Meri zindagi ho tum by Danish Irshad Hussain Complete novel download pdf

Meri zindagi ho tum by Danish Irshad Hussain

Meri zindagi ho tum by Danish Irshad Hussain complete novel. The novel is based on romantic Urdu novels in which he pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around love story. It is very famous, social, romantic Urdu novel that is publishing on group of Prime Urdu Novels. Prime Urdu Novels promote new writers to write online and show their writing abilities and talent. We gives a platform to new writers to write and show the power of their words.

Danish Irshad Hussain is an emerging new writer and it’s his new novel that is being written for our platform. He has written many famous novels for his readerss. These novels will surely grab your attention. Readers like to read his novels because of his unique writing style.

Meri zindagi ho tum by Danish Irshad Hussain complete novel is available to download in pdf and online reading. Click the links below to download pdf or free online reading this novel. For better result click on the image to zoom it.

If you like to read other novels of the writer plz click the link below.

Danish Irshad Hussain All Novels Link

Short Glimps

نذیر صاحب فون پر وکیل سے بات کر رہے تھے طلاق کے لئے تو وہ وہاں سے گزرتے ہوئے اقبال صاحب سن لیتیں ہیں

جی جی وکیل صاحب جب آپ کہے میں آجاوں گا اور جتنے پیسے کھیں گے میں دوں گا بس میری بیٹی کو آزاد کروائیے جی جی اللہ حافظ یہ کہے کر نذیر صاحب فون بند کر دیتیں ہیں تو اقبال صاحب انکے سامنے آکر انسے بات کرتیں ہیں۔

کچھ تو شرم کرو نذیر اپنی بیٹی کا بسا بسایا گھر کیوں برباد کرنے پر تلے ہوئے ہو اقبال صاحب کہتے ہیں

بھائی جان کونسا میں غلط کر رہا ہوں جو کر رہا ہوں اپنی بیٹی کی خوشی کے لئے کر رہا ہوں نذیر صاحب کہتے ہیں

اچھا تم نے پوچھا ہے اس سے کہ اسکی خوشی کیا ہے وہ کیا چاہتی ہے اقبال صاحب کہتے ہیں

شانزے وہ کرے گی جو میں چاہوں گا مجھے اپنی بیٹی پر پورا بھروسہ ہے نذیر صاحب کہتے ہیں

تم سے زیادہ میں اسے جانتا ہوں وہ انس سے پیار کرتی ہے اور اسکے بغیر نہیں رہ سکتی اور تم یہ کہے رہے ہو اقبال صاحب کہتے ہے

اچھا ویسے بھائی جان یہ صرف کہنے کی باتیں ہوتیں ہیں کوئی کسی کے بغیر نہیں مرتا ہاں دو دن دکھ ہوتا ہے پھر سب کچھ بھول جاتا ہے انسان نذیر صاحب کہتے ہیں

تم سے تو بات کرنا ہی فضول ہے اقبال صاحب یہ کہے کر چلے جاتیں ہیں

٭٭٭٭٭٭٭

ماشاءاللہ بڑی پیاری بچی ہے مجھے پسند آگئی ہے بس اب منگنی کریں گے رضوانہ بیگم اپنی بات کہے دیتی ہے

جس پر ریحانہ بیگم اور شانزے حیران ہوجاتیں ہیں اور شانزے سوفے سے اٹھ جاتی ہے

کس کی منگنی ؟ شانزے رضوانہ بیگم سے پوچھتیں ہیں

بیٹا آپ کی اور توصیف کی منگنی اور ہاں جب تک ہم بڑے بات کر رہے ہیں آپ اور توصیف جائیں باہر رضوانہ بیگم یہ بات کہے کر شانزے کے سر پر بم پھوڑ دیتی ہیں

