قراردادِپاکستان
عائشہ کرامت
اسلام آباد
قراردادِپاکستان برصغیرکی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ دن پاکستان کی عوام کےلۓبہت زیادہ اہمیت رکھتاہے۔بےشک پاکستان ہم سب کےلۓاللہ تعالٰی کی طرف سےہمارےلۓبہت بڑاانعام ہے۔جب پاکستان مسلمانان ہندکی انتھک کوششوں اوربےنظیرقربانیوں سےمعرضِ وجودمیں آگیاتوہندوؤں اورانگریزوں نےاسےکبھی دل سےقبول نہ کیااورساری دنیاکویہ تاثردینےکی کوشش کی کہ یہ نوزائیدہ حکومت چندماہ سےزیادہ نہ رہ سکےگی۔کانگرس کےصدراچاریہ کرپلانی نےتقسیم ہندپرتبصرہ کرتےہوۓکہا:
“کانگرس کانصب العین متحدہ ہندوستان تھااوروہ بھی اب پرامن زرائع سےاس کےلۓاپنی کوشش جاری رکھےگی۔”
پنڈت نہرونےکہا:
“ہماری یہ سکیم ہےکہ ہم اسوقت جناح کوپاکستان بنالینےدیں اس کےبعدمعاشی طورپریادوسرےزرائع سےایسےحالات پیداکردیےجائیں جن سےمجبورہوکرمسلمان گھٹنوں کےبل جھک کرہم سےدرخواست کریں کہ ہمیں پھرسےہندوستان میں شامل کرلیجیۓ۔”
اس کےعلاوہ تقسیمِ ہندکامسودہ پیش کرتےہوۓبرطانوی وزیراعظم لارڈاٹیلی نےکہاتھا:
“ہندوستان تقسیم ہورہاہےلیکن مجھےامیدہےکہ یہ تقسیم زیادہ عرصےتک قائم نہیں رہ سکےگی اوریہ دونوں مملکتیں جنھیں ہم آج الگ کررہےہیں ایک دن پھرمل کرایک ہوجائیں گی۔”
مسلمان معاشی معاشرتی اورہرطرح کی بدحالی کاشکارہوۓلیکن اپنی عزتِ نفس کومجروح نہ کیااب وقت آگیاتھاکہ مسلمان اپنےحقوق کیلۓاٹھ کھڑےہوں۔اوراپنی اہمیت اورطاقت کا ہندوؤں اورانگریزوں کواحساس دلائیں۔
23مارچ کادن پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سےلکھاگیاہے 23مارچ 1940کولاہورمیں مسلم لیگ کےتاریخی اجلاس کےموقع پرشیربنگال مولوی اےکےحق نےقراردادِلاہورپیش کی جس کی چوہدری خلیق الزمان،مولاناظفرعلی خاں،سرعبداللہ ہارون،سرداراورنگزیب،نواب اسمٰعیل،قاضی محمدعیسٰی اوربیگم محمدجوہرنےاس قراردادکی تائیدکی۔قراردادچارسومختصرلفظ اورچارمختصرپیراگراف پرمشتمل تھی۔قراردادپاکستان کاپاس ہوناتھاکہ ہندولیڈروں اوراخبارات نےآسمان سرپراٹھالیا۔پرتاب،ملاپ،ٹریبیون اوردیگرہندواخبارات نےاگلےہی روزقراردادلاہورکوقراردادپاکستان کانام دےدیا۔حالانکہ قراردمیں کسی جگہ بھی پاکستان کالفظ استعمال نہیں کیاگیا۔
23مارچ 1940قراردادپاکستان ایک آزادوطن کاحاکہ نہیں تھاوہ توحکمتِ عملی تھی متحدہ ہندوستان میں برابرکےحقوق لینےکی۔اورایک ایساآئین وضع کرنےکی جہاں مسلمان اورہندواقتدارِاعلیٰ میں برابرکی حیثیت رکھیں اوراگرنہ رکھیں تووہ بھی خوش۔ہم بھی خوش۔تمہاراہندوستان تمہیں مبارک ہماراپاکستان ہمیں مبارک۔ا
س ملک کےحصول کیلۓہمارےبزرگوں نےبہت قربانیاں دیں۔ہم تاریخ کوکبھی بھی بھول نہیں سکتےاوراگربھولیں گےتوگمراہ ہونگے۔ہم بھٹک جائیں گے۔بےنشان رہ جائیں گے۔کیونکہ ہماری تاریخ ہی ہماری پہچان ہےاک ثبوت ہےکہ ہم کچھ کرسکتےہیں۔تاریخ صرف اورصرف فتوحات اورکامیابیوں کی داستان نہیں ہوتی۔اس میں ہمارےاچھےبرےباب ہوتےہیں۔آئندہ کیلۓوہ فتوحات وہ کامیابیاں مشعلِ راہ ہوتی ہیں۔اک ڈھارس ہوتی ہیں کہ جب ہم ماضی میں متحدہوۓاورڈٹ کرمحنت کی اورحالات کامقابلہ کیاتوکامیاب ٹھہرے۔اگراب بھی وہی حکمتِ عملی اپنائ توضرورکامیاب ہونگے۔ماضی کےاوراق کھلنےسےہی ہماری حقیقت کھلتی ہے۔دنیاکوپتاچلتاہےکہ پاکستان کی عوام کوئ عام مخلوق نہیں ہے۔وہ لڑنااورجیتناجانتی ہے۔علامہ اقبال نےہمیں شاہین ایسےہی نہیں کہہ دیا۔درحقیقت شاہین ایک ایساپرندہ ہےجوفضامیں سب سےاونچی اڑان اڑتاہےاوراتنی اونچی اوڑان رکھنے کےباوجودزمین پراپناشکاردیکھ لیتاہےاورتیزی سےاپنےشکارکی طرف لپکتاہے۔پلک جھپکتےہی شکارکواٹھالیتاہے۔جس تیزی سےشکارپرجھپٹتاہےاتنی ہی تیزی سےپلٹتاہے۔پاکستان کی عوام بھی جھپٹنااورپلٹناجانتےہیں۔بس ہمیں یہ دن یادرکھناہے۔اس دن کی اہمیت ہمارےلۓروزِاول کی طرح ہی رہےگی۔یہ دن بھی ہماری آزادی کادن ہے جسطرح ہم 14اگست کادن آزادی کےنام کامناتےہیں یہ دن بھی ہماری آزادی کادن ہے۔جس دن بھی ہم نےاپنی روایات سےروگردانی کی توہم تباہ وبربادہونگے۔کیونکہ جوقوم اپنی روایات سےمنہ موڑتی ہےتوپھرتباہی اسکامقدرٹھہرتی ہے۔اللہ رب العزت ہمیں تباہی سےبچاۓاورہمارےملک کوہمیشہ شادوآبادرکھے۔اوربےپناہ کامیابیاں عطاکرے۔آمین
.
*************