Matti article by Nisha Mubeen

articles

مٹی

“مٹی سے بنی ہو اور مٹی ہی بن جانا ہے، تو پھر غرور کس بات کا؟” اس نے حیرت سے پوچھا.

میں نے اس کی طرف مسکرا کر دیکھا اور جواب دیا کہ “اسی بات کا تو غرور ہے کہ ہم مٹی سے بنے ہیں.”

 “مطلب” اس نے اپنی خوبصورت آنکھوں میں حیرت سموے میری طرف دیکھا تو میں نے کہا کہ “باقی جاندار آگ اور پانی سے بنے ہیں جب کہ ہم مٹی سے.”

“تو؟” میں نے اس کی طرف دیکھا جو اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے میری کی طرف دیکھ رہا تھا. شاید اسے ابھی تک سمجھ نہیں لگی تھی. تو میں دوبارہ گویا ہوئی،

“دیکھو اگر مٹی پر آگ لگ جائے تو مٹی کا کچھ نہیں بگاڑے گا کیوں کے اول تو آگ لگے گی نہیں اور اگر لگ بھی گئی تو مٹی تھوڑی دیر کے لیے گرم رہے گی لیکن پھر سے اپنی اصلی حالت میں واپس آجائے گی. بلکل اسی طرح اگر مٹی پر پانی گر جائے تو مٹی گلی ہوگی لیکن تھوڑی دیر بعد اپنی حالت میں واپس آجائے گی. جب کہ آگ کو بجھانے کے لیے اس پر مٹی ڈال دو تو وہ بجھ جاتی ہے. ویسے ہی اگر پانی میں مٹی ڈالی جائے تو وہ گندا ہو جاتا ہے یا اس کی دلدل بن جاتی ہے. یہی تو خوبصورتی ہے مٹی کی کہ وہ اپنی اصلی حالت کبھی نہیں کھوتی جیسی ہے ویسی رہتی ہے”. “لگی سمجھ؟” میں نے اس سے مسکراتے ہوۓ پوچھا تو وہ بھی مسکرا دیا. پھر پوچھا کہ “تم یہ سب کیسے سوچ لیتی ہو؟” اور میں پھر مسکرا دی. تو وہ کہنے لگا

“تم بہت عجیب ہو ایشاء.” اس کے کہنے پر میں اداسی سے مسکرا دی تو وہ خاموشی سے چلا گیا. لیکن میرے لئے ایک سوال چھوڑ گیا. کہ کیا میں واقعی عجیب ہوں؟ شاید…ہاں!

از قلم

نیشاء مبین

*************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *