عنوان : سوچ
انسان کی فطرت اور سوچ وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہے ۔جب وہ بچہ ھوتا تب سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کی نوعیت مختلف ھوتی ھے ۔جب جوان ھوتا تو اس کی سوچیں عروج پر ھوتی ھیں اگر وہ ان کو بروئے کار لائے تو یہی جوان تاریخ لکھتے ہیں اور اگر وہ ان سوچوں کو منفی اور محدود رکھے گا ،اوران کو صیعح استعمال نہیں کرے گا تو وہ معمولی انسان رہ جائے گا جس کی سوچ روٹی کپڑا اور مکان تک رہ جائے گی ،کیا ایسا شخص بھی کچھ نیا کرنے کا سوچ سکتا ھے۔اس کے ذہن میں ایسی سوچ پروان نہیں چڑھ سکتی ۔ھمارے سوچنے کا انداز منفرد ہونا چاہیے۔چیزوں کو دیکھنے کا زاویہ قدرے الگ ھونا چاھئے۔ جن کا سوچنے کا انداز منفرد ہوتا ہے وہ کچھ نیا کرتے ہیں ۔ان کے نزدیک مادی چیزیں بہت چھوٹی رہ جاتی ہیں۔یہ ان کے لیے چھوٹے جھگڑے ہیں۔ان کی منزل ان کا مقصد بہت بڑا ہوتا ہے ۔ان کے مقصد کے علاوہ باقی چیزیں انہیں چھوٹی لگنے لگ جاتی ہیں۔ دنیا میں بہت سے انسان آۓ ہیں ،سوال یہ ھے کہ کیا وہ سب ھمیں یاد ہیں ۔ان کا نام یاد ھے ؟؟
ایسا ہرگز نہیں ہے ۔ھمیں بس ان لوگوں کے نام یاد ہیں جنہوں نے منفرد سوچ رکھی، کچھ الگ کیا ،الگ سوچ رکھنے والے ان لوگوں کے نام کی مثالیں آج بھی دی جاتی ہیں ۔وہ مرنے کے بعد بھی زندہ ھیں ۔
اگر مرنے کے بعد بھی زندہ رہنا ہے تو سوچیں کہ آپ کیسے زندہ رہ سکتے ہیں؟ سب سے پہلے اپنے اندر کی خوبیوں کو پہچانیں پھر ان کو پالش کرے۔ دنیا میں کوئی بھی انسان اپنے comfortable zone میں رہ کے کامیاب نہیں ھوا۔انھیں دنیا کی سختیاں جھیلنی پڑی ،uncomfortable environment میں کام کرنا پڑا تب جا کے وہ کچھ بنا ،اس نے خود کو پالش کیا ۔
سونا بھی آگ میں جا کے ہی کندن بنتا ،بلکل اسی طرح کامیاب شخص کو کامیاب ہونے کےلئے آگ میں جلنا پڑتا پھر ہی وہ کندن بنتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تمھارے لیے وہ ہی ھے جس کے لیے تم نے کوشش کی ۔اب اپنے آپ سے سوال کرو کہ ہم کیا کوشش کر رہے ہیں ۔ کیا ہم بھی ان عام انسانوں کی طرح مر جائیں گے جن کا نام آج ان کے رشتے داروں کو بھی یاد نہیں ۔خدارا پنے مقصد کو پہچانیں ،اپنے آپ سے سوال کریں۔
.
*************