Shan e wafa by Reem Bukhari Complete novel download pdf

Shan e wafa by Reem Bukhari

After marriage based Novels, Friendship Based Novels, Triangle Love Story Based Novels.

Shan e wafa by Reem Bukhari complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around After marriage based Novels, Friendship Based Novels and Triangle Love Story Based Novels. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.

Reem Bukhari is an emerging new writer and it’s her new novel that is being written for our platform. She has written many famous novels for her readers including

Dil se jurry hum by Reem Bukhari Complete

Dil e badguman by Reem Bukhari Complete

Shan e wafa by Reem Bukhari Complete novel download pdf

are some of her most popular novels. These novels will surely grab your attention. Readers like to read her novels because of her unique writing style.

Shan e wafa by Reem Bukhari Complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.

If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Reem Bukhari All Novels Link

Short Glimps

” کچھ بکے ۔” وہ اپنے ماتحت سے بولا۔

“نہیں سر ۔” وہ مار کھا کھا کر نیم بیہوش ہو چکے تھے۔

” یہ لاتوں کے بھوت ہیں عام طریقے سے نہیں مانیں گے ۔” وہ ان کے سامنے آیا جہاں کرسیوں سے بندھے تھے۔

اس کے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ روایتی تفیش کرتا۔ اسے سرغنہ تک خبر پہنچنے سے پہلے اسے قابو کرنا تھا۔

” اس میں سے انجیکشن نکالو۔ ” اس نے مجید کی طرف ایک پلاسٹ کا ڈبہ بڑھایا۔

یہ ایک خاص محلول تھا جس سے ان کے جسم میں بے چینی پھیل جاتی اور وہ اینٹی ڈوٹ کے لیے سب کچھ بک دیتے۔

” اسفر انہیں ہوش دلاؤ ۔” اس نے دوسرے انسپیکٹر سے کہا۔

یکدم ٹھنڈے پانی کی بوچھاڑ سے ان کی حواس بحال ہوۓ ۔

” دیکھو میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ تمہارے ساتھ سر کھپاؤں اس لیے یا تو سچ بتاؤ یا اگلے جہان پہنچ جاؤ۔” اس نے سپاٹ لہجے میں کہا۔ کوئی دیکھ کر یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ وہی وصی ہے جس کے چہرے پر مسکراہٹ ہوتی رہتی ۔

” ہمارے خلاف تمہارے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ پہلی پیشی میں رہا ہو جائیں گے۔” ان میں سے ایک نے کہا جو سرغنہ کا دایاں ہاتھ تھا۔

” میں نے کوئی کچی گولیاں نہیں کھیل رکھیں۔ تمہارے ایک ایک  گناہ کا ثبوت ہے۔ بس امجد کیانی کا ٹھکانہ بتا دو اگر بچنا ہے تو ۔” اس کی بات پر ان کے رونگھٹے کھڑے ہوگۓ کیونکہ ان کے باس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا۔ اب ایس پی کا ان کے نام لینے کا مطلب تھا کہ وہ واقع سچ جان چکا تھا اور اس کے پاس پکے ثبوت تھے۔

 ” تم لوگوں کو زندہ چھوڑ کر میں اپنے ملک میں میں گند پھیلانے کی اجازت نہیں دے سکتا اب زندہ رہنے کے لیے یا تو زبان کھول دو یا جان سے جاؤ۔” اس نے بے لچک لہجے میں کہا۔

“اتنے میں مجید نے انجیکشن تیار کر لیے۔

” یہ زہر کے انجیکشن ہیں جو پندرہ منٹ میں خون میں پھیل کر تمہیں تڑپا تڑپا کر مار دے گے اور یہ اس کا علاج ہے ۔” اس نے دوسرے شیشوں کی طرف اشارہ کیا۔ وہ دونوں خشک گلے سے کبھی مجید کو دیکھتے تو کبھی عمان پر نگاہ ڈالتے۔

” تم قانون کو ہاتھ میں نہیں لے سکتے۔ ” وہ شاید اسے مذاق سمجھے۔

 ” تم جیسے درندوں کو قانون کی زبان سمجھ نہیں أتی اب اگر زندہ رہنا ہے تو زبان کھولو ۔ ” وہ ان کی جانب جھک کر غرایا۔

” ہمیں کچھ نہیں معلوم ۔”  وہ تڑپے کیونکہ اگر یہاں سے بچ جاتے تو باس انہیں مار دیتا۔

” میں ٹھکانے کے علاوہ کچھ نہیں سنوں گا ۔” اس نے کہہ کر مجید کو انجیکشن لگانے کا اشارہ کیا جس سے ان کے رنگ فق ہو گۓ۔

انجیکشن کے بعد دو منٹ میں ہی ان کے حالات خراب ہونے شروع ہو گۓ۔  موت کے خوف سے وہ گڑگڑانا شروع ہو گۓ۔ 

” ٹھکانہ ” اس نے کسی بات پر دھیان نہ دیا۔

خوف اور کچھ انجیکشن کے اثر سے وہ اب پھٹنے قریب سے۔

” پانچ منٹ اور تمہارا کام تمام ۔ مجید اینٹی ڈوٹ مجھے واپس کرو اور ان کی لاشیں گٹر میں ڈال دینا کیونکہ انہیں اپنی جان عزیز نہیں ۔” وہ ان کر کھڑا ہو گیا کیونکہ اب مزید انتظار کرنا نہیں چاہ رہا تھا۔

” رک جاؤ۔ ” اسے جاتے دیکھ ان میں سے ایک بول پڑا۔

” ٹھکانہ۔ ” اس نے مڑے بغیر کہا۔

” اس کا ایک خفیہ اپارٹمنٹ ہے أج وہاں رکا ہے۔” اس نے اٹکتے ہوۓ بتایا۔

” فون نمبر؟ ”  لگے ہاتھ اس نے ساری معلومات نکلوا لی تاکہ اگر وہ فرار ہو تو وہ لوکیشن کیچ کر سکے۔

” چلو ۔ ” اس نے اینٹی ڈاٹ مجید کی طرف اچھال کر باہر کی طرف قدم بڑھاۓ۔ یہ ایک ذہنی حربہ تھا جو اس نے اپنایا ورنہ اس انجیکشن میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔

پھر ایک گھنٹے میں اس نے حیدر کیانی کو بھی گرفتار کر لیا جو دوسروں کی نیند خراب کرکے مزے سے سو رہا تھا۔

یہ ایک ایسا گروہ تھا جو باہر سے منشیات منگوا کر مقامی ڈیلز تک پہنچاتا تھا۔ حیدر کیانی ایک جانا مانا نام تھا جس کی وجہ سے بنا ثبوتوں کی وجہ سے ہاتھ نہیں ڈالا جا سکتا تھا اور چھان بین وہ ابتدائی طور پر ختم کروا دیتا ۔ ڈی أئی جی عطا سومرو ریٹائر ہونے سے پہلے اس گروہ کا خاتمہ چاہتے  اسی لیے عمان کو خفیہ طور پر ٹاسک دیا۔ عمان کو سب جانتے تھے اسی لیے اس نے وصی سے مدد مانگی کیونکہ وہ کسی اور پر بھروسہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔

 وصی کو  جو ڈھائی سال سے چھٹی پر نہیں أیا تھا دو ماہ کی چھٹی لیکر أ گیا تاکہ عمان کی مدد کر سکے۔  اس نے پیچھے رہ کر مدد کی تھی مگر کسے معاملے میں غیر قانونی مداخلت نہیں گی۔

اس کے انے کے بعد وہ کام پر لگ گۓ ۔ دن رات کی محنت سے ان کے موبائل ٹریس کیے ، سارے ثبوت اکٹھے کیے اب موقع دیکھ کر ان کی مال کے ساتھ رنگے ہاتھ پکڑ لیا ۔ حیدر کیانی آج گھر پر نہ تھا اسی لیے وہ اس کے أگاہ ہونے سے پہلے اس کے سر پر پہنچے کہ کہیں وہ فرار نہ ہو جاۓ۔

***********

” کتنا سمجھایا تھا کہ کوئی اور جاب کر لے مگر اس پر فوج میں جانے کا جنون سوار تھا۔” وہ ان کے کندھے پر سر رکھے آنسو بہانے لگیں۔

” بیگم فوجی کی ماں بن کر بہادر ہونے کی بجاۓ کمزور ہو گئ ہیں۔” وہ بہلانے لگے۔

” جیسے حالات چل رہے دھڑکا لگا رہتا ہے۔” ماں کے دل کو کہا سکون تھا۔

” بیگم ہماری زندگی سے موت تک ہر دن مقرر ہے۔ موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے۔ ” انہوں نے سنجیدہ لہجے میں سمجھایا۔

” جانتی ہوں۔ ” انہوں نے أنسو صاف کیے۔

” مگر مانتی نہیں ہیں۔” مسعود صاحب نے آنکھیں سکیڑیں۔

” وہ آنکھوں سے اوجھل رہتا قرار ہی نہیں آتا ۔” اس معاملے میں وہ بے بس تھیں۔

” شکر کرو اس کی پوسٹنگ فلحال چھاونی میں ہے جو ویڈیو کال ہو جاتی ہے۔ اس لیے خود کو سمجھا لو کیونکہ ہو سکتا ہے اس کی پوسٹنگ کہیں اور ہو جاۓ۔ ” وہ اسے أنے والے وقت کے لیے تیار کرنا چاہتے تھے۔

” کوئی ضرورت نہیں مجھ سے بات کرنے کی۔” وہ ان سے ناراض ہو کر رخ موڑ گئیں۔

******

” میں نے چونکہ بیسمنٹ کا کام کروانا تھا اسی لیے کیمرے لگواۓ کیونکہ کڑوروں کا اسلحہ ہے اور وہ بھی اتنا حساس تو احتیاط کرنی پڑی لیکن یہ کسی کی پاک دامنی ثابت کرنے کا باعث بنے۔ یہ خدا کی مصلحت تھی یا ان دونوں پر خدا کر کرم کہ آج صبح ہی میں نے سیٹنگ کی۔

اگر آج یہ کیمرے نہ لگے ہوتے تو یقیناً بنا سوچے سمجھے ان پر دفعہ عائد ہو گئ ہوتی۔  یہ کہاں لکھا ہے کہ جہاں مرد اور عورت اکٹھے ہوں تو وہاں پر کچھ غلط ہوگا۔  میں حمزہ کو کب سے جانتا ہوں مجھے اس پر مکمل یقین تھا  اسی لیے زنان خانے کی طرف لایا مگر یہاں منصف کی کرسی پر بیٹھ کر میں سب کے ذہن صاف کرنا چاہتا تھا  اور جس خاتون کا نام اس سب میں لیا جا رہا ہے وہ میری مستقبل کی ہم سفر ہے جس کی تربیت میری ماؤں نے کی ہے اس پر شک کرنا اس کی تربیت پر شک کرنا ہوتا۔ مجھے اس پر ہر ثبوت سے بڑھ کر یقین ہے۔ ” اس کی بات سے زیفران کے آنسو شدت اختیار کر گۓ حیات نم أنکھوں سے مسکراتے ہوۓ اس گرد حصار بناۓ ہوۓ تھی۔

بالاچ کا دل چاہا اسے خود میں چھپا کر اس کی تکلیف دور کر دے مگر ابھی اس کے پاس حق نہیں تھا۔

” میں فوج میں گیا تاکہ اپنے ملک اور اس میں بسنے والوں کی حفاظت کر سکوں مگر یہاں مجھ سے منسلک عورت ہی اپنے گھر میں محفوظ نہیں۔  میں وہاں پورے قبیلے کو عورتوں کی ترقی کے لیے منا رہا تھا اور یہاں میرے ہی گھر میں میرے ہونے والی بیوی پر الزام تراشی کی جا رہی تھی۔ اگر آپ سب لوگوں نے انہیں دیکھا تھا تو اس میں اتنا مسئلہ بنانے کی کیا ضرورت تھی  اس بات کو وہیں کلیئر کرکے ختم کر دیا جاتا مگر ہمیں اپنی جہالت تو دیکھانی تھی” اس کا غصہ سوا نیزے پر تھا۔

” شرعی رو سے بھی جب تک گناہ ہوتے نہ دیکھا جاۓ گواہی قبول نہیں کی جاتی ۔ کسی کو بدنام کرنے میں ایک پل لگتا ہے مگر بے گناہی ثابت کرنے میں صدیاں لگ جاتی ہیں۔ میں تو اپنے قبیلے میں موجود کالی بھیڑوں کو ڈھونڈنے میں لگا ہوں یہاں تو میرے گھر میں ہی پائی جا رہیں ہیں۔ ” وہ بول نہیں گرج رہا تھا۔ اس نے اپنی کیفیت پر جیسے قابو پایا تھا وہ ہی جانتا تھا۔ اس کا دل جھلس رہا تھا جس کی تپش ابھی بھی اس کے لہجے میں تھی۔ ” آج زیفران بی بی اور حمزہ پر لگے الزام ثابت نہ ہوسکے تو ایسی صورت میں الزام لگانے والے پر سزا بنتی ہے چونکہ یہ پہلی دفعہ ہے اس لیے جانے دے رہا ہوں اگر آج کے بعد کسی پر بھی جھوٹا بہتان لگایا گیا تو بہتان لگانے والے کو شرعی سزا دی جاۓ گی

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

  1. You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
  2. You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
  3. Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
  4. After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
  5. You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
  6. Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link 1

Download Link 2

Download Link 3

Shan e wafa by Reem Bukhari Online Reading

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aa*******@gm***.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *