Wajood e zan se hai kainat mein rang Tanz o Tanqeed by Maria Sohail

articles

*وجودِ زن سے ہے کائنات میں رنگ *


قِسم :
طنزو تنقید برائے اصلاح
ازقلم:
ماریہ سہیل
وجہ
باعثِ شرم

.
آج بروز اتوار روزمرہ کے کاموں کے دوران جیسے ہی موبائل اُٹھایا اس وقت کو کوسا جب یہ خیال آیا تھا کہ فون چیک کر لوں کوئی ضروری پیغام نا ہو مگر خیف صد حیف کہ سامنے ہی ایک بہت اعلیٰ ریپیوٹیشن کے اسکول کی وائرل وڈیو کسی گروپ میں نظر آئی یقین کیجیئے
*عورت ہونے پہ شرم آئی *
آج کی لڑکیاں کیا کچھ نہیں کرتیں یہ اندازہ تھا مگر اس حد تک گالم گلوچ اور مارپیٹ ؟
انسانیت کے جسم پہ بچی کپڑے کے نام پہ اک آدھ دھجی بھی آج اُڑتی ہوئی نظر آئی انسانیت عُریاں ہوگئ,
کیا ہوا تھا ؟
کیا ہوا ہوگا ؟
مگر وہ لڑکی جس کے والدین نے ایف آئی آر درج کروائی وہ بےشک تکلیف میں تھی زلت کی انتہا پہ تھی مگر اسے ماں کی گالی نہیں سیکھنی چاہیئے تھی آخر کو ماں تو ماں ہوتی ہے نا .
اب آتے ہیں ان فیشن زدہ بھُوتنیوں کی طرف جو اپنی ہی عمر اور کلاس کی ایک لڑکی کو سرعام بے عزت اور رسوا کر رہی تھیں جبکہ مخالف جنس وہ تمام مناظر واہیات اور گندی کمینٹری کے ساتھ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کررہی تھی .
نا کوئی بچانے والا نا کوئی ڈرانے والا اور تقدس پامال ہوا تھا ایک درس گاہ کا جو کہ پتہ نہیں کتنے ہی ایسے مناظر روز دیکھتی ہوگی کیا کریں اب ؟
کس کو بُرا کہیں ؟
اس دور کو ؟
جس نے ایسے وحشی جنم دینا شروع کر دیئے ہیں جن سے غار کا انسان بہتر تھا .آج علامہ کی روح بارہا شرمندہ ہوگی کیونکہ انہوں نے عورت کو بہت باحیا اور باکردار مخلوق سمجھا تھا مگر ہم نے کیا ِکِیا؟ اپنی ہی جنس کے منہ پہ کھینچ کے بےغیرتی کا تماچہ رسید کر دیا ؟
ہنہہ !
شرم آتی ہے مجھے یہ سوچ کر کہ ہم وہ وجود ہیں جس کے ہونے کی گواہی خود قرآن نے دی جس کو عزت خود میرے نبی (میرے ماں باپ آپ پر قربان ) حضرت محمد(ص ) نے دی جبکہ ہم اس قابل ہی نہیں رہیں .
ہماری جنم زادیاں سرعام تماشے رچا رہی ہیں
ناچ رہی ہیں !
نچوا رہی ہیں !
افسوس سیلاب میں ہماری عزتوں کے جنازے کیوں نہیں بہہ گئے .
افسوس زلزلے نے ہماری نام نہاد اونچی غیرت کو کیوں نہیں زمین بوس کر دیا ؟
اور کیا اثر ہو گا اس سارے تماشے کا
(جو ان امیر زادیوں نے دو دو تولے سونا پہن کر اور بال رنگوا کر رچایا ہے ان بے چاری غریب اور سادہ لوح بچیوں پر)
جو پہلے ہی بڑی مشکل سے گھر سے تعلیم کے حصول کی خاطر نکلتی ہیں .
اور مجھے تو حیرت ہے اُن آدم زادوں پہ جو پاس کھڑے اس سارے گھٹیا ڈرامے کو تشکیل دے رہے تھے اور ساتھ ہی ساتھ بیک گراؤنڈ کمینٹری بھی کر رہے تھے کہ اگر اسی وقت کسی اور جگہ پہ ان کی بہن کے ساتھ ایسا ہو رہا ہوتا تو کیا ان کی زبان میں اتنی جُرأت تھی کہ وہ مشورے دیتے کہ اب یوں کرو اب یوں کرو .
کیا انکے ہاتھوں میں چوڑیاں بھی نہیں تھیں کہ کھنکھنا کر کسی مرد کو ہی بُلا لیتے کہ یہاں آکر دیکھو یہاں
*وجودِ زن سے ہے کائنات میں رنگ **

.

*************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *