Tum adhoori ho novel by Meerab Hayat

نیلے پانی میں بل کھاتی خود سر لہریں ساحل سے سر ٹکراتی رات کی پرسکون فضا میں شور سا برپا کر رہی تھی۔ سمندری ہوائیں اپنے پروں میں آنے والی سردیوں کی تمام تر خنکی سمیٹے اس کے کومل وجود کو چھو کر اسے مسحور کر رہی تھیں۔ بازو لپیٹے کھڑی وہ خاموش نگاہوں سے سیاہ آسمان پر چمکتے چاند کی جانب دیکھ رہی تھی جس کی سرد روشنی کا میٹھا عکس سمندر کی لہروں کے پار۔۔ دور۔۔ جھر جھر بہتے، پانی کو سرور بخش رہا تھا۔ وہ منظر مکمل تھا، خوبصورت۔۔ اپنے آپ میں کاملیت لیے ہوئے لیکن وہ۔۔۔؟؟؟ وہ تو ادھوری تھی۔۔۔!!! اس نے آنکھیں بند کرتے ہوئے پل بھر کو چہرہ آسمان کی طرف بلند کیا اور فضا میں ایک گہرا سانس خارج کیا۔

“تمہیں نہیں لگتا کہ تم ادھوری ہو۔۔؟؟” ایک مدھم، گھمبیر آواز اس کی سماعتوں کے قریب، بے حد قریب ابھری تھی۔ دو آنسو بہت آہستگی سے اس کی بند آنکھوں سے ٹوٹ کر کنپٹیوں میں جذب ہوتے چلے گئے۔ تبھی ایک بے لگام لہر نے پوری قوت سے اس کے ریت میں دھنسے پیروں کو ہموار سطح سے ہلا ڈالا۔ وہ لڑکھڑا سی گئی۔اس سے پہلے کہ منہ کے بل پانی میں گر جاتی دو مضبوط ہاتھوں نے اسے تھام کر اپنی جانب کھینچ لیا۔ اس نے بھیگی پلکیں جھپکاتے ہوئے اس کی جانب دیکھنے کی کوشش کی لیکن مقابل نے اسے موقع دیے بغیر خود میں سمیٹ لیا۔۔ کچھ پل یونہی بیت گئے۔ وہ گم صم سی یونہی اس کے حصار میں کھڑی رہی۔

“ایسا کیوں کرتی ہو۔۔؟ کیوں خود کو مشکل میں ڈالتی ہو۔۔؟؟” اسے خود سے الگ کرتے ہوئے وہ نرم لیکن سنجیدہ سے لہجے میں پوچھ رہا تھا۔ پلکیں جھپکاتی وہ پل میں ہوش کی دنیا میں واپس آئی تھی۔

“میرا دم گھٹتا ہے۔۔ سانس نہیں آتا۔۔ میں کیا کروں۔۔؟؟” اس کے ہاتھ جھٹکتے ہوئے وہ اذیت بھرے لہجے میں بولی۔ آج اپنی تکلیف بیان کرتے ہوئے اس کے لبوں پر وہ پھیکی مسکراہٹ نہیں تھی جو اس کی طبعیت کا خاصا ہو چکی تھی۔ وہی مسکراہٹ جس سے اس کے شوہر کو چڑ تھی۔

“گھر میں سب تمہارے لیے پریشان ہورہے ہیں۔۔۔!” مقابل نے کچھ جتانے والے انداز میں کہا تو اس نے لب بھینچتے ہوئے ایک بار پھر سرمست ٹھاٹھیں مارتے سمندر کی جانب دیکھا۔

“کسی کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ زندہ ہوں میں۔۔!” بے تاثر لہجے میں کہتے ہوئے اس نے اسے مزید بولنے کا موقع دیے بغیر واپسی کے لیے قدم موڑ لیے۔

“اور میں۔۔؟؟” ایک بھی قدم اس کے پیچھے بڑھائے بغیر وہ اس کی جگہ کھڑا اسی کے انداز میں پوچھ رہا تھا۔ اسے اپنے قدم روکنے پڑے۔ پلٹی اور اس کی جانب دیکھا۔

“تمہیں اپنی محبوبہ کی فکر کرنے کی ضرورت ہے۔۔!” وہ ایک ایک لفظ پر زور دے کر بولی۔

“اور بیوی۔۔؟؟ اس کی فکر کون کرے گا۔۔؟؟” اس بار وہ چلتا ہوا اس کے مقابل آگیا۔لہجے میں نرمی مفقود تھی مگر آنکھوں کا تاثر سخت بھی نہیں تھا۔

“پہلی محبت بھول جانے والے دغا باز کہلاتے ہیں۔۔!” اس کی آنکھوں میں جھانکتی وہ تلخی سے گویا ہوئی۔

“اور آخری محبت سے منہ موڑنے والے بے وقوف۔۔!” مقابل نے اس کی بات کو مکمل کر دیا۔وہ کچھ پل یونہی اسے دیکھتی رہی۔ چاند کی زرد روشنی میں اس کی آنکھوں میں امڈتے آنسو مقابل کی نگاہوں سے مخفی نہ رہے تھے۔

“پہلی محبت اگر آخری نہ ہو تو۔۔۔!” بولنے کی کوشش میں اس کی آواز لرز اٹھی۔

“تو وہ محبت ہی نہیں ہوتی۔۔” اس نے کافی ضبط سے اس کی بات کو مکمل کیا تھا۔ اس نے بولنے کے لیے جڑے لب کھولے ہی تھے کہ جب اس نے اس کے لبوں پر ہاتھ رکھ دیا۔

“اب یہ مت کہنا ۔۔۔میں برداشت نہیں کر سکتا۔۔” اس کی کلائی تھامتے ہوئے وہ اس بار سختی سے بولا۔ ہاتھ بہت آہستگی سے پیچھے ہٹا لیا۔ وہ چپ چاپ اس کے ساتھ چلنے لگی۔ کہنے کو کچھ باقی بچا ہی نہیں تھا کیونکہ مقابل مرد سننے کو تیار جو نہیں تھا۔

♦♦♦♦♦♦

Tum adhoori ho by Meearb Hayat is an Ebook complete novel will be available in the month of November.

Novel will be available in Ebook formate and its price is 500 pkr only.

Readers who want to buy this Ebook can order now. Pree booking orders open from 14 October 2024.

Readers can pay through easypesa, Jazz cash or from your bank account and send us your degital reciept (screen shot) of your payment proof.

Easypesa and jazz cash number is 03335586927 recieving person name Imran Ali, while if you wanna pay from bank accout plz ask us for bank details.

Novel will b available on 10 November Inshallah and send it to you on your whatsapp and email.

For more information plz contact us on Whatsapp @ 03335586927

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *