“خوابوں کی جنگ”
میری بات دھیان سے سنو آج بارہ بجے تم نے سب سے پہلے مجھے ہیپی برتھڈے وش کرنا ہے بھولنا مت “سیف” ..
میں آگے کبھی بھولا جو سب بھولو گا
جی سیف جناب میں اچھے سے جانتی ہو آپ کو آپ کتنے بھولکڑ ہے۔
جی محترمہ لڑ لو 3 سالوں سے یہی تو کرتی آئی ہو ۔۔۔۔۔۔
اور ہاں…
تم سے بہتر کوئ نہیں جانتا مجھے
ارے….
عروہ میڈم خاموش کیوں ہو گی؟؟؟
مزید لڑنے کا ارادہ نہیں ہے کیا؟؟
خاموش نہیں ڈر سا لگ رہا ہے۔
کیسا ڈر ؟
یہی کے میں تمہیں کھو نا دو ۔۔۔
ہو گی شروع پھر سے تمہاری فضول باتیں.
نہیں ایسی بات …
لیکن۔۔۔
لیکن ویکن کچھ نہیں.
بارہ بجے گھڑی کی آواز بخار میں تپ رہی لڑکی کے کانوں میں پڑی ۔
سارے خواب چکنا چور ہوگئے
وہ خواب وہ حقیقت جس سےوہ پچھلے چند ماہ سے لڑ رہی تھی ۔
اور آج بھی ایک انسان جسے نیم بیہوشی میں بھی اپنے اردگرد محسوس کر رہی تھی۔
مگر وہ شخص حقیقت میں کئ دور جا چکا تھا۔
شاید کبھی خود کو اس خواب سے آزاد نہ کر سکے۔
تحریر :: عروج فاطمہ