Khudkushi article by Naeem Sawan

articles

آرٹیکل

خودکشی نعیم ساون

خودکشی اسلام میں حرام اور گناہ ہے اے انسان اللہ تعالی نے تجھے زندگی عطا کی تاکہ توں اس زندگی میں اللہ تعالی کی عبادت کر اور اسی سے مدد مانگ خود کشی کو چانچنے کیلئے ہم مختلف پہلوؤں کو دیکھ سکتے ہیں سوچنے کی بات یہ ہے کہ لوگ آخر خودکشی کرتے کیوں ہیں زندگی سے دور موت کو گلے لگانا انتہائی مشکل کام ہے کچھ لوگ یہ بھی کر جاتے ہیں آخر یہ لوگ کون ہیں؟ایسا کیوں کرتے ہیں  ہمارے معاشرے میں کئی خودکشی کے کیس ملتے ہیں ایک ریسرچ کے مطابق خودکشی زیادہ تر حسد اور ڈپریشن میں مبتلا لوگ کرتے ہیں ان دونوں صورتوں میں انسان ذہنی دباو کی طرف جاتا ہے جسکی وجہ سے وہ خودکشی کرتا ہے حسد انسان کو ہر شے پہ اپنا قبضہ کرنے پہ آمادہ کرتی ہے اگر کسی کے پاس پیسے ہیں اچھا رہن سہن ہے سکون ہے تو دوسرا انسان یہی چاہے گا کہ یہ اس سے چھن کر مجھے مل جائے لیکن ایسا نہیں ہوتا وہ اندر ہی اندر چڑچڑا پن ،غصہ پیدا کرتا ہے اس کے بعد وہ آہستہ آہستہ ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتا ہے ڈپریشن کا مریض تنہائی پسند ہوتا ہے خاموشی کو اپنا لیتا ہے ہر وقت سوچ میں رہتا ہے وہ ہمیشہ اپنی ناکامی کو کامیابی سے زیادہ ترجیع دیتا ہے پھر ایک ایسا وقت آتا ہے کہ وہ انسان خودکش کرکے ہمیشہ کیلئے زندگی سے دور چلا جاتا ہے نوجوان نسل خودکشی زیادہ کرتی ہے کیونکہ وہ جوش میں ہوش گنوا دیتے ہیں پسند کی محبوبہ کا نہ ملنا ،خاص مقصد پورا نہ ہونا ،گھریلو جھگڑے وغیرہ خودکشی کی ہی وجہ بنتے ہیں خودکشی کے زیادہ تر کیس مغرب ممالک میں دیکھنے کو ملتے ہیں یہ شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں ایک بات یاد رکھیں خودکشی ہمیشہ عقل مند انسان کرتا ہے کیا کبھی یہ بھی سنا کہ کسی بچے نے خودکش کر لی اب آپ سوچو گے کہ بچے بھلا خودکشی کیوں کریں یہی بات یہاں سمجھنے والی ہے کہ اگر ہم ان باتوں سے ہٹ کر سوچے جو ہماری خودکشی کا سبب بنے یعنی ہم بچوں کی طرح اپنے ذہن کو رکھیں کوئی بات دل و دماغ پہ مت لیں جانور خودکش نہیں کرتا کیونکہ وہ عقل مند نہیں خودکش عقلمند لوگ کرتے ہیں ایک شخص جو کہتا ہے ایم ‘پاورفل’ بعد میں پتہ چلتا ہے اس نے خودکشی کر لی ڈاکٹر تک نے خودکشی کی جب انسان زندگی کو مشکل اور موت کو آسان سمجھے گا وہ خودکشی کرے گا۔
خودکشی کو میں نے بہت قریب سے محسوس کیا ہے بہت سے مسئلوں کا حل تھا جو کہ صرف میری نظر میں تھا خودکشی ہی اگر ہر مسئلے کا حل ہوتی تو آج خودکشی کرنے والا شخص آئن سٹائن، بل گیٹس، یا کوئی موٹیویشن ہوتا ایک شخص محنت کرتا ہے وہ ناکام ہو جاتا ہے پھر ناکام ہو جاتا ہے پھر سے ناکام ہو جاتا ہے تو وہ مایوس ہو جاتا ہے اور کچھ لوگ خودکشی کرلیتے ہیں حالانکہ انہیں یہ پتا نہیں  ہوتا کہ خودکشی سے پہلے دو قدم آگے انکی کامیاب زندگی انکا انتظار کررہی ہوتی ہے بزدل بن کر اگر خودکشی کر سکتے ہو تو بہادر بن کر اس سے بچا بھی جا سکتا ہے اب تک میری تحقیق یا تجربے کی بنا پر خودکشی ایک مرض ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مریض میں بڑھتا ہے اسے اندر سے کھوکھلا کرتا ہے اور اگر اسکا علاج نہ کیا جائے تو نتائج بہت برے سامنے آتے ہیں اب سوال یہ ہے کہ اسکا علاج کیسے ممکن ہے یہ سوچیں کہ اگر خودکشی ہی ہر مسئلے کا حل ہوتی تو آدھی دنیا تو خودکشی کر بیٹھتی پہلا کام کبھی بھی کسی شخص کو احساس کمتری کا شکار مت ہونے دو اور اگر کوئی شخص جو وجوہات میں نے بتائی ہیں ان میں مبتلا ہے تو پلیز اس شخص کو کبھی تنہا مت چھوڑیں اسکا حوصلہ بنے اگر کوئی نیند کی میڈیسن کھاتا ہے تو اسے کم کریں اس کے بعد نیند کی میڈیسن اس مریض کیلئے بند کر دیں اسے وقت دیں اسکا دوست بنے ہر بات اس سے دوست بن کر پوچھیں لڑائی جھگڑے تو ہر گھر میں ہوتے ہیں لیکن اسے دل پہ مت لیا جائے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اب یہ شخص چاہتا کیا ہے اسے سمجھیں ایک وقت آئے گا جب وہ حسین زندگی میں پھر سے لوٹ آئے گا آپکی بدولت وقت کی بدولت

خودکشی کرنے سے پہلے اگر ایک منٹ کیلئے اسکے انجام کے بارے میں سوچ لیا جائے تو میرے خیال سے انسان %90 زندگی کی طرف لوٹ آتا ہے

ایک بوڑھا شخص جسکی تین بیٹیاں ہیں جہیز نہ ہونے پہ خودکشی کرلیتا ہے کیا خودکشی کے بعد اسکے مسئلے حل ہو جائیں گے نہیں بلکہ اور زیادہ مسئلے کھڑے ہو جائیں گے دوسرا شخص جو اپنی محبوبہ کی جدائی میں زہر کھا کر خودکشی کر لیتا ہے بعض میں اسکی محبوبہ کسی اور سے شادی کر لیتی ہے خودکشی کا علاج کسی ڈاکٹر یا حکیم کے پاس نہیں ہے اسکا علاج انسان خود کرتا ہے وقت جی ہاں وقت ہی اسکا مرہم ہے برا وقت گزر جانے پہ انسان خود سنبھل جاتا ہے پلیز آپکی زندگی بہت قیمتی ہے اسے ضائع مت  کریں۔

وٹس اپ
03012413856

.

*************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *