Site icon Prime Urdu Novels

Kuch yaden bhooli basri si novel by Jaweria Binte Zubair

یہ کہانی ہے ایک معصوم بچی کی جس نے ہجرت کے دوران اپنا سب کچھ کھو دیا

اس وطن کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا

Kuch yaden bhooli basri si novel by Jaweria Binte Zubair download pdf

History Based Novels, Tragedy Based Novels.

Kuch yaden bhooli basri si novel by Jaweria Binte Zubair Complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around History Based Novels, Tragedy Based Novels and occasion of the Life. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.

Jaweria Bint e Zubair is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers including

Apne man mein doob kar pa ja suragh e zindagi novel by Jaweria Bint e Zubair

Shab e hijran afsana by Jaweria Bint e Zubair download pdf

Kuch yaden bhooli basri si novel by Jaweria Binte Zubair download pdf

are some of his most popular novels. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.

Kuch yaden bhooli basri si novel by Jaweria Binte Zubair is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.

If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Jaweria Bint e Zubair All Novels Link

Sneaks

” بابا! بابا! بجیا کے منہ سے خون نکل تہا ہے جلدی دیکھیں انہیں”

یہ سنتے ہی شیر محمد کے ہیروں تلے زمین نکل گئی اور وہ گھر کی طرف دوڑا۔

جمیلہ نڈھال سی پلنگ پر پڑی تھی۔

” بیٹی کیا ہوا؟ زیبو بتا رہی تھی کہ”

” کچھ نہیں بابا بس ایسے ہی متلی ہو گئی زیبو تو ایسے ہی پریشان ہو جاتی ہے”

جمیلہ اپنی نقاہٹ چھپاتے ہوئے بولی۔

” نہیں نہیں میں پچھلے کئی دنوں سے دیکھ رہا ہوں تمہاری طبیعت ایسے ہی ہے میں کوئی تانگا دیکھتا ہوں اور ہم ہسپتال چلتے ہیں تم برقعہ لے لو”

جمیلہ نے کچھ بولنا چاہا مگر شیر محمد نے اسے چپ کرا دیا۔

کچھ دیر میں وہ لوگ ہسپتال موجود تھے۔

“ڈاکٹر صاحب کوئی دوائی وغیرہ”

شیر محمد نے سوال کیا۔

“آپ اپنی بیٹی کو چڑے ہسپتال لے جائیں وہاں ان کے مرض کی تشخیص ہوگی تو ہی دوا دی جائے گی ہم ایسے دوا نہیں دے سکتے ڈاکٹر نے کہا”

“کیا کوئی زیادہ بڑا مسئلہ ہے؟”

شیر محمد نے پریشانی سے ہوچھا۔

” ابھی تو کچھ نہیں کہہ سکتے بس آپ دعا کریں کہ میرا شک جھوٹ نکلے ورنہ جو بیماری مجھے محسوس ہوئی ہے ان میں اس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں”

ڈاکٹر کے الفاظ سن کر شیر محمد کو لگا گویا سیسہ اس کے کانوں میں انڈھیل دیا گیا ہے۔

وہ لوگ سرکاری ہسپتال میں بیٹھے باری کے انتظار میں تھے۔ شیر محمد نے لب پر مسلسل درود شریف تھا۔

کچھ دیر بعد ان کی باری آئی۔

اب وہ رپورٹس کا انتظار کر رہے تھے۔

شیر محمد کون ہے؟

نرس نے آکر پوچھا۔

شیر محمد اٹھ کر ڈاکٹر کے پاس آیا۔

” دیکھئے مجھے بہت افسوس ہے مگر جو بیماری آپ کی بیٹی کو ہے اس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں۔ ہم درد میں کمی کی دوا دے سکتے ہیں مگر علاج نہیں کر سکتے اور آپ کی بیٹی بیماری کے آخری مراحل پر ہے اسے خون کا کینسر ہے”

ڈاکٹر نے اپنی بات مکمل کی۔

شیر محمد کی آنکھوں میں نمی آئی۔ وہ اٹھا اور کمرے سے باہر آگیا۔

“آؤ بیٹی چلیں”

جمیلہ کو اندازہ ہو چکا تھا اپنی بیماری کا اور شیر محمد کے تاثرات نے باقی سوالوں کے جواب بھی دے دیے تو وہ کچھ کہنے کی بجائے خاموشی سے چل پڑی۔

جمیلہ کی حالت دن بہ دن بگڑتی گئی۔

“بابا کیا بجیا کبھی ٹھیک نہیں ہوں گی؟”

جمیلہ کو چارپائی پر نڈھال پڑا دیکھ کر زیبو نے آہستگی سے سوال کیا۔

“بیٹا ہم اللّٰہ کے فیصلوں کے آگے بےبس ہیں۔ ہم کچھ نہیں کر سکتے”

زیبو کو سوال جواب مل گیا تھا۔

شیر محمد نے اپنے چار بیٹے کھوئے تھے مگر اس کے لبوں پہ نہ کوئی شکوہ اور نہ آنکھوں میں نمی مگر جمیلہ کی بیماری نے اسے توڑ دیا تھا۔ اس کے کندھے بہت کمزور تھے اس کا جنازہ اٹھانے کےلئے۔

۔۔۔۔۔۔

ڈائری پر کہانی یہی ختم ہو گئی تھی۔ شاید اس کے آگے لکھنے کی ہمت نہیں کر پائی تھی۔

آئمہ کی آنکھوں میں آنسو تھے اسے آج سمجھ آیا تھا کہ کیوں اس کی دادی نے اپنا تمام زیور بیچ کر پیسے کینسر ہسپتال کو دے دیے تھے۔

زیبو نے تو بس یہں تک لکھا تھا آگے کی کہانی میں سناتی ہوں۔

زبیدہ بیگم یعنی زیبو اس نے واقعی اپنا خواب پورا کیا وہ پڑھ کر فاطمہ جناح کی طرح ڈینٹسٹ بنی۔ پھر اس کی شادی غلام علی کے پوتے عبداللہ سے ہوئی اور اللّٰہ نے ان کو بیٹے اجمل سے نوازہ۔ زیبو کے دل میں ہمیشہ یہ بات کھٹکتی رہی کہ ہمیں جس پاکستان کا خواب دکھایا گیا تھا یہ وہ تو نہیں۔ یہ تو کالی بھیڑوں کا پاکستان بن چکا تھا۔ اسلام کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کےلئے پاکستان بنایا تھا مگر اسلام نظام تو کبھی نہیں آ سکا ملک میں۔

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

  1. You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
  2. You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
  3. Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
  4. After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
  5. You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
  6. Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link 1

Download Link 2

Download Link 3

Ehed E Alist by Sumaika Yousaf Complete novel download pdf

Kuch yaden bhooli basri si novel by Jaweria Binte Zubair Online Reading

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aatish2kx@gmail.com

Exit mobile version