حضرت رقیہ از قلم اقصی ساقی

سیدہ رقیہ بنت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) رضی اللہ عنہ

از قلم اقصی ساقی

 نبی کی بیٹی غنی کی زوجہ

تھیں بڑی شان والی رقیہ

(شاعرہ ماہم حیا صفدر کی منقبت سے مصرعہ)

سب سے پہلے تو یہاں بتادوں آپ علیہ السلام کی ان شھزادی کے بارے میں سیرت کی کتابوں میں بہت کم ہی روایات ملتی ہیں بوجہ ہجرت کے اوائل سالوں میں انکا انتقال ہوگیا تھا یا پھر ان کے متعلق حذف کردیا گیا واللہ اعلم لیکن کافی تحقیق کے بعد بھی ان کے بارے میں کم ہی معلومات مل سکیں ۔

میرے نبی کی جگر گوشہ اور خاتون جنت کی  بیٹی سیدہ رقیہ ہمارے حیا سے بھرے عثمان رضی اللہ عنہ کی زوجہ تھیں یہ انتہائی حسین و جمیل خاتوں تھیں  سیدہ رقیہ رضی اللہ عنھا  وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے اللّٰہ کی راہ میں ہجرت کی اور جب حکم ہوا نکل پڑیں آپ ﷺ نے اس مبارک جوڑے کی ہجرت سے متعلق فرمایا کہ ”حضرت لوط علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد یہ پہلا جوڑا ہے، جس نے خدا کی راہ میں اپنا وطن چھوڑا “(سیرت ابن ہشام)

حضرت سیدہ رقیہ ہجرت کیلئے نکلیں انکا قافلہ رجب سے شوال تک حبشہ میں ٹھہرا پھر اس اطلاع پر کہ اہل قریش مسلمان ہوگئے ہیں، یہ لوگ واپس آگئے، لیکن یہاں آکر معلوم ہوا کہ مکے کی حالت پہلے سے زیادہ خراب ہوچکی ہے، چنانچہ حضرت عثمانؓ اور حضرت رقیہ نے دیگر صحابہ رضوان اللہ اجمعین کی جماعت کے ساتھ دوبارہ ملک حبشہ ہجرت کر لی.

حضورﷺ والد تھے سیدہ انکی خدیجہ کی نشانی تھیں انکے جگر کا گوشہ تھیں آپ کو اپنی شھزادی کی بہت یاد آتی تھیں آپﷺ اس فکر میں مکے سے باہر حبشہ جانے والے راستے پر کھڑے ہوجایا کرتے تھے اور آنے والے مسافروں سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا کرتے تھے آخر کار ایک عورت نے کہا کہ ’’یا رسول اللہ ﷺ میں نے ان کو حبشہ میں دیکھا ہے، وہ خیریت سے ہیں۔‘‘ یہ سن کر حضور اکرمﷺ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور انکے حق میں دعا فرمائی : ’’اللہ ان پر اپنا رحم فرمائے۔‘‘

جس سال غزوہ بدر ہوا اسی سال آپ کا انتقال ہوا غزوہ بدر میں جانے کیلئے جب جماعتیں تیار ہوئیں تو سیدہ علیل تھیں حضرت عثمان غنی نے جب آپکی بیماری کا عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے چین ہوگئے بیٹی سے ملنے گئے ان کے سر پر ہاتھ رکھا انہیں تسلی دی اور  تو اللہ کے رسول ﷺ نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا تم یہیں رکو تمھیں مال غنیمت کا اتنا ہی حصہ ملے گا جتنا دوسرے غازیوں کو ملے گا اس کے بعد 17 رمضان المبارک غزوہ بدر سے لوٹے تو آپ کا انتقال ہوچکا تھا ٹھیک اسی دن جس دن غزوہ بدر فتح ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے تو خوشی سے عثمان کو بتایا “عثمان ہم بدر جیت آئے ہیں“ تو عثمان نے عرض کردیا کہ: “اللہ کے رسول میں رقیہ ہار بیٹھا ہوں“ (مفہوم روایت)

خدا نے ان کو سعادتیں دیں

غنی نے انکی عیادتیں کیں 

تھا مختصر گو  تھا پاک جیون

بقیع میں انکا بھی ہے مدفن

(شعر ماہم حیا صفدر)

درود سلام آپ ﷺ اور آپ کی آل پر آپ کی حسین شھزادی رقیہ بنت محمد پر بھی درود سلام ہو۔

*************

One thought on “حضرت رقیہ از قلم اقصی ساقی

  1. ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ بہہہہہہہت خوبصورت تحریر اللہ پاک آپ کے قلم میں مزیییییید برکت ڈالے آمییین ثم آمین یارب العالمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *