Kamyabi ka rasta article by Muhammad Asad Hayat Khan

articles

عنوان : کامیابی کا راستہ

تحریر: محمد اسد حیات خاں

ایک دن کامیابی کافی سارے لوگوں کے ساتھ گزر رہی ہوتی ہے راستے میں ناکامی اکیلی ایک کونے میں بیٹھی ہوتی ہے ناکامی کچھ پریشان سی بھی ہوتی ہے اور یہ منظر دیکھ کر حیران سی بھی ہوتی ہے کہ کامیابی کے ساتھ اتنے لوگ ہیں لیکن میرے ساتھ تو میرے اپنے بھی نہیں ہیں مجھے کوئی پوچھتا ہی نہیں ہے جیسے ہی کامیابی اس کے قریب سے گزر رہی ہوتی ہے تو ناکامی اسے حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہوتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ کچھ کہنے والی ہو۔ لیکن کامیابی اس کے چہرے کو دیکھ کر بخوبی اندازہ لگا لیتی ہے کہ ناکامی کچھ کہنا چاہتی ہے لیکن اس کے اندر ڈر ہے اور ایک خوف سا ہے جو اس کے چہرے پر واضح عیاں ہے کامیابی خود ہی ناکامی سے سلام کرتی ہے حال چال پوچھتی ہے ۔ ناکامی سلام کا جواب دینے کے بعد ڈرتے ڈرتے کامیابی سے سوال کر لیتی ہے کہ آپ سے سب لوگ اتنا پیار کیوں کرتے ہیں؟ اور ان لوگوں کا بہت بڑا قافلہ آپ کے ساتھ ہے اور ایک میں ہوں جسے غیر تو کیا آپنے بھی نہیں پوچھتے یہ کہتے ہوئے ناکامی کے ڈھیر سارے آنسو آجاتے ہیں اور کامیابی ناکامی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے سے حوصلہ دیتی ہے اور کہتی ہے کہ میں بھی ہمیشہ سے ایسی ہی نہیں تھی مجھے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا نہ میرا اتنا اعلیٰ لباس تھا نہ لوگ مجھ سے اتنا پیار کرتے تھے نہ لوگ اس طرح قافلے کی صورت میں میرے ساتھ تھے یہ سب کچھ مسلسل محنت کی وجہ سے ہے میرا راتوں کو جاگ کر محنت کرنا جب دنیا نیند کے مزے لے رھی ھوتی تھی تب میں اپنے ہاتھوں سے اپنی تقدیر لکھ رہی ہوتی تھی مجھے کئی بار نا کامیاں ہوئیں۔ شروع میں کئی بار اسکول میں بھی فیل ہوتی رہی سب مجھے برا بھلا کہتے تھے مجھے فیل ہونے کا طعنہ دیتے تھے میں ان دنوں بہت مایوسی کا شکار تھی لیکن ایک دن میں نے اپنی زندگی بدلنے کا سوچا اور ایک راستہ چننے کا فیصلہ کیا وہ راستہ تھا محنت کا ۔ راستہ تھوڑا سا کٹھن تھا اس میں مشکلات تھیں لیکن میں اس راستے پر چلنے کا مکمل طور پر فیصلہ کر چکی تھی۔ ابتداء میں کئی الجھنوں کا شکار ہوئی لیکن ثابت قدم رہی۔ کچھ دن میں بھی آپ کی طرح ناکام رہی لیکن جب میں محنت والی سڑک پر تھوڑا اور آگے چلی تو میری ناکامی کامیابی میں تبدیل ہونے لگی میں جماعت میں بھی لائق بچوں میں شمار ہونے لگی ۔ تمام لوگ مجھے دیکھ کر حیران بھی تھے کہ اسے کیا ہوگیا ۔ لیکن کی محنت کی سڑک پر چلتی گئی پہلے بڑی مشکلات آئیں لیکن پھر میں اپنے کام سے محبت کرنے لگی اور محنت کی سڑک پر لطف اندوز ہونے لگی پھر میں نے اپنی تلاش کے سفر کا آغاز کیا اور پھر اپنی صلاحیتوں اور مہارتوں پر کام کرنا شروع کیا پھر میرے اندر کام کرنے کی جستجو بڑھنے لگی اور محنت کے راستے کا پھل بھی مجھے ملنے لگا میرے ذہن کے بند تالے کھلنے لگے میرے اندر ایک الگ سی طاقت تھی جسے میں محسوس کر رہی تھی محنت کی سڑک پر کامیابی ملتی گئی لوگ ساتھ جڑتے گئے اور پہلے لوگ مجھے برا بھلا کہتے تھے لیکن پھر انہوں نے میرا نام کامیابی رکھ دیا۔
اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
پھر ایک لمحے کے لیے خاموشی چھا جاتی ہے ناکامی اب خود کو پہلے سے بہتر محسوس کر رہی ہوتی ہے کیونکہ بہت دنوں بعد کسی نے اس سے ٹھیک طرح سے بات کی تھی پھر ناکامی ایک اور سوال کرتی ہے کہ میں ایسا کیا کروں جس کے بعد لوگ مجھے بھی کامیاب کہیں ناکامی جلدی سے پوچھتی ہے ۔ کامیابی کہتی ہے صرف اور صرف ایک طریقہ ہے۔۔۔۔ ناکامی پر جوش ہوتے ہوئے کہتی ہے جلدی بتاؤ میں وہی کروں گی جیسا تم کہو گی کامیابی کہتی ہے وہ طریقہ یہ ہے کہ تمہیں ایک سڑک پر چلنا ہے اور وہ سڑک ہے محنت کی پھر آپ بھی میری طرح ہو جاؤ گے تمہیں بھی لوگ کامیاب کہیں گے اور تم واقعی کامیاب ہو جاؤ تو پھر تکبر اور غرور سے دور رہنا شکرگزاری کو اپنا وظیفہ بنا لینا کیونکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ
تم شکر کرو تمہیں دیا جائے گا۔ دوسروں کی مدد کرتے رہنا اور سیکھنے سکھانے کا عمل جاری رکھنا پھر تم جس حالت میں بھی ہوں گے لوگ تمہیں قبول کرنے کے لیے ہمیشہ بے تاب رہیں گے ۔ ناکامی کامیابی سے وعدہ کر تی ہے کہ آج کے بعد وہ ایسا ہی کرے گی اور فضول کاموں میں اپنا وقت ضائع نہیں کرے گی بلکہ محنت کرے گی ناکامی بے حد خوش ہوتی ہے اور وہاں سے اٹھ کر محنت والی سڑک پر جانے کا فیصلہ کرتی ہے اور کامیابی اس کو خدا حافظ کہتے ہوئے اپنے سفر پر رواں دواں ہو جاتی ہے۔

کسی نے بالکل درست کہا ہے کہ ناکامی سوتیلی ہوتی ہے جبکہ کامیابی کے کئی رشتہ دار ہوتے ہیں

.

*************

One thought on “Kamyabi ka rasta article by Muhammad Asad Hayat Khan

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *