انسان کا غرور و تکبر اور شانِ رب ذوالجلال :سنبل بوٹا
ایک ایسا انسان جس کے پاس دنیا کی ہر نعمت ہے
ہر آساٸش ہے
مگر اسکے پاس ایسے الفاظ بھی ہیں جو دوسروں کو تکلیف دیتے ہیں جو کسی کی عزتِ نفس کو نشانہ بناتے ہیں اگر دولت کی فراوانی ہے توکیا وہ انسان جو غریب ہے کیا وہ انسان نہیں رہتا جس کی زندگی میں کمیوں پہ آپ تنقید کرتے ہو
اگر آپکے پاس حسن ہے تو کیا وہ آپکا ذاتی ہے یا کسی کا دیا ہوا ہے؟
اور اگر کوٸی حسن میں کم ہے تو کیا وہ انسان نہیں
جسکا آپ مذاق بنا تے ہو
انسان میں غرور کس چیز کا ؟
یا تو وہ قرآن سے ناواقف ہے یا اپنی اوقات بھول گیا ہے یا اپنی پیداٸش بھول گیا ہے یا یہ بھول گیا ہے کہ اسکا کوٸی مالک ہے جس کی پوری کاٸنات محتاج ہے
سورة الرحمن
آیت نمبر29
” سب آسمان و زمین والے اسی سے مانگتے ہیں ہر روز وہ ایک شان میں ہے “
کیا انسان واقف نہیں اپنے رب کی شان سے جو اسکی بناٸی دنیا میں نقص ڈھونڈتا ہے
سورة الرحمن
آیت نمبر :26
” زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں”
جب دنیا کی ہر چیز ختم ہونے والی ہے تو کس بات کا غرور ہے کس بات کا تکبر ہے انسان کا تو کچھ رہنا بھی نہیں ہے مر کے بھی بس اعمال ساتھ جاٸیں گے
سورة الرحمن
آیت نمبر – 27
” صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رہ جائے گی “
باقی رہنی ہے تو بس اللہ پاک کی ذات اللہ پاک کی شان انسان کی نہ رہے گی شان و شوکت نہ رہے گا اسکا غرور
اور کیا انسان اس بات پہ غور نہیں کرتا کہ ہر انسان کو عطا کرنے والا صرف ایک معبودِ یکتا ہے اللہ پاک۔
اور اپنے رب کی شان اور اپنی اوقات دیکھ لیں کہ انسان کا حاکم تو بس اللہ پاک ہے
اس لیے اپنے اخلاق کو اچھا رکھیں دوسروں کو تکلیف مت دیں اور اللہ پاک کے بندوں کے ساتھ اچھے سے پیش آٸیں تاکہ کچھ رہے نہ رہے آپکا اچھا اخلاق تو رہے اور لوگوں کو دعائيں دینے اور دعائيں لینے والے بنیں ۔
کسی کا دل دکھا کہ اپنے رب کو ناراض نہ کریں ۔
.
*************