Dil ki baten article by Arooba Masood

articles

دل کی باتیں

السلام علیکم!
مجھے نہیں معلوم میں یہ تحریر کیوں لکھ رہی ہوں۔ بس دل میں آیا اور قلم اٹھا لیا۔ لیکن دل میں بھی باتیں اللّہ جی ہی ڈالتے ہیں!!!
بانٹنا اچھی بات ہوتی ہے ( پاپا جی کہتے ہیں کہ انسان کو کھلے دل کا مالک ہونا چاہیے) یعنی کہ بانٹنے والا
بانٹنے سے علم ہو یا رزق بڑھتا ہے۔ اس سے آپ کو اپنا آپ انسان لگتا ہے۔ لیکن سنبھالنے سے ہم اپنے ہی لیے جہنم کا سامان رکھتے ہیں۔
ایک درخت سے بہت سی ماچس کی تیلیاں بنتی ہیں لیکن ایک ماچس کی تیلی پورے درخت کو جلا ڈالتی ہے (c)

سب کو معاف کرنا سیکھیں۔ معافی رویوں کی محتاج ہوا کرتی ہے۔ اگر کسی کو معاف کرتے ہیں تو اسکے ساتھ اپنا رویہ بھی اچھا رکھتے ہیں۔ اپنے رویے سے یہ فیل کرواؤ کہ اب ناراض نہیں ہیں۔ نا کہ بار بار اپنے رویے سے اسے شرمندگی سے دوچار کریں۔ ہم اللّہ جی سے بھی یہی امید رکھتے ہیں نا کہ وہ ہماری توبہ کے بعد ہمیں معاف کر دیں۔ تو جیسی امید ہم اپنے لیے رکھتے ہیں ویسے ہی دوسروں کو بھی معاف کرنا سیکھیں۔ آپ کا ظرف اور مقام دوسروں کی نظر میں بڑھے گا۔

غرور نہیں کرنا۔ غرور آپ کو زوال کی طرف لے جائے گا۔ غرور ریاکاری کو جنم دیتا ہے۔ ریاکاری کا مطلب ہوتا ہے دکھاوا۔ اور اگر آپ کے کسی کام میں ریا آجائے تو اللّہ جی اس کام میں آپ کو ثابت قدم نہیں رکھتے۔ آج کل ہماری نمازیں ریا سے بھری ہوئی ہیں۔ کوئی اگر ہماری نماز کے درمیان آجائے تو ہم اپنی نماز کی رفتار آہستہ کر لیں گے۔ کسی غریب کو دینے کے بعد آس پاس ضرور دیکھیں گے۔
آپ (ص) کے زمانے میں ہی بس صحابہ کرام کی عبادت “خالص” ہوتی تھی۔ ریا اور غرور سے پاک۔ ( پاپا جی کہتے ہیں کہ غرور نہیں کرنا چاہیے جو آپ کو اللّہ جی نے دیا ہے اس پر شکر ادا کرنا چاہیے اور اپنے اصل سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے)

قرآن مجید میں نے “مصحف” پڑھنے کے بعد ترجمہ سے پڑھنا شروع کیا تھا۔ مجھے لگتا تھا اس میں انبیاء علیہم السلام کے واقعات اور اللہ جی کے احکامات ہیں۔ انفیکٹ مجھے لگا تھا کہ نمرہ احمد نے بک کی وجہ سے یوں آیات اور سین لکھے۔لیکن جب پڑھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مجھے میری زندگی کے 16 سال کسی نے نہیں بتایا کہ اس میں میرا ذکر ہے۔ میرا اپنا۔ یہ کلام اللّہ ہے اسک موضوع انسان ہے۔ یہ بچپن سے اسلامیات کی کتاب میں پڑھتے آ رہے ہیں۔ لیکن مطلب اب سمجھ آیا ہے۔اس میں آپ کے ہر مسئلے کا حل ہے۔ ہر درد کی دوا ہے۔ ہر سوال کا جواب ہے۔
ایک بار نیت باندھ کر پڑھنا شروع کریں تو ہر جواب مل جائے گا۔
نمرہ احمد کہتی ہیں کہ قرآن ایک شفاف آئینہ ہے کہ اس میں کبھی کبھار اپنا عکس دیکھ کر خود سے ہی گھن آنے لگتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک آیت زندگی بدل دیتی ہے صرف ایک آیت۔

میرے دل کی باتیں تو بہت ہیں لیکن میں ایک تحریر لکھ رہی ہوں کتاب نہیں۔ یہ بس کچھ باتیں تھیں۔ میرے پاس الفاظ کا ذخیرہ نہیں ہے۔ علم ناقص ہے۔ اللّہ جی سے دعا ہے کہ جیسے مجھے قلم تھمایا ہے ویسے ہی الفاظ کا ایک کثیر ذخیرہ بھی عطا کر دیں۔ (آمین)

قرآن مجید نے میری زندگی بدل دی۔ بالکل الٹ دی۔
ہم کہتے ہیں کہ زندگی الٹ گئی برباد ہو گئی ۔۔
کیا واقعی زندگی ہر بار الٹ جانے کے بعد برباد ہوتی ہے۔۔۔۔۔
زندگی کے کسی پہلو پہ کبھی غور کیا ہے۔۔۔۔۔
اپنے دل کو ٹٹولا ہے کبھی ۔۔۔۔۔۔
کیونکہ زندگی کبھی کبھی الٹنے کے بعد خوبصورت بھی ہو جاتی ہے۔

کیونکہ شمس تبریزی کہتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہیں کیا معلوم اے انسان ۔۔۔۔
کہ تمہاری زندگی الٹ جانے کے بعد
پہلے سے زیادہ خوبصورت نہیں ہو جائے گی۔!!!

                                                                                                                                                                       ختم شد

.

*************

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *