کتابیں از قلم عبدالباسط
“کتابوں سے محبت کا دن” کا دن کے حوالے سے لکھی گئی میری تحریر ۔
کتنی اچھی بات ہے نا میں بھی کتابیں پڑھتا ہوں کتابوں سے محبت کرتا ہوں اور یہ کتابوں سے محبت ہی ہے جو آج میں یہ الفاظ لکھ رہا ہوں۔
کتابیں بڑی اچھی چیز ہیں یعنی کہ بڑی شاندار پر
وہ کیا ہے مطلب کہ۔۔۔۔
مجھے کتابیں ناول کہانیاں پڑھنا بہت پسند ہیں خاص کر عمران سیریز از مظہر کلیم ایم اے صاحب اس کے علاؤہ میں نے ابن صفی صاحب کی بھی عمران سیریز پڑھی ہے پر مظہر کلیم صاحب کے مرہون منت ہی میں روشناس ہوا کہ ابن صفی ان کرداروں کے خالق ہیں پر یہاں بات ہو رہی ہے کتابوں کی۔
کتابیں بیٹھے بٹھائے دنیا سے روشناس کراتی ہیں
بیٹھے بیٹھے دنیا کی سیر کراتی ہیں
کتنی خوب صورت ہوتی ہیں یہ کتابیں
کیسی خوش نما خوشبو ہوتی ہے ان میں ۔
کتابیں پڑھنے والا انسان ایک ہی وقت میں کئی زندگیاں جیتا ہے
مختلف ناولز میں مختلف کرداروں کو خود میں ڈھونڈتا ہے جیسے اکثر ہی میں خود کو علی عمران سمجھنے لگتا ہوں اور جیسی چستی اور پھرتی دکھانے کے چکر میں کمر میں بل پڑوا لیتا ہوں۔
کتابوں سے الفاظ کا ذخیرہ بڑھتا ہے۔
عام سی بات ہے کہ ایک کتاب پڑھنے والے اور ایک کتاب نا پڑھنے والے کے بولنے میں اس کے الفاظ اسکا لہجہ اسکا بولنے کا انداز دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہوگا۔
کتاب پڑھنے والا الفاظ کا خوب صورت استعمال کرے گا کیوں کہ اسکے پاس لفظوں کا ذخیرہ ہوتا ہے جب کے اس کے مقابل میں ایک کتاب نا پڑھنے والے کے الفاظ ٹوٹے پھوٹے ہوں گے غیر واضح اور الفاظ کے ادا کرنے کے انداز سے ہی ایک انسان کا پتا چل جاتا ہے کہ وہ پڑھا لکھا ہے یا ایک ان پڑھ ہے۔
کتابیں پڑھنے کے بہت سے فوائد ہیں جن میں ایک تو خاص فایدہ یہ ہے کہ اس سے انسان بولنے کا ہنر سیکھ جاتا ہے
اپنے جیسے دوسرے انسانوں کو الفاظوں سے قائل کر لیتا ہے کتابوں سے محبت کرنے والے انسان کو بولنا انتہائی شائستہ اور نپا تلا ہوگا اسکے برعکس ایک ان پڑھ کا انداز آپکو شاید بھونڈا اور اچھا نا محسوس ہونے والا لگے ۔
کتابیں دنیا کی سیر کرانے کے ساتھ ساتھ انسان کے اندر ہی ایک جہاں آباد کر دیتی ہے جہاں وہ انسان ہوتا ہے اور کتابیں ہوتی ہیں خوب صورت خیالات ہوتے ہیں اور سکون ہوتا ہے۔
کتابوں کا مطالعہ انسان کے صلاحیتوں میں نکھار لاتا ہے اس سے مشاہداتی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، عقل میں اضافہ ہوتا ہے۔
انسان ایک ہی بات اور واقعی کو مختلف پہلوؤں سے دیکھنے کے ساتھ ساتھ مختلف انداز میں بیان بھی کر سکتا ہے۔
علم و معلومات میں اضافہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہے کتابوں کا مطالعہ ۔
کتابیں بھی مختلف قسم کی ہوتی ہیں،تاریخی کتابیں،ثقافتی معاشرتی، اصلاحی اسلامی غرض کے بہت سی اقسام اور ایک خاص قسم فکشن کی جس میں ناول کہانیاں آتی ہیں جو کہ انتہائی دلچسپ ہوتی ہیں۔
جو والدین چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ بڑا ہو کر اچھا بچہ بنے کچھ سیکھے کچھ کر سکے ان کے لیے میں مشورہ دوں گا کہ وہ بچپن سے ہی اپنے بچوں کو کتابوں کی طرف راغب کریں چھوٹی چھوٹی کہانیاں پڑھنے کو دیں انکو جس سے وہ پڑھنا سیکھ سکیں تاکہ بڑے ہو کر مطالعے کا شوق خود ہی ان میں آ چکا ہو اور یاد رکھیں یہ چیز بچوں کو بہت سے زیادہ فائدے دے گی ۔
میں اپنی پسند کا بتاؤں تو مجھے جاسوسی ایکشن سسپنس سراغ رسانی وغیرہ قسم کے ناول بہت پسند ہیں اور یہی میرا مطالعہ ہیں اسکے علاؤہ بھی میرے مطالعے میں ہر قسم کی کتابیں اور ناول شامل ہیں یہاں تک کے غیر ملکی مصنفین کے اردو ادب میں جو ترجمے ہیں خاص کر وہ بھی۔
جس انسان کے پاس وقت کی کمی نا ہو اسکے لیے کتابوں کا مطالعہ سے بڑھ کر کوئی اچھا مشغلہ نہیں ہو سکتا۔ کتابیں پڑھنے سے انسان کو ایک سے بڑھ ایک فائدے ہوں گے سب کو چاہیے کہ وہ کتابوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے،مطالعے کا شوق پیدا کرے اور سونے سے تو مطالعے میں ضرور کوئی نا کوئی اچھی کتاب شامل ہونی چاہیے ۔
سوچیں زرا اگر دنیا کے سارے انسان کتابیں پڑھنے والے بن جائیں تو کتنا اچھا رہے گا ۔
سوچا نہیں تھا اتنا لکھ لوں گا پر خیر اب تو لکھ لیا سو بس اتنا کہ کتابیں پڑھیں کتابوں سے محبت کریں اور دوست بھی ایسے بنائیں جو کتابوں سے محبت کرتے ہیں اور یقین مانیں یہ آپ کے بہترین دوست ہوں گے ۔
سو بس اختتامی الفاظ کے لیے یہ کہ۔۔۔۔۔
کتابیں زندگی ہیں
تو زندگی جی لیں۔
.
*************