قربانیِ نفس از رمنا ملک
قربانی ایک ایسا جذبہ جو مسلمانوں میں ایثار و جذبے اور صبر کی ایک اعلی مثال پیش کرتا ہے۔۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اعلی قربانی اور اللہ پاک کی طرف سے دی گئی کٹھن آزمائش کے واقعے سے تو ہر بچہ بچہ واقف ہے۔۔ ان کا واقعہ ہمیں ایک طرف سیکھاتا ہے کہ آزمائش تو اللہ پاک کے پیارے بندوں پر ہی آتی ہے اور دوسری طرف یہ کہ وہ رب بڑی سے بڑی آزمائش یا پریشانی میں بھی آپ کو اکیلا نہیں چھوڑتا۔۔۔ وہ رب تو ستر ماؤں سے بھی زیادہ آپ سے پیار کرتا ہے تو کیسے وہ آپ کے مشکل وقت میں آپ کو اکیلا چھوڑ سکتا ہے!!! قربانی یہ چھوٹا سا لفظ اپنے اندر ایک بڑا پیغام اور مسلمانوں کے لیے رہنمائی سموئے ہوئے ہے۔۔۔ تاہم اس کا سب سے بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ صرف دیکھاوے کی خاطر ہی قربانی کو فروغ نہ دینا چاہیئے بلکہ جانوروں کی قربانی کے ساتھ ساتھ اپنی انا ، اپنی نفرتیں ، اپنی تلخیاں سب کچھ قربان کر دینا چاہیے تب ہی تو اس رب کے ہاں ہماری قربانیاں قبول ہوں گی۔۔ دلوں میں بغض اور نفرتوں کے ساتھ فقط دیکھاوے کی قربانی وہ رب قبول نہیں کرتا۔۔ اس خالق کا تو حکم ہی یہی ہے کہ میرے سے پہلے میرے بندوں کو راضی کرو ان پر رحم کرو۔۔ ہمیں چاہیے ہم خود کو رب کے نیک بندوں میں شمار کروائیں۔۔ اپنا دل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح اتنا کشادہ کر لیں کہ اس پاک رب کے لیے اپنی محبوب سے محبوب تر شے بھی قربان کرنے سے پیچھے نہ ہٹیں۔۔۔ اور صبر اور دریا دلی حضرت اسماعیل علیہ السلام کی طرح اتنی ہونی چاہیے کہ آنکھیں بند کر کے چٹانوں سا حوصلہ رکھیں کہ رب کے ہر کام میں بہتری ہی ہوتی ہے اگر اس رب کا حکم ہے تو بنا سوچے سمجھے اس کے فیصلے پر سر تسلیم خم کر دیں۔۔۔ سب سے پہلے اپنے نفس کو قربان کرنا سیکھیں تاکہ ہماری باقی کی قربانیاں بھی قبول ہو سکیں۔۔۔ اور جس دل میں انا کا بوجھ ہو وہ دل ایسی بڑی بڑی نیکیوں کا باڑ نہیں جھیل سکتے!!!
**”تو نے سمجھا ہی نہیں فلسفہ قربانی کا!!!**
**نفسِ سرکش پہ چھڑی پھیر۔۔۔**
**اسے زمین میں گاڑھ!!!”**
☆☆☆☆☆
Regards : Ramna Malik ❤
.
*************