اسی دوران لاونج میں راحت آپا آجاتیں ہیں

یہ کون ہیں نذیر راحت آپا پوچھتی ہیں

جی آپا یہ میرے دوست ہے سمیع آپ جانتی ہو ہیں انھے نذیر صاحب بتاتیں ہیں

اسلام و علیکم آپا سمیع بھائی سلام کرتیں ہیں راحت آپا کو

وعلیکم السلام مگر یہ لوگ کیا کر رہے ہیں یہاں راحت آپا اب کافی غصے میں تھیں

یہ شانزے کہ رشتے کہ لیے آئیں ہیں نذیر صاحب راحت آپا کو بتاتیں ہیں

تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے نذیر کسی پاگل کتے نے کاٹ لیا ہے تمہے ، تمہے نہیں پتا کی شانزے کا نکاح ہوچکا ہے راحت آپا کہتی ہیں

آپا اگر نکاح ہوا ہے تو ٹوٹ بھی تو سکتا ہے نذیر صاحب سوفے سے اٹھ کر یہ بات کہتے ہیں

اور راحت آپا اس بات پر نذیر صاحب کو زور کا تھپڑ مارتی ہیں جس پر سب کا منہ کھل جاتا ہے  

شرم نہیں آتی تمہیں اپنے منہ اپنی بیٹی کہ لئے یہ بات کہتے ہوئے تم انتہائی بے شرم ہوں گے میں یہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی ابھی بلاتی ہوں اقبال بھائی کو اقبال بھائی اقبال بھائی راحت آپا انھے پکارتی ہیں

جی جی آپا کیا ہوا اور یہ سب کیا ہے اقبال صاحب آجاتیں ہیں لیکن سمیع اور اسکی فیملی کو دیکھ کر پوچھتیں ہیں

اقبال بھائی اس کمینے نے اپنی بیٹی کا رشتہ کیا ہے اس سمیع کے بیٹے سے اور بات کیا کر رہا ہے کہ نکاح ٹوٹ بھی سکتا ہے

کیا نذیر یہ تم کہے رہے ہو تم ، تم اپنی بیٹی کا گھر برباد کرنا چاہتے ہو اقبال صاحب حیرانی سے نذیر کو دیکھ کر کہتے ہیں

تو کیا ہوگیا بھائی کونسا غلط بات کہی ہے مینے جو آپ اور آپا مجھے ایسا کہے رہے ہے یہ نکاح بچپن میں ہوا تھا اور اس وقت شانزے چھوٹی تھی لیکن کیا پتا اس کی مرضی نہیں ہو نذیر صاحب کہتے ہیں

بکواس بند کرو اپنی نذیر شانزے پسند کرتی ہے انس کو اور تم اس سے پوچھے بنہ یہ کام کر رہے ہو شرم نہیں آتی تمہیں راحت آپا کہتی ہیں

اور آپ لوگ کیا تماشا دیکھ رہے ہیں جائیں نکلے یہاں سے اور دوبارہ نذر آئے نہ یہاں تو ٹانگیں توڑ دوں گا گیٹ آؤٹ اقبال صاحب کافی غصے میں ہوتیں ہیں

سمیع بھائی اور انکی فیملی یہ سب سن کر چلی جاتی ہے اور پیجھے ایک ہی خاندان میں تماشا لگ گیا

لانت ہو تم پر نذیر مجھے شرم آتی ہے تمہیں اپنا بھائی کہتے ہوئے اقبال صاحب یہ کہے کر چلے جاتیں ہیں

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

How To Download

All novels on the website are available in pdf that can be downloaded in few easy steps mention below.

  1. You will see 3 download links in every post. Click it any of them.
  2. You will see an advertisement and a popup notification of allow or block.
  3. Click on block and wait for 5 second. A count down will appear on top from 5 to 0. Meanwhile ignore any kind of advertisement or warning you will see on your screen.
  4. After 5 second you will see skip add and click on this skip add button.
  5. You will see mediafire download page and here click on download button. Your file will start to download and will be saved in your device download folder.
  6. Open your pdf file from your device and enjoy reading it off line.

If you have any difficulty about downloding or reading this novel plz let us know on our social media accounts. You can also comment below to send us your your sugestions and ideas. We will be happy to hear you and reply you as soon as possible.

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link 1

Download Link 2

Download Link 3

If you still have any problem in downloading plz let us know here.

WhatsApp : 03335586927

Email : aatish2kx@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *