Aakhri mulaqat afsana by Benish Badar

آخری مُلاقات

                         بینش بدر مُنیر خان

کُچھ یادیں, کُچھ باتیں, کُچھ مُلاقاتیں ہمارے ذہن میں ہمیشہ کے لئے نقش ہو جا تی ہیں

اور ذہن کے پردے پر ہمیشہ تازہ رہتی ہیں

جیسے کہ وہ میری آپ سے آخری مُلاقات__ سالوں گُزر گئے اُس بات کو لیکن آج بھی اُس دن کے زخم تازہ ہیں—-

آج بھی اچھی طرح سے یاد ہے وہ سردیوں کا ایک یخ بستہ دن—جب شدید ٹھنڈ ہونے کے باوجود میرے ماتھے پر پسینے کے قطرے تھے— شاید ڈر تھا آپ سے بچھڑنے کا—-

میرا دل جیسے کچھ غلط ہونے کا سگنل دے رہا تھا—

 آپ تو آئے ہی جانے کے لئے تھے اور آپ کو جانا تھا یہ سب جاننے کے باوجود میرے دل کی دھڑکن ایسے تھی جیسے دل ابھی پسلیاں توڑ کر باہر آ جائے گا_

اِک عجیب سی وحشت تھی خوف کا…کُچھ چِھن جانے کا خوف_

وہ ضبط کے آخری مراحل جب میرے اندر کوئی چینخ چینخ کر کہہ رہا تھا کہ اسے روک لو اسے روک لو

لیکن میں روک نہ سکی_

اُس وقت کس کو معلوم تھا کہ یہ آخری مُلاقات ہو گی

یہ ایک نارمل بات تھی آپ آئے تھے اور آپ کو جانا تھا پھر بھی پتہ نہیں کیسے میرا دل کہہ رہا تھا کہ یہ آخری مُلاقات ہے

لیکن میں اپنے اندر کی آواز کو سُن کہ بھی سُننا نہیں چاہتی تھی کیونکہ اُس آواز سے مُجھے خوف محسوس ہو رہا تھا_

میرا دل اُس بات کے سگنل دے رہا تھا جِسے سوچ کر ہی میرے رونگھٹے کھڑے ہو رہے تھے ___

مُجھے آخری مُلاقات کے  وہ مناظر, وہ گُفتگُو حرف بہ حرف یاد ہے_ آج بھی آنکھیں بند کروں تو وہ تکلیف دہ منظر پھر سے محسوس ہوتا ہے

وہ مجبوری, وہ بےبسی, وہ آنسو ہر چیز تازہ ہے بلکل جیسے کل ہی کی بات ہو_

انسان سب سے زیادہ بے بس اُس وقت ہوتا ہے جب من پسند چیز کو بچھڑتے دیکھ رہا ہو لیکن کچھ کر نہ پائے اور میں اُس دن بے بسی کی اُسی انتہا پر تھی_

سوچنے پر مُجھے سمجھ آتا ہے کہ اُس دن میرا دل یہی بتا رہا تھا کہ یہ آخری مُلاقات ہے

جس بات کہ خوف سے رونگھٹے کھڑے ہو جاتے تھے اُس بات کو گُزرے سالوں گُزر گئے_

اب مجھے یہ بھی سمجھ آتا ہے کہ میرا دل کس قدر آپ سے جُڑا تھا کیسے وہ عجیب خوف میرے اُوپر طاری تھا آپ سے بچھڑنے کا خوف__

انتہائ ضبط کے باوجود وہ آنکھوں کا چھلک جانا اور پھر آنسو پی کر مُسکرانا_

وہ خوف سچ ثابت ہوا…اور وہ ڈر بھی سہی بکلا_

دیکھیں آج برسوں بیت گئے لیکن وہ مُلاقات آج بھی آخری مُلاقات ہے__

اتنے برس بیت جانے کے باوجود میرے ذہن میں آپ کے خدوخال اور نمایاں ہوتے جاتے ہیں__

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *