السلام علیکم ۔۔
“مومن عورتوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اپنی عصمت کی حفاظت اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں ” مجھے یہ آ یت بہت پسند کتنی محبت کرتے ہیں نہ اللّه سوہنے اپنے بندو ں سے بار بار کہا کہ اپنی نظر کی حفاظت کرو پتہ اے کیوں ؟کیوں کہ نظر کی حفاظت کرو گے تو دل کے حاکم بن جاؤ گے اور دل کا حاکم بننا پتہ ا ے کسے کہتے ہیں ؟ کہ آپ سارے کہ سارے صرف اپنی ذات کہ ہوں اپنے آ نسوؤں اور مسکراہٹ کے اکیلے وارث ہوں اور پھر جب ہم اللّه کا کہا نہی مانتے ہیں نہ تو دل حا کمیت کا منصب کسی اور کو عطا کر دیتا ہے پھر ہمارے پاس ہمارا کچھ نہیں بچتا اللّه ہمیں ایک ان کہے عذاب ان دیکھی آتش میں جھونک دیتے ہیں اور پھر اسی بندے کہ ہاتھوں تھوڑ پھوڑ دیتے ہیں پھر پوچھتے ہیں کہ بتا تیرا میرے سوا کون ہے ؟اپنے ہاتھوں چنی ہوئی اذیت کا شکوہ ہم اپنے پروردگار سے کیسے کر سکتے ہیں بھلا ؟ہم دوسروں کی زندگیوں سے سبق حاصل نہیں کرتے جب تک خود تجربہ نہ کر لیں ۔ کہا جاتا ہے کہ سانس لینے کو جینا نہیں کہتے ہیں تو میں بتاؤ ں کہ سانس لینے کو ہی جینا کہتے ہیں کوئی شے اہم نہیں ہوتی سوا ۓ اپنی سانسو ں کے ۔ جب لگے کہ فضا میں ایک دم سےآکسیجن کی مقدار کم ہو گئی ہے اور یہ مقدار کم ہوتے ہوتے اتنی ہو گئی ہے کہ لگے اب سانس کی ڈوری ٹوٹ جائے گی پھر یکا یک سانس بحال ہونے لگے پھر رب تعالیٰ پوچھے بتا کون ہے جو تیری آتی جاتی سانسوں کا مالک ہے کون ہے جو مجھ سے زائد تیرا خیر خوا ہو سکتا ہے جب ہم رب کا رستہ چھوڑ کہ کسی اور رستے کا تعین کر لیتے ہیں نا تو طوعا نہیں تو کرعا رب اپنی طرف بلا ہی لیتا ہے رحمان کہ بندے شرک نہیں کیا کرتے ہیں اللّه سب گناہ معاف کر سکتا ہے لیکن شرک نہیں اور شرک کو ظلم عظیم قرار دیا گیا ہے اور اللّه کہ محبوب بھی محشر کہ دن ان لوگوں کی شفاعت نہیں کروا سکتے ہیں ہم انسان ہوتے ہوئے محبت میں شراکت برداشت نہیں کر پاتے ہیں تو وہ تو رب ہے جس کا ثانی کوئی ہے ہی نہیں ہی
بنت صدیق ۔۔۔