خاموش رہنے کی درخواست کی تھی مگر وہ کندھے جھٹک کر “میں نہ مانوں” کا تاثر دیتا انہیں تشویش میں مبتلا کر گیا۔ کچھ سوچ کر وہ اٹھیں اور کمرے سے نکل گئیں۔ ان کے جاتے ہی وہ کڑے تیور لیے اس کی طرف بڑھا جس کے آنسوؤں کو اسے اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر اسٹاپ لگ گیا تھا۔
“کیوں رو رہی ہو؟” اس کی ٹھوڑی پکڑ کے چہرہ اوپر کو اٹھاتے وہ براہ راست اس کی آنکھوں میں جھانکنے لگا۔
“ہادی سے طلاق کی وجہ سے؟؟ فرمان صاحب سے شادی نہ ہونے کی وجہ سے؟ یا مجھ سے شادی ہونے کی وجہ سے؟؟”
بےشک ایسے نازک موڑ پر اتنی تلخ بات تابش خان ہی کر سکتا تھا! سوہا سے جھنجھلا کر اس کا ہاتھ اپنی ٹھوڑی سے جھٹک دیا، وہ برا مانے بغیر ہنستا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا مگر دو سیکنڈ بعد ہی دوبارہ اس کا چہرہ دروازے میں نمودار ہوا تھا۔
“ویسے اچھی لگ رہی ہو۔ جس نے بھی تمہارا میک اپ کیا ہے وہ داد کا مستحق ہے۔”
“ہنہہ۔۔۔” مٹھیاں بھینچے جھٹکے سے چہرہ موڑتی وہ تلملا کے رہ گئی تھی۔
٭٭٭٭٭٭
“وہ ٹھیک ہوجائیں گی، پریشان مت ہو۔”
“کیسے نہ پریشان ہوں؟ وہ میری ماں ہیں جنہیں طعنے دے دے کر اس حال کو تمہاری ماں نے پہنچایا ہے تمہاری ضد کی وجہ سے! جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار تم ہو ہادی۔ کوئی جیتا ہے کوئی مرتا ہے تمہاری بلا سے۔۔ بس تم جو چاہتے ہو وہ تمہیں مل جائے باقی دنیا جہنم میں جائے۔۔۔” بھینچی آواز میں وہ پھٹ پڑی تھی۔
ہادی سر جھکائے سب سنتا رہا۔۔ اس وقت کسی قسم کی وضاحت بےمعنی تھی سو خاموشی بہتر سمجھی۔
“تانی بیٹا تمہاری ماں تم سے کچھ بات کرنا چاہتی ہے۔” بڑے ماموں ڈاکٹر کی بات سن کر اس سے مخاطب ہوئے۔ وہ تیزی سے اٹھ کر کمرے میں گھس گئی۔ پیچھے ظہیر صاحب اور ہادی نے بےاختیار ایک دوسرے کو دیکھا تھا۔
پانچ منٹ بعد وہ دروازہ کھولے باہر آئی اور سر جھکائے دانت بھینچے ہادی کو نشاط بیگم کا بلاوا پہنچا کر دوبارہ کمرے میں چلی گئی۔۔
اسے کچھ کچھ اندازہ تھا نشاط بیگم ایسے موقعے پر اسے کیوں طلب کرسکتی تھیں۔ تانیہ کے لیے کوئی وعدہ وغیرہ لینا چاہ رہی ہوں گی!
کمرے میں جانے سے پہلے اس نے پلٹ کر باپ کو دیکھا تو انہوں نے آنکھوں ہی آنکھوں میں اسے اپنے ساتھ کی یقین دہانی کروا کر مطمئن کردیا۔ گہری سانس بھرتا وہ بھی اندر چلا گیا اور پھر ٹھیک آدھے گھنٹے بعد تانیہ زبیر انصاری تانیہ ہادی انصاری بن چکی تھی۔
نشاط بیگم نے زندگی سے کچھ لمحے مستعار شاید اس لیے’ لیئے تھے کہ اپنی بیٹی کو اپنی آنکھوں کے سامنے ایک مضبوط پناہ میں دیکھ سکیں۔ سکون کے گہرے احساس کے ساتھ انہوں نے آخری ہچکی لی اور دنیا سے ناتا توڑ لیا۔
سب کچھ لمحوں میں بدلا تھا۔۔ اس کی پوری دنیا نظروں کے سامنے گھوم کے رہ گئی تھی۔ ایک طوفان سامنے سے ہر چیز تہس نہس کرتا آرہا تھا اور ایک سیلابی ریلا اسے ساتھ بہائے لے جا رہا تھا۔ ہر منظر گڈمڈ ہو رہا تھا وہ کچھ بھی سمجھنے سے قاصر ہادی کے مضبوط بازوؤں میں جھول گئی۔
٭٭٭٭٭٭
“تم رو رہی ہو سوہا؟ کیا ہوا ہے؟ سب ٹھیک تو ہے؟”
“تابش۔۔۔ نشاط تائی ہمیں چھوڑ گئیں۔۔۔”حلق میں پھنسے پانی کے نمکین گولے کے سبب وہ گھٹی گھٹی آواز میں بمشکل بولی تھی۔
“وٹ؟ نشاط ممانی؟ اوہ۔۔۔۔ اناللہ واناالیہ راجعون!” گہرے شاک کا شاک شکار ہوتا وہ اتنا ہی کہہ پایا۔
“تابش آپ گھر آجائیں۔ کب آئینگے؟ جنازہ اٹھنے والا ہے۔” اس وقت اسے تابش کی ضرورت شدت سے محسوس ہو رہی تھی۔ وہ اس کے کندھے پر سر رکھ کر بہت سا رونا چاہتی تھی۔
“ہاں میں بس جلدی سے اپنا کام مکمل کر کے آتا ہوں۔”
یہ وہ الفاظ نہیں تھے جو سوہا سننا چاہتی تھی جبھی بھڑک اٹھی۔ “دو ہفتے تابش! دو ہفتوں سے آپ مستقل غائب ہیں۔ ایسا بھی کیا کام ہے جو چھوڑ کر نشاط تائی کے جنازے میں شرکت نہیں کرسکتے آپ؟ میں مرجاتی آپ تب بھی پہلے کام مکمل کرتے پھر آتے؟”
“بکواس مت کرو سوہا۔” اس کے یکدم چلانے پر سوہا نے بکواس ہی نہیں فون بھی بند کر لیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
How To Download
All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.
- You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
- You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
- Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
- After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
- You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
- Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.
If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.
Click the link below to download this novel in pdf.
Download Link 1
Download Link 2
Download Link 3
Kabhi youn bhi aa mere rubaroo by Rubab Naqvi Online Reading
If you still have any problem in downloading plz let us know here.
WhatsApp : 03335586927
Email : aa*******@gm***.com